ہفتے میں دو بار مچھلی کھانا جِلد کے سرطان کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے تحقیق
تحقیق کے مطابق وہ افراد جو مچھلی زیادہ کھاتے تھے ان کی جِلد پر غیر معمولی خلیے بننے کے خطرات میں 28 فی صد اضافہ ہوا
ANKARA:
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے میں دو بار مچھلی کھانے سے جِلد کے کینسر کی مہلک ترین قسم کے لاحق ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
امریکا کی براؤن یونیورسٹی کے ماہرین کو ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو روزانہ کے حساب سے 42.8 گرام مچھلی غذا میں لیتے ہیں ان میں ان لوگوں کی نسبت میلِیگنینٹ مولینوما میں مبتلا ہونے ہونے خطرات زیادہ ہوتے ہیں جو روزانہ 3.2 گرام مچھلی کی غذا لیتے ہیں۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو مچھلی زیادہ کھاتے تھے ان کی جِلد کے بیرونی حصے پر غیر معمولی خلیے بننے کے خطرات میں 28 فی صد اضافہ ہوا۔ اس صورتحال کو اسٹیج 0 میلینوما کہا جاتا ہے۔
محققین کی جانب سے یہ تحقیق 4 لاکھ 91 ہزار 367 امریکیوں پر کی گئی، جو کینسر کازز اینڈ کنٹرول نامی جرنل میں شائع ہوئی۔
تحقیق کے مصنف ایون ینگ چو کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق ایک تعلق کی شناخت کرتی ہے جس کے متعلق مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ محققین کا یہ خیال ہے کہ انہیں حاصل ہونے والے نتائج کا ممکنہ طور پر تعلق مچھلی میں موجود زہر آلود مواد سے ہے جیسے کہ پولی کلورینیٹڈ بائیفینائلس، ڈائیوزنس، آرسینک اور پارہ۔
دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ مچھلی ایک اہم صحت مند غذا ہے اور اس کو کھانا چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
ایسٹن میڈیکل اسکول کے سینئر لیکچرر ڈاکٹر ڈوانے میلر کا کہنا تھا کہ مصنفین نے بتایا کہ اس معاملے میں مچھلی میں موجود زہر آلود مواد کا کوئی تعلق ہوسکتا ہے جو سرطان میں مبتلا ہونے کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا تحقیق میں واضح نہیں بتایا گیا کہ کس طرح مچھلی کا کھایا جانا میلینوما کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس سے یہ سمجھ جائے کہ مچھلی کا کھانا جِلد کے سرطان میں مبتلا ہونے کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے میں دو بار مچھلی کھانے سے جِلد کے کینسر کی مہلک ترین قسم کے لاحق ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
امریکا کی براؤن یونیورسٹی کے ماہرین کو ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو روزانہ کے حساب سے 42.8 گرام مچھلی غذا میں لیتے ہیں ان میں ان لوگوں کی نسبت میلِیگنینٹ مولینوما میں مبتلا ہونے ہونے خطرات زیادہ ہوتے ہیں جو روزانہ 3.2 گرام مچھلی کی غذا لیتے ہیں۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو مچھلی زیادہ کھاتے تھے ان کی جِلد کے بیرونی حصے پر غیر معمولی خلیے بننے کے خطرات میں 28 فی صد اضافہ ہوا۔ اس صورتحال کو اسٹیج 0 میلینوما کہا جاتا ہے۔
محققین کی جانب سے یہ تحقیق 4 لاکھ 91 ہزار 367 امریکیوں پر کی گئی، جو کینسر کازز اینڈ کنٹرول نامی جرنل میں شائع ہوئی۔
تحقیق کے مصنف ایون ینگ چو کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق ایک تعلق کی شناخت کرتی ہے جس کے متعلق مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ محققین کا یہ خیال ہے کہ انہیں حاصل ہونے والے نتائج کا ممکنہ طور پر تعلق مچھلی میں موجود زہر آلود مواد سے ہے جیسے کہ پولی کلورینیٹڈ بائیفینائلس، ڈائیوزنس، آرسینک اور پارہ۔
دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ مچھلی ایک اہم صحت مند غذا ہے اور اس کو کھانا چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
ایسٹن میڈیکل اسکول کے سینئر لیکچرر ڈاکٹر ڈوانے میلر کا کہنا تھا کہ مصنفین نے بتایا کہ اس معاملے میں مچھلی میں موجود زہر آلود مواد کا کوئی تعلق ہوسکتا ہے جو سرطان میں مبتلا ہونے کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا تحقیق میں واضح نہیں بتایا گیا کہ کس طرح مچھلی کا کھایا جانا میلینوما کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس سے یہ سمجھ جائے کہ مچھلی کا کھانا جِلد کے سرطان میں مبتلا ہونے کے خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے۔