سکھوں کی تنظیم کا بھارتی پنجاب کی علیحدگی کیلیے ریفرنڈم کا اعلان خالصتان کا نقشہ جاری

شملہ خالصتان کا دارالحکومت ہوگا۔ بھارتی پنجاب میں ریفرنڈم کے لیے 26 جنوری 2023 کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔


ویب ڈیسک June 08, 2022
اب ہم مزید بھارت کا حصہ بن کر نہیں رہ سکتے، سکھ رہنما (فوٹو فائل)

BAJAUR: امریکا میں مقیم سکھوں کی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ اب ہم مزید بھارت کا حصہ بن کر نہیں رہ سکتے۔ تنظیم نے بھارتی پنجاب کی آزادی کے لیے ریفرنڈم اور خالصتان کا نقشہ بھی جاری کردیا۔

سکھس فار جسٹس کے مرکزی رہنما اور وکیل برائے انسانی حقوق گرپت ونت سنگھ پنوں نے بھارتی پنجاب میں خالصتان ریفرنڈم کے حوالے سے لاہور پریس کلب میں وڈیو لنک کے ذریعے پنجابی زبان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بھارتی تسلط سے پنجاب کو آزاد کروانے کے لیے گلوبل ریفرنڈم کی مہم چلا رہے ہیں۔ ہم بھارت کا حصہ بن کر نہیں رہ سکتے۔

گرپت ونت سنگھ پنوں نے کہا کہ آج ہم وہ نقشہ بھی جاری کر رہے ہیں کہ جب بھارتی پنجاب آزاد ہو گا تو ان علاقوں کو خالصتان میں شامل کیا جائے گا۔ شملہ اس خالصتان کا دارالحکومت ہوگا۔ بھارتی پنجاب میں ریفرنڈم کے لیے 26 جنوری 2023 کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماچل پردیش، ہریانہ، چندی گڑھ اور دیگر ایسے علاقے شامل ہیں جو 1947 کے بعد پنجاب بنا تھا۔ 27 ملین سکھ اس ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ 26 جنوری 1950 تک سکھ کو امید تھی کہ وہ بھارت کے اندر رہ کر اپنی خودمختار ریاست بنا سکے گا لیکن اس کے بعد سکھ مذہب کو ہندو مذہب بنانے کے اقدامات کا آغاز کیا گیا تو پھر سکھوں نے الگ خطہ لینے کا فیصلہ کیا۔

سکھ رہنما کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم میں مسلمانوں، عیسائیوں سمیت بھارتی پنجاب کے تمام رہنے والے ووٹ ڈال سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے بھارتی پنجاب کی آزادی ضروری ہے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو سےگزارش کی کہ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی طرح سکھوں کے لیے بھی آواز بلند کرے اور ان کو اخلاقی، سیاسی و سفارتی سپورٹ مہیا کرے۔

بھارت میں مسلمانوں کو اپنے الگ وطن اردستان کے لیے آواز اٹھانا ہو گی جس کے لیے ہم بھی کام کر رہے ہیں۔ اردستان اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ بھارتی مسلمان محفوظ رہ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلح جدوجہد کرنے والے کوئی بھی ہوں، کسی بھی خطے میں ہوں وہ اپنی مسلح جدوجہد کے بجائے اقوام متحدہ کے احکامات کے مطابق ریفرنڈم کروانے پر غور کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں