سندھ میں وفاقی حکومت کے پروجیکٹ تاحال مکمل نہ ہو سکے
کراچی کو پانی کی سپلائی کا کے فور منصوبہ، انڈسٹریل واٹر ٹریٹمنٹ، سکھر بیراج کی بحالی سمیت متعدد منصوبے نامکمل
SIALKOT:
وفاقی حکومت کے کراچی سمیت سندھ بھر میں پروجیکٹ تاحال مکمل نہ ہوسکے۔
کراچی کے لیے پینے کے پانی کے بڑے منصوبے ''کے فور '' کے لیے ایکنک سے منظوری کے بعد 2021 میں منظوری کے تحت 25 ارب مختص کیے گئے تھے جس میں سے کے فور منصوبے پر تاحال 10 ارب روپے خرچ کیے گئے ہیں جبکہ 15 ارب روپے مزید خرچ ہونے ہیں۔
کراچی کی صنعتی اداروں کے سیوریج کے پانی کو صاف کرکے سمندر میں چھوڑنے کے2018ء میں شروع ہونے والے منصوبے کے لیے وفاقی حکومت نے 4 ارب روپے کی رقم مختص کی تھی جس میں سے صرف 50 کروڑو روپے خرچ کیے جاسکے ہیں۔
وفاقی حکومت نے کراچی میں آئی ٹی پارک کے لیے 31 ارب کے منصوبے کو شامل کیا ،جس کے لیے رواں برس 40 کروڑ روپئے رکھے تھے۔ایڈسٹریل پورڈکیشن اسکیم کراچی میں انڈسٹریل پارک کے لیے اسیٹل مل کے مقام پر وفاقی حکومت نے 7 ارب کی اسکیم کے لیے شامل کی رواں برس صرف بیس کروڑ رکھے گئے، انڈسٹریل پروڈکشن اسکیم کراچی میں انڈسٹریل پارک کے لیے اسیٹل مل کے مقام پر وفاقی حکومت نے 7 ارب کی اسکیم پر رواں برس صرف 20 کروڑ رکھے گئے۔
وفاقی حکومت نے سکھر بیراج کی بحالی منصوبے کے لیے ایکنک سے منظوری کے بعد 16 ارب کا منصوبہ شامل کیا جس کے لیے رواں برس 5 کروڑ رکھے گئے تھے۔ رواں برس ہائر ایجوکیشن کی اسکیمیں مکمل نہ ہوسکیں۔
کراچی میں ذوالفقار بھٹو لاء یونیورسٹی اور امپرومنٹس آف اکیڈمک فیسیلٹیشن یونیورسٹی آف کراچی پروجیکٹ بھی شرع نہ ہوسکے جبکہ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے مشترکہ پروجیکٹ میں پٹارو سیہون روڈ کو دو رویہ کرنے کا پروجیکٹ 2017 سے تاحال مکمل نہ ہوسکا۔
پی پی موڈ کے مطابق حیدرآباد سکھر موٹروے کا وفاقی منصوبہ شروع ہی نہیں ہوسکا، اسی طرح پبلک پرائیویٹ کے تحت پشاور سے کراچی موٹروے پروجیکٹ پر سکھر تا حیدرآباد کام شروع نہیں ہوسکا، کراچی شہر کے تمام چھوٹے بڑے منصوبے صرف بجٹ بک تک محدود رہے۔
وفاقی حکومت کے رواں برس کراچی سمیت سندھ میں 103پروجیکٹ ،2 فنانس اسکیمیں، ہائیر ایجوکشن کمیشن کی 23 اسکیمیں، ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کی 22 ،انڈسٹریز پروڈکشن ڈویژن کی 2 ،انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ڈویژن کی 1 اسکیم ،انٹرپراوینس ڈویژن کی 10،انٹر ڈویژن کی 1 ،میری ٹائم کی 1 ،پیٹرولیم ڈویژن کی 2 ، پلاننگ ڈویژن کی 8 ، پاور ڈویژن کی 8 ، ریلوے ڈویژن کی 6 ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی 3، واٹر اینڈ ریسورس ڈویژن کی 14 اسکیمیں ہیں جن کے لیے مجموعی طور پر 419 ارب 793 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، اس رقم میں سے 30 جون 21 تک 174 ارب خرچ ہوئے تھے۔
وفاقی حکومت کے کراچی سمیت سندھ بھر میں پروجیکٹ تاحال مکمل نہ ہوسکے۔
کراچی کے لیے پینے کے پانی کے بڑے منصوبے ''کے فور '' کے لیے ایکنک سے منظوری کے بعد 2021 میں منظوری کے تحت 25 ارب مختص کیے گئے تھے جس میں سے کے فور منصوبے پر تاحال 10 ارب روپے خرچ کیے گئے ہیں جبکہ 15 ارب روپے مزید خرچ ہونے ہیں۔
کراچی کی صنعتی اداروں کے سیوریج کے پانی کو صاف کرکے سمندر میں چھوڑنے کے2018ء میں شروع ہونے والے منصوبے کے لیے وفاقی حکومت نے 4 ارب روپے کی رقم مختص کی تھی جس میں سے صرف 50 کروڑو روپے خرچ کیے جاسکے ہیں۔
وفاقی حکومت نے کراچی میں آئی ٹی پارک کے لیے 31 ارب کے منصوبے کو شامل کیا ،جس کے لیے رواں برس 40 کروڑ روپئے رکھے تھے۔ایڈسٹریل پورڈکیشن اسکیم کراچی میں انڈسٹریل پارک کے لیے اسیٹل مل کے مقام پر وفاقی حکومت نے 7 ارب کی اسکیم کے لیے شامل کی رواں برس صرف بیس کروڑ رکھے گئے، انڈسٹریل پروڈکشن اسکیم کراچی میں انڈسٹریل پارک کے لیے اسیٹل مل کے مقام پر وفاقی حکومت نے 7 ارب کی اسکیم پر رواں برس صرف 20 کروڑ رکھے گئے۔
وفاقی حکومت نے سکھر بیراج کی بحالی منصوبے کے لیے ایکنک سے منظوری کے بعد 16 ارب کا منصوبہ شامل کیا جس کے لیے رواں برس 5 کروڑ رکھے گئے تھے۔ رواں برس ہائر ایجوکیشن کی اسکیمیں مکمل نہ ہوسکیں۔
کراچی میں ذوالفقار بھٹو لاء یونیورسٹی اور امپرومنٹس آف اکیڈمک فیسیلٹیشن یونیورسٹی آف کراچی پروجیکٹ بھی شرع نہ ہوسکے جبکہ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے مشترکہ پروجیکٹ میں پٹارو سیہون روڈ کو دو رویہ کرنے کا پروجیکٹ 2017 سے تاحال مکمل نہ ہوسکا۔
پی پی موڈ کے مطابق حیدرآباد سکھر موٹروے کا وفاقی منصوبہ شروع ہی نہیں ہوسکا، اسی طرح پبلک پرائیویٹ کے تحت پشاور سے کراچی موٹروے پروجیکٹ پر سکھر تا حیدرآباد کام شروع نہیں ہوسکا، کراچی شہر کے تمام چھوٹے بڑے منصوبے صرف بجٹ بک تک محدود رہے۔
وفاقی حکومت کے رواں برس کراچی سمیت سندھ میں 103پروجیکٹ ،2 فنانس اسکیمیں، ہائیر ایجوکشن کمیشن کی 23 اسکیمیں، ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کی 22 ،انڈسٹریز پروڈکشن ڈویژن کی 2 ،انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ڈویژن کی 1 اسکیم ،انٹرپراوینس ڈویژن کی 10،انٹر ڈویژن کی 1 ،میری ٹائم کی 1 ،پیٹرولیم ڈویژن کی 2 ، پلاننگ ڈویژن کی 8 ، پاور ڈویژن کی 8 ، ریلوے ڈویژن کی 6 ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی 3، واٹر اینڈ ریسورس ڈویژن کی 14 اسکیمیں ہیں جن کے لیے مجموعی طور پر 419 ارب 793 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، اس رقم میں سے 30 جون 21 تک 174 ارب خرچ ہوئے تھے۔