خواتین پرامید رہیں اور طویل عمر پائیں
ہارورڈ ٹی ایچ چین اسکول کے مطابق حوصلہ اور امید خواتین کی عمر میں غیرمعمولی اضافے کی وجہ ہوسکتے ہیں
بلند حوصلہ اور امید خواتین کی زندگی کو طویل کرسکتے ہیں اور یوں ہررنگ، نسل، اور علاقے کی خواتین کی زندگی کے دورانئے کو 90 سال تک بھی پہنچایا جاسکتا ہے۔
یہ تحقیق ہارورڈ ٹی ایچ چین اسکول نے کی ہے جس کی سربراہ ہیامی کوگا کہتی ہیں کہ متنوع فیہ گروہوں اور بالخصوص خواتین میں بلند درجے کی امید، حوصلہ اور اعتماد ان کی زندگی کو غیرمعمولی طور پر بڑھاسکتا ہے۔ اگرچہ اس سے قبل نا امیدی کے کئی منفی اثرات پر تحقیق ہوتی رہی تھی لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ مثبت طرزِ فکرمثلاً اچھی امید سے تندرستی اور لمبی عمر کے راستے کھلتے ہیں اور بزرگ بھی اچھی صحت پاتے ہیں۔
امریکی جیریارٹرکس سیوسائٹی کے جرنل میں 8 جون کو شائع تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بالخصوص خواتین پرامید رہ کر 80 سے 90 برس تک بھی پہنچ سکتی ہیں۔ اس ضمن میں 1993 سے 1998 تک ایک لاکھ 59 ہزار سے زائد خواتین کو بھرتی کیا گیا اور مختلف سوالناموں سے 26 برس تک ان کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ ماہرین نے فالواپ بھی جاری رکھا۔
معلوم ہوا کہ ناامید رہنے والی خواتین کے مقابلے میں بہت پرامید رہنے والی 25 فیصد خواتین کی عمر میں 5.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور ان میں سے 10 فیصد کی عمر 90 برس تک دیکھی گئی۔ یہ رحجان ہر رنگ ونسل کی خواتین میں نمایاں تھا۔ تاہم ماہرین نے اس میں غذائی سرگرمیوں، ڈپریشن ، طرزِ زندگی، ورزش اور امراض کو بھی شامل کیا ہے۔
تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ اگرچہ زندگی کے مسائل بہت تلخ ہوسکتے ہیں لیکن ہرحال میں امید کا دامن تھامنا چاہئے اور پرامید ہونے سے راہیں کھل سکتی ہیں۔
یہ تحقیق ہارورڈ ٹی ایچ چین اسکول نے کی ہے جس کی سربراہ ہیامی کوگا کہتی ہیں کہ متنوع فیہ گروہوں اور بالخصوص خواتین میں بلند درجے کی امید، حوصلہ اور اعتماد ان کی زندگی کو غیرمعمولی طور پر بڑھاسکتا ہے۔ اگرچہ اس سے قبل نا امیدی کے کئی منفی اثرات پر تحقیق ہوتی رہی تھی لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ مثبت طرزِ فکرمثلاً اچھی امید سے تندرستی اور لمبی عمر کے راستے کھلتے ہیں اور بزرگ بھی اچھی صحت پاتے ہیں۔
امریکی جیریارٹرکس سیوسائٹی کے جرنل میں 8 جون کو شائع تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بالخصوص خواتین پرامید رہ کر 80 سے 90 برس تک بھی پہنچ سکتی ہیں۔ اس ضمن میں 1993 سے 1998 تک ایک لاکھ 59 ہزار سے زائد خواتین کو بھرتی کیا گیا اور مختلف سوالناموں سے 26 برس تک ان کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ ماہرین نے فالواپ بھی جاری رکھا۔
معلوم ہوا کہ ناامید رہنے والی خواتین کے مقابلے میں بہت پرامید رہنے والی 25 فیصد خواتین کی عمر میں 5.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور ان میں سے 10 فیصد کی عمر 90 برس تک دیکھی گئی۔ یہ رحجان ہر رنگ ونسل کی خواتین میں نمایاں تھا۔ تاہم ماہرین نے اس میں غذائی سرگرمیوں، ڈپریشن ، طرزِ زندگی، ورزش اور امراض کو بھی شامل کیا ہے۔
تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ اگرچہ زندگی کے مسائل بہت تلخ ہوسکتے ہیں لیکن ہرحال میں امید کا دامن تھامنا چاہئے اور پرامید ہونے سے راہیں کھل سکتی ہیں۔