آغاز حقوق بلوچستان پیکج بھی بھرتیوں پر پابندی کی زد میں آگیا وزیراعظم سے استثنیٰ کیلئے رابطہ

پیکج کے تحت بلوچستان کے131نوجوانوں کومحکمہ ڈاک میں نوکریاں ملنا تھیں لیکن رابطے پراسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے روک دیا

پیکیج کے تحت بلوچستان کے131نوجوانوں کومحکمہ ڈاک میں نوکریاں ملنا تھیں لیکن رابطے پراسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے روک دیا. فوٹو: فائل

پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں بلوچستان میں غربت اوراحساس محرومی دور کرنے اور بیروزگارنوجوانوں کونوکریاں دینے کیلیے 2009 میں شروع کیاگیا آغازحقوق بلوچستان پیکج بھی موجودہ حکومت کی جانب سے بھرتیوں پرپابندی کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔


آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے تحت صوبے کی ہریونین کونسل میں ڈاکخانہ بننا تھا اوراس مقصد کیلیے بلوچستان کے بیروزگارنوجوانوں کیلیے محکمہ ڈاک میں 131 اسامیوں کا اعلان کیاگیا تھا، بدقسمتی سے نوکریاں دینے کے اس وعدے پرعمل نہیں ہوسکااورحکومت نے نئی بھرتیوں پرپابندی لگادی ہے اور اسامیاں خالی پڑی ہیں ۔ ذرائع نے بتایاکہ محکمہ ڈاک نے بھرتیوں کیلیے جب اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے رابطہ کیا تو بتایا گیا کہ یہ پابندی تمام نئی نوکریاں دینے بشمول آغازحقوق بلوچستان پیکج پرہے اورصرف خصوصی معاملات میں وزیراعظم استثنیٰ دے سکتے ہیں۔ یہ معاملہ28فروری کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات اورپوسٹل سروسز کے اجلاس میں بھی زیرغورآیا، سینیٹردائود خان اچکزئی کی زیرصدارت اس اجلاس میں وزیرمملکت پارلیمانی امورشیخ آفتاب جو وزارت مواصلات کے نگراں وزیربھی ہیں،شریک ہوئے تھے،پاکستان پوسٹ کے ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل فنانس اینڈسروسزکوبھی اجلاس میں طلب کیاگیا تھا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے قبل پاکستان پوسٹ کے ایڈیشنل ڈی جی امجد آفتاب صدیقی کی سربراہی میں محکمہ ڈاک کے افسروں نے وزیرمملکت کواس معاملے پربریفنگ دی۔ انھوں نے انچارج وزیرکوبتایاکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی اس وضاحت کے بعدکہ تمام قسم کی بھرتیوں پرپابندی ہے، وزیراعظم آفس کووزارت مواصلات کے توسط سے نئی درخواست بھیجی جارہی ہے کہ آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے تحت بھرتیوںکی اجازت دی جائے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیرمملکت شیخ آفتاب نے بھی یقین دہانی کرائی کہ وزارت اس معاملے کوترجیجی بنیاد پراٹھائے گی اورتوقع ہے کہ مثبت نتیجہ نکلے گا۔اس حوالے سے جب امجدآفتاب صدیقی سے رابطہ کیاگیا توانھوں نے بھی تصدیق کی کہ آغازحقوق بلوچستان پیکج کے تحت بلوچستان میںمحکمہ ڈاک میں131ملازمین بھرتی کرنے کاعمل رک چکاہے۔انھوں نے بتایاکہ سینیٹ قائمہ کمیٹی کوساری صورتحال کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
Load Next Story