انٹرنیشنل کرکٹ ٹی 20 لیگز کے نشانے پر آگئی

جنوبی افریقہ نے آسٹریلیا کو ون ڈے سیریز کا شیڈول تبدیل کرنے کا کہہ دیا


Sports Desk June 08, 2022
جنوبی افریقی اور یو اے ای لیگز کے پیچھے بھارت کی ارب پتی شخصیات موجود :فوٹو:فائل

JARANWALA: انٹرنیشنل کرکٹ ٹی 20 لیگز کے براہ راست نشانے پر آگئی جب کہ اپنے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کی خاطر جنوبی افریقہ نے آسٹریلیا کو ون ڈے سیریز کا شیڈول تبدیل کرنے کا کہہ دیا۔

تیزی سے سامنے آتی ٹی 20 لیگز کو پہلے ہی باہمی کرکٹ کیلیے خطرہ قرار دیا جارہا تھا ، اب نئے ایونٹس کے انعقاد کا اعلان ہونے کے بعد تو انٹرنیشنل کرکٹ براہ راست نجی لیگز کے نشانے پر آگئی ہے۔

جنوبی افریقہ نے آسٹریلیا سے صاف کہہ دیا کہ وہ اپنی نئی لیگ کے پیش نظر اس کے ساتھ جنوری میں شیڈول 3 میچز کی ون ڈے سیریز نہیں کھیل سکتا، سڈنی ٹیسٹ کے بعد ہی ٹیم واپس لوٹ جائے گی۔

کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو نک ہوکلے نے اس کی تصدیق کرنے کے ساتھ یہ بھی کہہ دیا کہ سیریز کیلیے متبادل تاریخیں وہ نہیں ڈھونڈ سکے، اس کی وجہ بھی یہ لیگز ہی ہیں کیونکہ جنوبی افریقی ایونٹ کے موقع پر ہی یو اے ای کی نئی ٹی 20 لیگ کے بھی انعقاد کا اعلان ہو چکا ہے، جنوری فروری میں ہی بگ بیش بھی ہوتی ہے اس سے صورتحال بہت زیادہ دشوار ہوچکی۔

اب اگر آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ دونوں فیوچرٹور پروگرام میں شامل اس سیریز کی نئی تاریخوں پر متفق نہیں ہوتے تو پھر معاملہ آئی سی ڈسپیوٹ کمیٹی کے پاس جائے گا ، اگر پروٹیز بورڈ کوئی نئی تاریخ دے اور کرکٹ آسٹریلیا اسے رد کردیتا ہے تو پھر یہ سیریز منسوخ ہوجائیگی ، اس کے سپر لیگ پوائنٹس دونوں ٹیموں میں برابر تقسیم ہوں گے۔

جنوبی افریقہ اس سے قبل 2 بار اپنی لیگ شروع کرنے کی کوشش کرچکا، ایک بار گلوبل اور دوسری مرتبہ میزینسی کے نام سے آغاز ہوا مگر دونوں ہی بار یہ لیگز ناکام رہیں۔

اب نئی لیگ میں کرکٹ جنوبی افریقہ کے 57.5 فیصد شیئر ہیں، 30 فیصد حصہ براڈکاسٹر سپر اسپورٹس کا ہے جبکہ باقی 12.5 فیصد حصے کے مالک آئی پی ایل کے سابق چیف ایگزیکٹیو سندر رامن ہیں۔

ممبئی انڈینز، چنئی سپر کنگز، دہلی کیپیٹلز اور راجستھان رائلز کے مالکان اس لیگ میں فرنچائزز خریدنے میں پہلے ہی دلچسپی ظاہر کرچکے ، یواے ای لیگ میں بھی ممبئی انڈینز، دہلی کیپیٹلز اور کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے مالکان سمیت ایڈانی گروپ نے بھی ٹیمیں خریدی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں