پے اینڈ پینشن کمیشن کی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کیلئے سیلری سروے کی سفارش

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ری اسٹرکچرنگ کی تجویز دی گئی ہے


Business Reporter June 09, 2022
غیرضروری الاؤنس ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے:فوٹو:فائل

لاہور: وفاقی حکومت کے کے پے اینڈ پینشن کمیشن نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لئے سیلری سروے کرانے کی سفارش کردی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کردہ پے اینڈ پنشن کمیشن نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لئے سیلری سروے کرانے کی سفارش کردی۔

کمیشن نے ملازمین کو ملنے والے تمام ایڈہاک الاؤنسز تنخواہوں میں ضم کرنے، ہاؤس رینٹ الاؤنس،کنوینس الاؤنس،نایٹ الاؤنس،دفاتر میں دیر تک بیٹھنے کے الاؤنس،ملٹری الاؤنس سمیت دیگر الاؤنسز میں اضافہ کرکے نیا پے اینڈ پنشن سسٹم متعارف کروانے کی تجویز دی ہے۔

ہاؤس الاونس سمیت دیگر منجمد شدہ الاؤنسز بھی بحال کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ری اسٹرکچرنگ کی تجویز دی گئی ہے۔

مختلف محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں میں پایا جانے والا فرق ختم کرکے یکساں پے سسٹم لانے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ غیر ضروری اسامیاں ختم کرکے سرپلس ملازمین کو ان محکموں میں منتقل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

جہاں افرادی قوت کی کمی ہے اور نئے ملازمین کی بھرتی ڈیفائن بینیفٹ(ڈی بی)سسٹم کی بجائے نئے نظام کے تحت بھرتی کئے جائیں اور پنشن بل کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو قومی خزانے کیلئے ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے پنشن کا بھی نیا نظام لانے کی تجویز دی ہے جس کے تحت قومی پنشن فنڈ قائم کیا جائے اورنئے بھرتی کئے جانیوالے ملازمین کے ساتھ اس نئے سسٹم کے تحت معاہدے کئے جائیں انکی تنخواہوں سے پنشن کی کٹوتی ہو اور ریٹائرمنٹ پر انکی ملازمت کے کنٹریکٹ کے مطابق کموٹیشن ملے اور بعد اسی پنشن فنڈ سے انہیں پنشن ملتی رہے تاکہ ملکی خزانے کے لیجر سے پنشن بل ہٹ جائے اور پنشن کی ادایئگی سے حکومت کا کوئی تعلق نہ رہے۔

تجویز کے مطابق جو ملازمین پہلے سے ڈی بی سسٹم کے تحت کام کررہے ہیں وہ موجودہ نظام کے تحت ہی تنخواہیں اور پنشنش لیتے رہیں وقت کے ساتھ ساتھ حکومت کا پنشن بل ختم ہوجائیگا علاوہ ازیں ملازمین کو ملنے والا میڈیکل الاونس ختم کرکے اسکی جگہ ہیلتھ انشورنس متعارف کروانے کی تجویز دی ہے۔

بھارت کی طرح پاکستان میں بھی پے اینڈ پنشن کمیشن کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرکے منظوری لینے اور گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرنے اور اس رپورٹ کو پبلک کرنے کی تجویز ہے۔

پے اینڈ پنشن کمیشن نے اپنی سفارشات تیار کرلی ہیں جنہیں حتمی شکل دینے کیلئے تیرہ جون کو کمیشن کا اعلی سطعی اجلاس ہوگا جس میں پے اینڈ پنشن کمیشن اپنی سفارشات کو حتمی دے گا تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں پے اینڈ پنشن کمیشن کی تمام سفارشات پر عملدرآمد ممکن نہیں ہوسکے گا اس لئے ممکن ہے کہ اگلے بجٹ میں بھی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ایڈہاک ریلیف کی مد میں ہی اضافہ کیا جائے کیونکہ سیلری سروے کروانے کیلئے وقت درکار ہوگا۔

کمیشن کی تجویز ہے کہ اگر حکومت پے اینڈ پنشن سسٹم کو درست کرنا چاہتی ہے تو کمیشن کی تمام سفارشات پر عملدرآمد کیا جائے جس کے ملکی خزانے پر دورس اثرات ہونگے اور مستقبل میں فسکل مینجمنٹ میں بہتری آئے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پے اینڈ پنشن کمیشن کی جانب سے سول و ملٹری ملازمین کو ملنے والے ڈیڑھ سو کے قریب مختلف الاونسز پر نظر ثانی کی جارہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک پے اینڈ پنشن کمیشن کی مجموعی طور پر 25 رپورٹس آچکی ہیں مگر کسی ایک رپورٹ پر بھی مکمل عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے اور نہ ہی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا کوئی واضع فارمولا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قیام پاکستان سے لے کر اس وقت ملک میں سرکاری ملازمین کے پے اسکیل میں تین مرتبہ تبدیلی کی جاچکی ہے قیام پاکستان سے لے کر 1972 تک ملک میں سرکاری ملازمین کیلئے پریپیچوئل پے سکیلز(پی پی ایس)نافذ تھے اس کے بعد 1972 میں نیشنل پے اسکیلز متعارف کروائے گئے جو 1976 تک نافذ العمل رہے اور 1976 میں بنیادی پے اسکیلز متعارف کروائے گئے جو کہ اب تک نافذ ہے۔

ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کو ڈیڑھ سو کے قریب مختلف نوعیت کے الاوسنز ملتے ہیں جن میں سے بہت سے الاونسز اب ضروری نہیں رہے کیونکہ وقت کے ساتھ بہت ترقی ہوچکی ہے اور یہ الاونسز عصر حاضر کے مطابق نہیں ہی۔ ذرائع نے بتایا کہ فوج میں ملازمین کو مفتی الاونس ملتا ہے جو کہ اسی روپے ہے اور یہ ایک بار ملتا ہے اس سے نئے بھرتی ہونے والے ملازم کو اپنے لئے کپڑے سلائی کروانا ہوتے ہیں اب اسی روپے کپڑے سلائی کروانا تو دور کی بات ایک گز کپڑا نہیں آتا ہے۔

اسی طرح نرسوں کو ڈیڑھ سو روپے نرسنگ سوٹ کیلئے ملتے ہیں اس قسم کے اور بہت سے الاونسز ہیں جو انتہائی غیر حیقت پسند ہیں۔ کمیشن نے تجویز دی ہے کہ ملازمین کو ملنے والے ان لاونسز میں سے غیر ضروری الاونس ختم کردیئے جائیں اور جو الاؤنسز ہیں وہ ضرورت کے مطابق ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں