برطانیہ میں ہر10 میں سے 7 مسلمان اسلاموفوبیا کا شکار ہیں سروے
69 فی صد مسلمان پیشہ ورانہ مصروفیات کے دوران کسی نہ کسی شکل میں نفرت انگیز رویوں کا سامنا کررہے ہیں
لاہور:
برطانیہ میں ہونے والے ایک سروے کے نتائج میں سامنے آیا ہے کہ 10 میں سے 7 برطانوی مسلمان اپنے پیشہ ورانہ کام کے مقامات پر اسلامو فوبیا کا شکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ملازمت کرنے والے تقریباً 69 فی صد مسلمان پیشہ ورانہ مصروفیات کے دوران کسی نہ کسی شکل میں اسلامو فوبیا یعنی مذہبی شدت پسندی کی وجہ سے نفرت کا سامنا کررہے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: سیکرٹری خارجہ کی غیرملکی سفیروں سے ملاقات، بھارت میں اسلامو فوبیا کا نوٹس لینے کا مطالبہ
برطانیہ اور یورپ میں مسلمانوں کو درپیش مسائل پر توجہ رکھنے والے آن لائن پبلشنگ ادارے ہائفن نے یہ سروے پولنگ کمپنی Savanta ComRes کے ذریعے کروایا ہے۔ اس دوران 22 اپریل تا 10 مئی مجموعی طور پر 1503 برطانوی مسلمانوں سے ان کے تجربات سے متعلق انٹرویو کیا گیا۔
سروے کے نتائج سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ برطانیہ میں سیاہ فام مسلمانوں کو دیگر کے مقابلے میں زیادہ اسلامو فوبیا کا سامنا کرنا پڑا۔رپورٹ کے مطابق سروے میں شامل 37 فی صد افراد کو بھرتیوں کے مرحلے پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا جب کہ اسی معاملے میں سیاہ فام مسلمانوں کی تعداد 58 فی صد ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: سویڈن اور ہالینڈ میں اسلاموفوبیا کے واقعات پر بین الاقوامی برادری مذمت کرے، وزیراعظم
برطانوی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہاں زندگی گزارنا پانچ سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ بڑا چیلنج بن چکا ہے، تاہم وہ اب بھی پُرامید ہیں۔ سروے نتائج کے مطابق 55 فی صد شرکا نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مسلمانوں کے لیے کامیابی کے بہتر مواقع موجود ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مساوی معاشرے کی تشکیل کے لیے حکومت کو سیاہ فام، ایشیائی اور دیگر اقلیتی برادریوں کے لیے اپنا نقطہ نظر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
برطانیہ میں ہونے والے ایک سروے کے نتائج میں سامنے آیا ہے کہ 10 میں سے 7 برطانوی مسلمان اپنے پیشہ ورانہ کام کے مقامات پر اسلامو فوبیا کا شکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ملازمت کرنے والے تقریباً 69 فی صد مسلمان پیشہ ورانہ مصروفیات کے دوران کسی نہ کسی شکل میں اسلامو فوبیا یعنی مذہبی شدت پسندی کی وجہ سے نفرت کا سامنا کررہے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: سیکرٹری خارجہ کی غیرملکی سفیروں سے ملاقات، بھارت میں اسلامو فوبیا کا نوٹس لینے کا مطالبہ
برطانیہ اور یورپ میں مسلمانوں کو درپیش مسائل پر توجہ رکھنے والے آن لائن پبلشنگ ادارے ہائفن نے یہ سروے پولنگ کمپنی Savanta ComRes کے ذریعے کروایا ہے۔ اس دوران 22 اپریل تا 10 مئی مجموعی طور پر 1503 برطانوی مسلمانوں سے ان کے تجربات سے متعلق انٹرویو کیا گیا۔
سروے کے نتائج سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ برطانیہ میں سیاہ فام مسلمانوں کو دیگر کے مقابلے میں زیادہ اسلامو فوبیا کا سامنا کرنا پڑا۔رپورٹ کے مطابق سروے میں شامل 37 فی صد افراد کو بھرتیوں کے مرحلے پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا جب کہ اسی معاملے میں سیاہ فام مسلمانوں کی تعداد 58 فی صد ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: سویڈن اور ہالینڈ میں اسلاموفوبیا کے واقعات پر بین الاقوامی برادری مذمت کرے، وزیراعظم
برطانوی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہاں زندگی گزارنا پانچ سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ بڑا چیلنج بن چکا ہے، تاہم وہ اب بھی پُرامید ہیں۔ سروے نتائج کے مطابق 55 فی صد شرکا نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مسلمانوں کے لیے کامیابی کے بہتر مواقع موجود ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مساوی معاشرے کی تشکیل کے لیے حکومت کو سیاہ فام، ایشیائی اور دیگر اقلیتی برادریوں کے لیے اپنا نقطہ نظر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔