جامعہ کراچی کیلئے مستقل وائس چانسلر کیلئے انٹرویوز تیسری مرتبہ ملتوی
جامعہ کراچی گزشتہ تین سال سے ایڈہاک ازم سے دوچار اور مستقل وائس چانسلر سے محروم ہے
جامعہ کراچی کے مستقل وائس چانسلر کےلیے ہونے والے انٹریو سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کے موجودہ انتظامیہ کی جانب جھکاؤ کے باعث تیسری مرتبہ بھی ملتوی ہوگئے، امیدواروں نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ قائم مقام وائس چانسلر شعبے سے فارغ التحصل ہیں اسی لیے انتظامیہ ان کی ریٹائرمنٹ تک جامعہ کو ایڈہاک ازم کیساتھ چلانا چاہتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جامعہ کراچی کے مستقل وائس چانسلر سندھ کی تقرری کے لیے سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر قائم "تلاش کمیٹی" search committee کی جانب سے امیدواروں کے انٹرویوز تیسری بار ملتوی کردیے گئے ہیں, بتایا جارہا ہے کہ تیسری بار بھی یہ انٹرویوز سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو کی اصرار پر ملتوی کرائے گئے ہیں.
رپورٹ کے مطابق سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اس سے قبل بھی دو بار یہ انٹرویوز مختلف اعتراضات لگا کر ملتوی کراچکے ہیں۔
تلاش کمیٹی نے یہ انٹرویو 9 جون اور بعدازاں بعد 14 جون کو شیڈول کیے تھے تاہم اب 14 جون کو ہونے والے انٹرویوز کے ملتوی ہونے سے متعلق خطوط وائس چانسلر کے عہدے کے امیدواروں کو موصول ہوگئے ہیں جس میں انھیں انٹرویو کی کوئی نئی تاریخ بھی نہیں دی گئی بلکہ تاحکم ثانی انٹرویو ملتوی کیے جانے کی بات کی گئی ہے۔
اس حوالے سے دو سے زائد امیدواروں نے "ایکسپریس " کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو جامعہ کراچی میں ایڈک ازم برقرار رکھنا چاہتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ موجودہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ناصرہ خاتون اپنی ریٹائرمنٹ تک اس عہدے پر بحیثیت قائم مقام ہی برقرار رہیں۔
سائنس کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ایک اور امیدوار نے انکشاف کیا کہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز خود جامعہ کراچی کے شعبہ زولوجی سے 1995 میں فارغ التحصیل ہوئے ہیں اور موجودہ وائس چانسلر کا تعلق بھی اسی شعبے سے ہے لہذا وہ اپنی سیکریٹری شپ کے ذریعے موجودہ وائس چانسلر کی مکمل حمایت کررہے ہیں، جو ایک نامناسب عمل ہے۔
ایک ریٹائر امیدوار نے بتایا کہ " شاید سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز یہ سمجھتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی بھی امیدوار اس قابل نہیں ہے جامعہ کراچی کا وائس چانسلر بنے لہذا ایک رائے یہ بھی ہے کہ پہلے اس انٹرویو کے عمل میں اس قدر تعطل پیدا کردو کہ موجودہ قائم مقام وائس چانسلر اس سال کے آخر میں ریٹائرمنٹ تک اسی عہدے پر رہیں بعدازاں بعد سب ہی امیدواروں کو نااہل قرار دے کر وائس چانسلر کی اسامی کیلئے دوبارہ اشتہار دیا جائے۔
امیدواروں کا کہنا تھا کہ ان ساری سرگرمیوں سے سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز عدالتی فیصلوں کے برخلاف کام کرتے نظر آرہے ہیں ۔
واضح رہے کہ موجودہ سرچ کمیٹی سندھ ہائی کورٹ کے احکامات پر قائم کی گئی تھی جبکہ تقریبا دو ہفتے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلوں کو معطل کرنے کے باوجود تلاش کمیٹی کو اپنا کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔
ذرائع ایکسپریس نیوز کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی گزشتہ تین سال سے ایڈہاک ازم سے دوچار اور مستقل وائس چانسلر سے محروم ہے۔
علاوہ ازیں "ایکسپریس" نے اس سلسلے میں تلاش کمیٹی کے رکن اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز مرید راہیمو سے ان کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا اور پوچھا کہ امیدواروں کی رائے یہ ہے کہ زولوجی کے مضمون سے فارغ التحصیل ہونے کے سبب آپ موجودہ وائس چانسلر کو فیور دینے کے لیے انٹرویوز میں تاخیر کرارہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ "میں ایسا شخص نہیں ہوں سب کو میرٹ پر دیکھتا ہوں موجودہ وی سی کو بھی اب جانتا ہوں پہلے سے نہیں، موجودہ وائس چانسلر کہتی ہیں میری جان چھڑا دیں انھیں کام کے متعلق بھی زیادہ معلومات نہیں ہیں"۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ انٹرویو کیوں تاخیر کا شکار ہورہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ کاغذات کی ویریفیکیشن کے مسائل ہیں ابھی سرچ کمیٹی کو مہینہ بھی نہیں ہوا ہے۔