جوہری پلانٹس سے 27 کیمرے ہٹانا ایران کیلئے سنگین نتائج کا باعث ہوگا جوہری نگراں ادارہ
یہ اقدام تہران کی کوششوں کے لیے ایک ’سنگین چیلنج‘ ہے، آئی اے ای اے ڈائریکٹر
RAWALPINDI:
اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے اپنے جوہری پلانٹس سے 27 کیمرے ہٹانا شروع کر دیے ہیں اور تہران کے یہ اقدام 2015 کے ایران جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات کے لیے ایک مہلک دھچکا ثابت ہو سکتا ہے۔
برطانوی اخبار دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے ویانا میں ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ اقدام تہران کی کوششوں کے لیے ایک 'سنگین چیلنج' ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ 3 سے 4 ہفتوں میں وہ ایران کے پروگرام کے بارے میں 'مزید معلومات' فراہم کرنے میں ناکام رہیں گے۔
رافیل گروسی نے کہا کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے جوہری معاہدے پر مذاکرات کے لیے مہلک دھچکا ہوگا۔ آئی اے ای اے کے سربراہ کے تبصرے کے بعد تہران کی جانب سے فوری طور پر کوئی مؤقف اختیار نہیں کیا گیا۔
رافیل گورسی نے کہا کہ اس سے ایران کے جوہری پلانٹس میں محض '40' کیمرے باقی رہ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن سائٹس سے کیمرے ہٹائے گئے ہیں ان میں زیرزمین جوہری افزودگی کی سہولت موجود ہے۔