ڈالر کی نئی اڑان ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
رواں ہفتے کے دوران صرف دو روز میں ڈالر کی قدر میں 4روپے 90پیسے کا بڑا اضافہ ہوچکا ہے
پاکستانی کرنسی مارکیٹ کاروباری ہفتے کے دوسرے روز بھی نہ تھم سکی،کاروباری دورانیئہ کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر2.76روپے کے اضافے کے ساتھ 202.82روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا،اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر اتار چڑھاؤ کے بعد 2.50روپے کے اضافے سے 203.50روپے کی بلند سطح پر بند ہوئی۔
بازارمیں معاشی ایمرجینسی لگانے سمیت پھیلنے والی مختلف افواہوں کے باعث انٹربینک ریٹ ایک موقع پر 204.31 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی اور قسط کے اجراء میں تاخیر, مئی کے دوران روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے ڈپازٹس کی آمد گھٹ کر پندرہ ماہ کی کم ترین سطح پر آنے اور عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں جیسے عوامل کے باعث منگل کو کاروباری ہفتے کے دوسرے روز بھی ڈالر کی اونچی پرواز جاری رہی۔
اس طرح سے رواں ہفتے کے صرف دو روز میں ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر 4روپے 90پیسے کا بڑا اضافہ ہوچکا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 5روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ایکس چینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے کہا ہے اوپن مارکیٹ میں اگرچہ ڈالر کی کوئی ڈیمانڈ نہیں ہے لیکن انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی بے لگام پرواز سے اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر میں نمایاں اضافے کا باعث بن رہی ہے،انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ ڈالر کے انٹربینک کو 190روپے پر منجمد کرنے کے احکامات جاری کرے جبکہ درآمدات کے حجم کو برآمدات کے حجم سے منسلک کیا جائے یعنی جتنی مالیت کی برآمدات ہوں اتنی ہی مالیت کی مصنوعات درآمد کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ پاکستانی روپیہ مزید بے قدر ہونے سے بچ سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں نئے وفاقی بجٹ سے متعلق بھی تحفظات پائے جارہے ہیں کیونکہ یہ اطلاعات زیرگردش ہیں آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے پیٹرولئیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ اور 300ارب روپے کی نئے ٹیکسز عائد کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ ان عوامل کے سبب بھی مارکیٹس میں گھبراہٹ اور غیر یقینی صورتحال کے سبب روپیہ تسلسل سے بے قدر ہوتا جارہا ہے۔