تحقیقاتی کمیٹی راہ تکتی رہ گئی جمشید دستی نہ آئے

لاجزکا سیکیورٹی انچارج طلب،دستی نہ آئے تویکطرفہ فیصلہ کرینگے،ارکان کااتفاق


دستی اسمبلی پہنچ گئے،اسپیکرنے بولنے سے روک دیا،جوڈیشل کمیشن بنایاجائے،جمشید۔ فوٹو: فائل

قومی اسمبلی کی کمیٹی راہ تکتی رہی جمشید دستی نہ آئے،پارلیمنٹ لاجز میں مبینہ غیراخلاقی سرگرمیوں کی تحقیقات آگے نہ بڑھ سکیں، کمیٹی کااجلاس11 مارچ تک ملتوی کردیا گیا۔

قومی اسمبلی کی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس اسلام آبادمیں شیخ روحیل اصغر کی سربراہی میں ہوا،ڈاکٹرعارف علوی،خواجہ سہیل منصور، میاں عبدالمنان اورشاہدہ اختر نے اجلاس میں شرکت کی۔کمیٹی نے الزامات اور شواہد پیش کرنے کیلیے جمشید دستی کو بلا رکھا تھا، جمشید دستی کمیٹی میں تو پیش نہ ہوئے تاہم پارلیمنٹ ہاؤس کے اسی فلور پرجاری قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوئے جہاں انھوں نے کمیٹی کی تشکیل سے متعلق بات کرناچاہی تو اسپیکر ایازصادق نے انہیں اجازت نہ دی اور کہاکہ جو کچھ کہناہے وہ کمیٹی کو بتائیں،ایوان کویرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔دوسری جانب کمیٹی کے ارکان بھی تقریباً ایک گھنٹہ انتظار کرتے رہے اور جمشید دستی کے نہ آنے پر اجلاس 11 مارچ تک ملتوی کردیاگیا۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں جمشیددستی کے علاوہ پارلیمنٹ لاجز کے سیکیورٹی انچارج کو بھی اجلاس میں بلالیا۔

آن لائن کے مطابق کمیٹی ارکان نے جمشیددستی کوسخت تنقید کا نشانہ بنایا اور آئندہ اجلاس میں جمشیددستی اورپارلیمنٹ لاجز کے ڈی ایس پی کو تمام دستاویزات سمیت طلب کرلیا اورکہاکہ پیش نہ ہونے کی صورت میں یکطرفہ کارروائی کی جائیگی، جبکہ پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جمشید دستی نے پارلیمنٹ لاجز الزامات کے حوالے سے اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق کی تشکیل کردہ خصوصی کمیٹی پر عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ظالموں کیخلاف آواز اٹھائی ہے ، میرے پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی سرگرمیوں کے حوالے سے انکشافات کے بعد مجھ پر دبائو ڈالنے کیلیے میرے اور میرے رشتہ داروں کے پرانے مقدمات کھولے جا رہے ہیں ،بلایا گیا تو بھی پیش نہیں ہونگا،ایک نہیں سیکڑوں ثبوت اسپیکر کو فراہم کردیے ہیں ، پارلیمنٹ لاجز کا صفائی عملہ کمیٹی کو سب کے بارے میں درست معلومات فراہم کر سکتا ہے مگر کمیٹی اس دھندے کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتی انھوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ لاجز سکینڈل کی تحقیقات کیلیے ایک آزادانہ عدالتی کمیشن بنایاجائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں