کراچی کے میگا ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل کرنے کیلیے کمیٹی قائم
وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت اجلاس، امن وامان کے بعد میگا پروجیکٹس پر عملدرآمد حکومت کی اولین ترجیح ہے،قائم علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کراچی کے میگا ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کے لیے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ترقیات کی سربراہی میں 3رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
کمیٹی کے دیگر اراکین سیکریٹری خزانہ اور کمشنر کراچی ہوں گے، وزیراعلیٰ سندھ نے تشکیل دی گئی کمیٹی کو وفاقی حکومت ، ڈونرایجنسیوں اور دیگر فریقین سے مربوط رابطہ کرکے ان منصوبوں پرجلد کام آغازکرانے کے احکام دیے ہیں ،جن کے لیے گرائونڈ ورک تقریباً مکمل ہوچکا ہے ، یہ احکام انھوں نے بدھ کو وزیراعلیٰ ہائوس میں کراچی کے انتظامی اور ترقیاتی امور سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں دیے، اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کا خیال تھا کہ فلائی اورز، انڈر پاسز،سڑکوں کی توسیع نے شہرکے بڑی شاہراہوں کوسگنل فری بنا دیا ہے اور عوام کو بڑی حد تک سہولتیں میسر آ گئی ہیں تاہم کراچی کے لوگوں کے لیے پینے کے صاف پانی کے ذخائر، موثرسیوریج نظام لوگوں کی حقیقی ضروریات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امن وامان کے بعد کراچی کے میگا پروجیکٹس پرعملدرآمد حکومت سندھ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ، جن میں کراچی سرکلرریلوے منصوبہ شہریوں کوبہتریں سفری سہولت کے لیے بی آر ٹی منصوبہ ، پینے کے صاف پانی کے لیے K-4 منصوبہ اور سیوریج نظام کی بہتری کیلیےS-3 منصوبہ شامل ہے ۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی ایشیا کا ایک اہم اور فرنٹ لائن شہر ہے ، کئی مقامی اور عالمی شہرت یافتہ سرمایہ کار کراچی میں کئی شعبوں میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں کیونکہ وہ کراچی میں موجود وسیع مواقع سے بخوبی آگاہ ہیں تاہم مربوط تعاون ، مضبوط نظام ، ہمت افزائی کی ضرورت ہے،انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ سرمایہ کاروں کو سہولتیں اور مراعات فراہم کررہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کے سی آر پروجیکٹ پر عملدرآمد کے سلسلے میں انھوں نے کے ایم سی کے حصے میں آئی پروجکیٹ کی مجموعی لاگت کی 25% رقم سمیت صوبائی حکومت کی جانب سے 50% لاگت ادا کرنے کے لیے وفاق کوآگاہ کیا گیا ہے جبکہ روٹ سے تجاوزات ہٹانے کے لیے سینئرصوبائی وزیر نثار کھوڑو کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ۔ انھوں نے کہاکہ اس کمیٹی نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر تے ہوئے کافی حد تک تجاوزات ہٹادی ہیں اور منصوبے پر عملدرآمد کے لیے راہ ہموار کر کے سائٹ جائیکا کے حوالے کردی ہے جبکہ باقی ماندہ تجاوزات ہٹانے کے لیے کامیاب گفت شنید جاری ہے اور انشا اللہ منصوبے پرکام کے آغاز سے پہلے یا اس دوران تجاوزات ہٹائی جائیں گی ،وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس طرح سیوریج کیلیے S-3پروجیکٹ اور فراہم آب کیلیے K-4 منصوبہ بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔
انھوں نے کمیٹی ممبران کو ہدایت کی کہ وہ S-3 پروجیکٹ پر عملدرآمد کے لیے متعلقہ اداروں کو سہولتیں فراہم کریں جبکہ K-4 پروجیکٹ کوای سی این سی ای سے منظور کرانے کے لیے وفاق سے رجوع کریں۔ انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت کی جانب سے ایم اے جناح روڈ کو سگنل فری بنانے کے لیے لیاقت آباد فلائی اوور ، ڈاک خانہ فلائی اوور ، واٹر پمپ فلائی اوور اور عائشہ منزل فلائی اوور کوحال ہی میں مکمل کیا گیا ہے جبکہ تین ہٹی فلائی اوور پر 95 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جوایک ماہ کے اندر مکمل ہوجائے گا اور یہ روڈ سگنل فری ہوجائے گا ۔ انھوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ان کی حکومت نے 4 نئی اسکیمں بھی منظور کی ہیں جن میں ملیر 15 فلائی اوور، ملیرہالٹ ، مہران انڈر پاس اور شاہین انٹر چینج فلائی اوور کے پروجیکٹ شامل ہیں جن میں سے مہران انڈر پاس کے علاوہ باقی3 پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ کراچی کے انتظامی مسائل پر بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے افسران کو یقین دہانی کرائی کے ان کو انتظامی حوالے سے زیادہ مستحکم اور موثر بنایا جائے گا اور ان کی پیشہ وارانہ خدمات کواچھی طرح سے سرانجام دینے کے لیے تمام مطلوبہ سہولتیں فراہم کی جائیں گی،انھوں نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ بڑھتی ہوئی قیمتوں پر ضابطے اور تجاوزات ہٹانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں ، انھوں نے کہا کہ کراچی کی زمین بہت قیمتی ہے اور اس کے ایک ایک انچ کی حفاظت کی جائے ۔
کراچی کی ترقیاتی اسکمیوں سے متعلق بتاتے ہوئے سیکریٹری منصوبے بندی و ترقیات ریحانہ میمن نے اجلاس کو بتایا کہ کراچی میں جاری7 ترقیاتی اسکیموں کے لیے 916 ملین روپے جاری کیے جاچکے ہیں اور اس جاری شدہ رقم کا اب 60 فیصد استعمال ہو چکا ہے ، انھوں نے کہا کہ حکومت نے کراچی کے 4 نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھی رقم جاری کی ہے۔ کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی کی انتظامیہ عوام کے مسائل کے حل میں کافی سرگرم ہے جبکہ تمام صوبائی محکموں کی جانب سے انھیں مکمل حمایت حاصل ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کے تمام اضلاع کے تمام اضلاع کی انتظامیہ پولیو کے خاتمے تجاوزات کو ہٹانے اور ٹریفک مسائل کے حل کے لیے اپنے فرائض خوش اسلوبی سے سر انجام دے رہے ہیں ۔ کمشنر کراچی نے درپیش مسائل سے بھی اجلاس کو آگاہ کیا جنھیں حل کرنے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ نے یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سید ممتاز علی شاہ ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری رائے سکندر،کمشنرکراچی شعیب صدیقی ، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت ، سیکریٹری منصوبابندی و ترقیات ریحانہ میمن ، سیکریٹری سروسز شفیق مہیسر ، ایڈمسٹریٹر کے ایم سی رئوف اختر صدیقی ، ڈی سی سائوتھ مصطفی جمال قاضی ، ڈی سی سینٹرل سیف الرحمٰن ، ڈی سی غلام قادر تالپور ، ڈی سی کو رنگی زبیر احمد ، ڈی سی ایسٹ سمیع الدین صدیقی ، ڈی سی ملیر قاضی جان محمد اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔
کمیٹی کے دیگر اراکین سیکریٹری خزانہ اور کمشنر کراچی ہوں گے، وزیراعلیٰ سندھ نے تشکیل دی گئی کمیٹی کو وفاقی حکومت ، ڈونرایجنسیوں اور دیگر فریقین سے مربوط رابطہ کرکے ان منصوبوں پرجلد کام آغازکرانے کے احکام دیے ہیں ،جن کے لیے گرائونڈ ورک تقریباً مکمل ہوچکا ہے ، یہ احکام انھوں نے بدھ کو وزیراعلیٰ ہائوس میں کراچی کے انتظامی اور ترقیاتی امور سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں دیے، اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کا خیال تھا کہ فلائی اورز، انڈر پاسز،سڑکوں کی توسیع نے شہرکے بڑی شاہراہوں کوسگنل فری بنا دیا ہے اور عوام کو بڑی حد تک سہولتیں میسر آ گئی ہیں تاہم کراچی کے لوگوں کے لیے پینے کے صاف پانی کے ذخائر، موثرسیوریج نظام لوگوں کی حقیقی ضروریات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امن وامان کے بعد کراچی کے میگا پروجیکٹس پرعملدرآمد حکومت سندھ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ، جن میں کراچی سرکلرریلوے منصوبہ شہریوں کوبہتریں سفری سہولت کے لیے بی آر ٹی منصوبہ ، پینے کے صاف پانی کے لیے K-4 منصوبہ اور سیوریج نظام کی بہتری کیلیےS-3 منصوبہ شامل ہے ۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی ایشیا کا ایک اہم اور فرنٹ لائن شہر ہے ، کئی مقامی اور عالمی شہرت یافتہ سرمایہ کار کراچی میں کئی شعبوں میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں کیونکہ وہ کراچی میں موجود وسیع مواقع سے بخوبی آگاہ ہیں تاہم مربوط تعاون ، مضبوط نظام ، ہمت افزائی کی ضرورت ہے،انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ سرمایہ کاروں کو سہولتیں اور مراعات فراہم کررہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کے سی آر پروجیکٹ پر عملدرآمد کے سلسلے میں انھوں نے کے ایم سی کے حصے میں آئی پروجکیٹ کی مجموعی لاگت کی 25% رقم سمیت صوبائی حکومت کی جانب سے 50% لاگت ادا کرنے کے لیے وفاق کوآگاہ کیا گیا ہے جبکہ روٹ سے تجاوزات ہٹانے کے لیے سینئرصوبائی وزیر نثار کھوڑو کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ۔ انھوں نے کہاکہ اس کمیٹی نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر تے ہوئے کافی حد تک تجاوزات ہٹادی ہیں اور منصوبے پر عملدرآمد کے لیے راہ ہموار کر کے سائٹ جائیکا کے حوالے کردی ہے جبکہ باقی ماندہ تجاوزات ہٹانے کے لیے کامیاب گفت شنید جاری ہے اور انشا اللہ منصوبے پرکام کے آغاز سے پہلے یا اس دوران تجاوزات ہٹائی جائیں گی ،وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس طرح سیوریج کیلیے S-3پروجیکٹ اور فراہم آب کیلیے K-4 منصوبہ بڑی اہمیت کا حامل ہے ۔
انھوں نے کمیٹی ممبران کو ہدایت کی کہ وہ S-3 پروجیکٹ پر عملدرآمد کے لیے متعلقہ اداروں کو سہولتیں فراہم کریں جبکہ K-4 پروجیکٹ کوای سی این سی ای سے منظور کرانے کے لیے وفاق سے رجوع کریں۔ انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت کی جانب سے ایم اے جناح روڈ کو سگنل فری بنانے کے لیے لیاقت آباد فلائی اوور ، ڈاک خانہ فلائی اوور ، واٹر پمپ فلائی اوور اور عائشہ منزل فلائی اوور کوحال ہی میں مکمل کیا گیا ہے جبکہ تین ہٹی فلائی اوور پر 95 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جوایک ماہ کے اندر مکمل ہوجائے گا اور یہ روڈ سگنل فری ہوجائے گا ۔ انھوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ان کی حکومت نے 4 نئی اسکیمں بھی منظور کی ہیں جن میں ملیر 15 فلائی اوور، ملیرہالٹ ، مہران انڈر پاس اور شاہین انٹر چینج فلائی اوور کے پروجیکٹ شامل ہیں جن میں سے مہران انڈر پاس کے علاوہ باقی3 پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ کراچی کے انتظامی مسائل پر بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے افسران کو یقین دہانی کرائی کے ان کو انتظامی حوالے سے زیادہ مستحکم اور موثر بنایا جائے گا اور ان کی پیشہ وارانہ خدمات کواچھی طرح سے سرانجام دینے کے لیے تمام مطلوبہ سہولتیں فراہم کی جائیں گی،انھوں نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ بڑھتی ہوئی قیمتوں پر ضابطے اور تجاوزات ہٹانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں ، انھوں نے کہا کہ کراچی کی زمین بہت قیمتی ہے اور اس کے ایک ایک انچ کی حفاظت کی جائے ۔
کراچی کی ترقیاتی اسکمیوں سے متعلق بتاتے ہوئے سیکریٹری منصوبے بندی و ترقیات ریحانہ میمن نے اجلاس کو بتایا کہ کراچی میں جاری7 ترقیاتی اسکیموں کے لیے 916 ملین روپے جاری کیے جاچکے ہیں اور اس جاری شدہ رقم کا اب 60 فیصد استعمال ہو چکا ہے ، انھوں نے کہا کہ حکومت نے کراچی کے 4 نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے بھی رقم جاری کی ہے۔ کمشنر کراچی شعیب صدیقی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کراچی کی انتظامیہ عوام کے مسائل کے حل میں کافی سرگرم ہے جبکہ تمام صوبائی محکموں کی جانب سے انھیں مکمل حمایت حاصل ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کراچی کے تمام اضلاع کے تمام اضلاع کی انتظامیہ پولیو کے خاتمے تجاوزات کو ہٹانے اور ٹریفک مسائل کے حل کے لیے اپنے فرائض خوش اسلوبی سے سر انجام دے رہے ہیں ۔ کمشنر کراچی نے درپیش مسائل سے بھی اجلاس کو آگاہ کیا جنھیں حل کرنے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ نے یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سید ممتاز علی شاہ ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری رائے سکندر،کمشنرکراچی شعیب صدیقی ، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت ، سیکریٹری منصوبابندی و ترقیات ریحانہ میمن ، سیکریٹری سروسز شفیق مہیسر ، ایڈمسٹریٹر کے ایم سی رئوف اختر صدیقی ، ڈی سی سائوتھ مصطفی جمال قاضی ، ڈی سی سینٹرل سیف الرحمٰن ، ڈی سی غلام قادر تالپور ، ڈی سی کو رنگی زبیر احمد ، ڈی سی ایسٹ سمیع الدین صدیقی ، ڈی سی ملیر قاضی جان محمد اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔