ماہانہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا

انفرادی کاروباری ٹیکس دہندگان اور اے او پیز کے لیے قابل ٹیکس آمدنی کی حد چار لاکھ سے بڑھا کر چھ لاکھ روپے کردی ہے۔

آئندہ مالی سال میں تنخواہ دار طبقے کو سہولت دی ہے, بجٹ تجاویز (فوٹو فائل)

LOS ANGELES:
آئندہ مالی سال میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ماہانہ ایک لاکھ روپے تنخواہ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا,تنخواہ دار طبقہ کیلیے انکم ٹیکس سلیبز کی تعدد کم کرکے سات کردی گئی ہیں.




بجٹ میں چوبیس لاکھ سے 36 لاکھ روپے سالانہ آمدبی پر 84 ہزار روپے کے علاوہ چوبیس لاکھ سے اوپر والی رقم پر ساڑھے بارہ فیصد،36 لاکھ سے ساٹھ لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر دو لاکھ 34 ہزار روپے فکس رقم کے علاوہ 36 لاکھ کی اوپر والی رقم پر ساڑھے سترہ فیصد اور60 لالھ سے ایک کروڑ بیس لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 6 لاکھ 54 ہزار روپے کے علاوہ 60 لاکھ روپے سے اوپر والی رقم پر ساڑھے بائیںس فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔

ایک کروڑ بیس لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی پر20 لاکھ چار ہزار روپے کے علاوہ ساڑھے32 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا،بجٹ دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت نے آئند ہ مالی سال 2022-23 کے وفاقی بجٹ میں انفرادی کاروباری ٹیکس دہندگان اور اے او پیز کے لیے قابل ٹیکس آمدنی کی حد چار لاکھ روپے سے بڑھا کر چھ لاکھ روپے کردی ہے۔

آئندہ مالی سال میں چھوٹے تاجروں کے لیے فکسڈ انکم ٹیکس و سیلز ٹیکس نظام لانے، ڈھائی کروڑ روپے مالیت سے زیادہ کے ایک سے زائد غیر منقولہ جائداد رکھنے والوں پر فیئر مارکیٹ ویلیو کے پانچ فیصد کے برابر آمدنی پر ایک فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔
Load Next Story