ایران کا جوابی اقدام جوہری پلانٹس میں عالمی نگراں ادارے کے کیمرے بند کردیے
ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق مغربی ممالک کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں گہری تشویش کا اظہار کیا گیا تھا
DIJKOT:
مغربی ممالک کی جانب سے مذمتی قرارداد پیش کیے جانے کے بعد تہران نے اپنے جوہری پلانٹس میں عالمی جوہری نگراں ادارے کے نصب کیے گئے متعدد کیمرے بند کردیے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن (اے آئی او آئی ) نے اعلان کیا کہ اس نے ایک نامعلوم جوہری مقام پر آن لائن افزودگی مانیٹر (او ایل ای ایم) اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے فلو میٹر سسٹم کو بند کر دیا ہے۔
اے ای او آئی کے بیان میں مزید کہا گیا کہ موجودہ آئی اے ای اے کے 80 فیصد سے زیادہ کیمرے حفاظتی معاہدے کے تحت آتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ ہر وقت فعال رہتے ہیں۔
تنظیم نے کہا کہ آئی اے ای اے کو اس اقدام کے بارے میں مطلع کر دیا گیا تھا۔
ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق مغربی ممالک کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں 'گہری تشویش' کا اظہار کیا جس میں گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی آئی اے ای اے کی دو خفیہ رپورٹوں میں بیان کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس 60 فیصد افزودہ یورینیم کا ہونا، 2000 جدید سینٹری فیوجز اور توسیع شدہ تحقیق انتہائی تشویش کا باعث ہے اور 'ایران کے ارادوں پر عدم اعتماد کو ہوا دے رہا ہے'۔
مغربی ممالک کی جانب سے مذمتی قرارداد پیش کیے جانے کے بعد تہران نے اپنے جوہری پلانٹس میں عالمی جوہری نگراں ادارے کے نصب کیے گئے متعدد کیمرے بند کردیے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن (اے آئی او آئی ) نے اعلان کیا کہ اس نے ایک نامعلوم جوہری مقام پر آن لائن افزودگی مانیٹر (او ایل ای ایم) اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے فلو میٹر سسٹم کو بند کر دیا ہے۔
اے ای او آئی کے بیان میں مزید کہا گیا کہ موجودہ آئی اے ای اے کے 80 فیصد سے زیادہ کیمرے حفاظتی معاہدے کے تحت آتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ ہر وقت فعال رہتے ہیں۔
تنظیم نے کہا کہ آئی اے ای اے کو اس اقدام کے بارے میں مطلع کر دیا گیا تھا۔
ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق مغربی ممالک کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں 'گہری تشویش' کا اظہار کیا جس میں گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی آئی اے ای اے کی دو خفیہ رپورٹوں میں بیان کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس 60 فیصد افزودہ یورینیم کا ہونا، 2000 جدید سینٹری فیوجز اور توسیع شدہ تحقیق انتہائی تشویش کا باعث ہے اور 'ایران کے ارادوں پر عدم اعتماد کو ہوا دے رہا ہے'۔