ہمیں خاص طور پر اپنے سمندر کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے شیری رحمان
ہمارے زمین کا موسم، ماحولیات اور بارشیں سمندر پر ہی منحصر ہیں، وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ہم ان خوش نصیب ممالک میں شامل ہیں جن کی سرحد سمندر کے ساتھ متصل ہے، میں خاص طور پر اپنے سمندر کی اہمیت، اس سے منسلک حیاتیات اور ماحولیاتی پہلو کو اجاگر کرنا ہے۔
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے سمندر کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج دنیا بھر میں سمندر کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، پاکستان کو سمندر کا عالمی دن خصوصی طور پر منانا چاہیے، ہم ان خوش نصیب ممالک میں شامل ہیں جن کی سرحد سمندر کے ساتھ متصل ہے، میں خاص طور پر اپنے سمندر کی اہمیت، اس سے منسلک حیاتیات اور ماحولیاتی پہلو کو اجاگر کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زمین کی سطح کا تقریباً 70 فیصد پانی سے ڈھکا ہوا ہے، ہماری دھرتی پر موجود پانی کا تقریباً 96.5 فیصد سمندروں کے پانی پر مشتمل ہے، سمندر ہمارے سیارے کی 50 سے 75 فیصد آکسیجن پیدا کرتے ہیں، ہمارے زمین کا موسم، ماحولیات اور بارشیں سمندر پر ہی منحصر ہیں، بدلے میں ہم نے سمندروں کو فضلے اور پلاسٹک کا ڈھیر بنا دیا ہے جبکہ اس وقت سمندروں میں ناقابل فہم مقدار میں پلاسٹک اور فضلہ موجود ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ اسٹڈیز کے مطابق صرف سمندروں کے سطحی پانیوں میں 51 ٹرلین پلاسٹک کے ٹکڑے موجود ہیں، سمندروں میں آلودگی اور فضلے میں اضافہ انتہائی تشویشناک ہے، یہ آلودگی نا صرف سمندر کی حیاتیات بلکہ خشکی پر رہنے والے ہر جاندار کو متاثر کرتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سمندر اور ساحل سمندر کو صاف رکھ کر ہی ہم قدرت کے اس اعلیٰ نظام کی حفاظت کر سکتے ہیں، ساحل سمندر اور سمندر کو اپنے گھر کی طرح صاف ستھرا رکھیں۔
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے سمندر کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج دنیا بھر میں سمندر کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، پاکستان کو سمندر کا عالمی دن خصوصی طور پر منانا چاہیے، ہم ان خوش نصیب ممالک میں شامل ہیں جن کی سرحد سمندر کے ساتھ متصل ہے، میں خاص طور پر اپنے سمندر کی اہمیت، اس سے منسلک حیاتیات اور ماحولیاتی پہلو کو اجاگر کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زمین کی سطح کا تقریباً 70 فیصد پانی سے ڈھکا ہوا ہے، ہماری دھرتی پر موجود پانی کا تقریباً 96.5 فیصد سمندروں کے پانی پر مشتمل ہے، سمندر ہمارے سیارے کی 50 سے 75 فیصد آکسیجن پیدا کرتے ہیں، ہمارے زمین کا موسم، ماحولیات اور بارشیں سمندر پر ہی منحصر ہیں، بدلے میں ہم نے سمندروں کو فضلے اور پلاسٹک کا ڈھیر بنا دیا ہے جبکہ اس وقت سمندروں میں ناقابل فہم مقدار میں پلاسٹک اور فضلہ موجود ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ اسٹڈیز کے مطابق صرف سمندروں کے سطحی پانیوں میں 51 ٹرلین پلاسٹک کے ٹکڑے موجود ہیں، سمندروں میں آلودگی اور فضلے میں اضافہ انتہائی تشویشناک ہے، یہ آلودگی نا صرف سمندر کی حیاتیات بلکہ خشکی پر رہنے والے ہر جاندار کو متاثر کرتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سمندر اور ساحل سمندر کو صاف رکھ کر ہی ہم قدرت کے اس اعلیٰ نظام کی حفاظت کر سکتے ہیں، ساحل سمندر اور سمندر کو اپنے گھر کی طرح صاف ستھرا رکھیں۔