حکومت کا آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ادویات کے خام مال پر عائد سیلز ٹیکس ختم کرنے پر غور
سیلز ٹیکس کی شرح کم یا ختم ہونے سے ادویات کی قیمتوں میں کمی ہوجائے گی
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2022-2023 کے بجٹ میں ادویہ سازی میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد پر عائد سیلز ٹیکس ختم یا شرح کم کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے آئی مالی سال کے بجٹ میں فارما سوٹیکل سیکٹر کو ریلیف دینے کا اصولی فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ملک میں ادویات سازی میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد پر عائد کردہ سترہ فیصد سیلز ٹیکس واپس لینے یا اسکی شرح میں کمی کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ حکومت نے ادویات کے خام مال کی درآمد پر سترہ فیصد قابل ریفنڈ سیلز ٹیکس عائد کیا تھا جسے ادویات سازی کیلئے منگوائے جانیوالے خام مال کے استعمال سے تیار ہونیوالی ادویات کی فروخت پر ریفنڈ کلیم کرکے واپس لیا جاسکتا تھا تاہم اس پر فارموسٹیکل سیکٹر کو شدید تحفظات تھے اور ادویات مہنگی ہوگئی تھیں کیونکہ ادویات کے خام مال پر ادا کردہ سترہ فیصد ٹیکس کی ادویات تیار ہونے پر ریفنڈز کے سسٹم میں بہت پیچیدگیاں تھیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے عام آدمی کیلئے ادویات سستی کرنے کیلئے بجٹ میں ادویات کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال پر عائد سترہ فیصد سیلز ٹیکس واپس لینے یا اس میں کمی کے لیے تیار ہے کیونکہ ادویات کی مقامی سطح پر سپلائی پر صفر سیلز ٹیکس عائد ہے جس کی وجہ فارماسوٹیکل سیکٹر پر ٹیکسیشن سے متعلق تغاوت پایا جاتا تھا۔
حکومت اس اقدام کے ذریعے تغاوت و فرق کو دور کرنے کے لیے کوشاں ہے تاکہ ملک میں جان بچانے والی ادویات اور دیگر ادویات کی قیمت میں کمی کی جاسکے۔