کچہری حملہ سنا ہے حملہ آور افغانستان سے آئے جسٹس جواد

کنڑونورستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ہیں، شاہ خاور نے بھی تفصیلات بتائیں

لاپتہ شخص کے بھائی کابیان لینے کا حکم، 35 افراد سے متعلق سماعت آج تک ملتوی۔ فوٹو: فائل

لاپتہ افراد سے متعلق مقدمے میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس جوادایس خواجہ نے کہاہے کہ یہ باتیں سننے میں آ رہی ہیں کہ اسلام آبادواقعے میں ملوث لوگ افغانستان سے آئے تھے۔


ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاورنے بھی عدالت کواسلام آبادکچہری سانحے سے متعلق سوموٹوکے حوالے سے استفسارپر تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انھوںنے کہاکہ افغانستان کے صوبے کنڑاور نورستان میںدہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ اکثردہشت گردوں نے وہاں پناہ لے رکھی ہے۔ جسٹس جوادایس خواجہ کی سربراہی میں فل بینچ نے ایک لاپتہ شخص اخونزادہ کے مقدمے میں اٹارنی جنرل آفس کواس کے بھائی رمضان کابیان ریکارڈ کرنے اورڈپٹی کمشنرٹانک کومقدمہ درج کرکے بلاتاخیر تفتیش کرنے کاحکم دیا۔ ملاکنڈ حراستی مرکز کے 35لاپتہ افرادسے متعلق کیس کی سماعت وقت کی کمی کے باعث آج جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔ شاہ خاورنے عدالت کو بتایاکہ اخونزادہ کے بارے میں فاٹا سیکریٹریٹ کوخط لکھا تھا تاہم جواب نہیں آیا۔ جسٹس جوادنے برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ یہ سنجیدگی کی حدہے کہ ابھی تک خط بازی ہورہی ہے۔

24 فروری کوحکم دیا تھا، 5 مارچ ہوگئی لیکن ہمیں واضح جواب نہیں ملا۔ معاملے کو لٹکایا جارہا ہے۔ یہ وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ اس لاپتہ شخص کوبازیاب کرائے۔ لاپتہ یاسین شاہ سے متعلق شاہ خاور نے بتایا کہ ابھی تک معلومات نہیں مل سکیں تاہم پیشرفت ہوئی ہے۔ جسٹس جوادنے کہاکہ ہمیں یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ لاپتہ افراد افغانستان کیسے پہنچ گئے۔ آن لائن کے مطابق جسٹس جواد نے ریمارکس دیے کہ حکومت نے جس لاپتہ شخص کا مقدمہ حل نہ کرنا ہو تو اس کے بارے میں کہہ دیا جاتاہے کہ وہ افغانستان میں ہے۔ انھوں نے کہاکہ اسلام آبادکچہری واقعے کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ حملہ آورافغانستان سے آئے، آپ کہہ رہے کہ 8لاپتہ افرادافغانستان میں کنڑ چلے گئے۔ آخریہ ہوکیا رہاہے؟۔
Load Next Story