امن مذاکرات مقتدر حلقوں کی شمولیت کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے مولانا سمیع الحق

حکومت اور طالبان دونوں کی ذمہ داری ہے کہ امن مذاکرات کی کوششوں کو ثبوتاز کرنے والوں کو بے نقاب کریں، سمیع الحق


ویب ڈیسک March 06, 2014
طالبان سے ایک دو دن میں ملاقات کر کے تخریب کاری کرنے والوں کی وضاحت طلب کریں گے، سمیع الحق۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا کہنا ہے کہ حکومت اور طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے بعد اب فیصلے کرنے کا وقت آ گیا ہے مقتدر حلقوں کی شمولیت کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات مثبت رہی، وزیراعظم نے مذاکرات کے حوالے سے دونوں کمیٹیوں کی کوششوں کو سراہا ہے، وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ معاملات بات چیت کے ذریعے سے حل ہو جائیں اور نوبت آپریشن تک نہ پہنچے۔ مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ ملاقات میں طالبان کی جانب سے قیدیوں کی رہائی، ان پر مقدمات کا خاتمہ اور جاں بحق ہونے والوں کو معاوضے کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی، اس کے علاوہ یہ بات بھی کی گئی کہ اگر مذاکرات میں حکومت کے ساتھ ساتھ فوج، آئی ایس آئی اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو بھی شامل کر لیا جائے تو معاملات مزید آسان ہو جائیں گے۔

مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ رابطوں کے بعد اب فیصلے کرنے کا وقت آ چکا ہے، حکومت اور طالبان دونوں کی ذمہ داری ہے کہ امن مذاکرات کی کوششوں کو ثبوتاژ کرنے والوں کو بے نقاب کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں کمیٹیاں موجود رہیں گی، آپس میں رابطے بحال رکھیں گے اور کمیٹیاں آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لئے جلد کام شروع کر دیں گی۔ مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ طالبان سے ایک دو دن میں ملاقات کر کے تخریب کاری کرنے والوں کی وضاحت طلب کریں گے۔

دوسری جانب حکومتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان کی جانب سے با ظابطہ نبگ بندی ہو چکی ہے، اب مذاکرات کے نتائج حاصل کرنے کا وقت آ گیا ہے، ہم نے وزیراعظم کو فیصلہ سازی کے لئے ایک با اختیار کمیٹی کی تجویز دی تا کہ مذاکرات کے حوالے سے بروقت فیصلے کئے جا سکیں، کمیٹی وزیراعظم کی سوابدید سے تشکیل دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے اسلام آباد کچہری کے واقعات کی مذمت خوش آئند ہے لیکن صرف مذمت کافی نہیں ہے بلکہ طالبان کو دو قدم آگے بڑھ کر اس کی با ضابطہ وضاحت بھی کرنی چاہیئے، طالبان کمیٹی کے اراکین نے جب بھی طالبان سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تو حکومت انھیں سہولیات فراہم کرے گی، طالبان سے ملاقات میں حکومتی کمیٹی کا ایک فرد بھی شامل ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں