چین کا خلا میں شمسی توانائی کا پلانٹ قائم کرنے کا منصوبہ
سیٹلائیٹ سے توانائی کی منتقلی کے لیے وائر لیس ٹرانسمیشن کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا
RAWALPINDI:
چین نے خلا میں اپنے شمسی توانائی کے پلانٹ کو قائم کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھانے کا اعلان کردیا۔ چین کا یہ شمسی پاور پلانٹ خلا سے زمین پر شعاؤں کی صورت توانائی کو بھیجا کرے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پہلا قدم 2028 میں اٹھایا جائے گا جب اس ٹیکنالوجی کو پرکھنے کے لیے ایک آزمائشی سیٹلائیٹ کو بھیجا جائے گا۔
اس منصوبے میں زمین سے 400 کلو میٹر بلندی سے خلا میں قائم کیےجانے والے سیٹلائیٹ سے توانائی کی منتقلی کے لیے وائر لیس ٹرانسمیشن کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔
اس منصوبے کے بعد بیجنگ کو ناسا پر برتری حاصل ہو جائے گی۔ ناسا نے اس ہی طرح کا ایک منصوبہ دو دائیوں قبل پیش کیا تھا لیکن اس کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا۔
برطانوی حکومت نے بھی اس ٹیکنالوجی پر ایک خود مختار تحقیق شروع کی ہے تاکہ 16 ارب پاؤنڈز کی لاگت سے بنائے جانے والے منصوبے کو 2035 تک مدار میں بھیجا جاسکے۔
چین کے اپ ڈیٹڈ منصوبے کی تفصیلات پیئر ریویو جرنل چائینیز اسپیس اینڈ ٹیکنالوجی میں ایک مقالے میں شائع کی گئیں ہیں۔
مقالے میں محققین کا کہنا تھا کہ مذکورہ سیٹلائیٹ شمسی توانائی کو مائیکروویو یا لیزر میں تبدیل کرے گا اور ان کو متعدد اہداف کی جانب بشمول زمین پر تعین کچھ مقامات اور حرکت کرتے سیٹلائیٹ کی جانب بھیج دے گا۔
چین نے خلا میں اپنے شمسی توانائی کے پلانٹ کو قائم کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھانے کا اعلان کردیا۔ چین کا یہ شمسی پاور پلانٹ خلا سے زمین پر شعاؤں کی صورت توانائی کو بھیجا کرے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پہلا قدم 2028 میں اٹھایا جائے گا جب اس ٹیکنالوجی کو پرکھنے کے لیے ایک آزمائشی سیٹلائیٹ کو بھیجا جائے گا۔
اس منصوبے میں زمین سے 400 کلو میٹر بلندی سے خلا میں قائم کیےجانے والے سیٹلائیٹ سے توانائی کی منتقلی کے لیے وائر لیس ٹرانسمیشن کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔
اس منصوبے کے بعد بیجنگ کو ناسا پر برتری حاصل ہو جائے گی۔ ناسا نے اس ہی طرح کا ایک منصوبہ دو دائیوں قبل پیش کیا تھا لیکن اس کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا۔
برطانوی حکومت نے بھی اس ٹیکنالوجی پر ایک خود مختار تحقیق شروع کی ہے تاکہ 16 ارب پاؤنڈز کی لاگت سے بنائے جانے والے منصوبے کو 2035 تک مدار میں بھیجا جاسکے۔
چین کے اپ ڈیٹڈ منصوبے کی تفصیلات پیئر ریویو جرنل چائینیز اسپیس اینڈ ٹیکنالوجی میں ایک مقالے میں شائع کی گئیں ہیں۔
مقالے میں محققین کا کہنا تھا کہ مذکورہ سیٹلائیٹ شمسی توانائی کو مائیکروویو یا لیزر میں تبدیل کرے گا اور ان کو متعدد اہداف کی جانب بشمول زمین پر تعین کچھ مقامات اور حرکت کرتے سیٹلائیٹ کی جانب بھیج دے گا۔