بُک شیلف

جانیے دلچسپ کتابوں کے احوال۔


جانیے دلچسپ کتابوں کے احوال۔

PESHAWAR: خصائص مصطفیٰ ﷺ اور کتب سیرت
مصنفہ : ڈاکٹر شائستہ جبیں، قیمت :850 روپے
ناشر : بصیرت پبلی کیشنز، جامع مسجد نورالاسلام ( سبزی منڈی ) علامہ اقبال ٹائون لاہور ۔ رابطہ : 03220433120


اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم ﷺ کو بے شمار ایسے اوصاف عالیہ سے نوازا جن کی بنیاد پر آپ ﷺ کی ذات گرامی انسانی تاریخ میں سب سے ممیز اور منفرد ثابت ہوئی۔ یہی خصائص نبوی ﷺ ہیں۔

ان میں ایسے خصائص بھی ہیں جن کے سبب آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کے باقی تمام برگزیدہ بندوں، انبیائے و رسل سے بلند تر مقام پر فائز ہوئے اور ایسے خصائص بھی جنھوں نے آپ ﷺ کو بے مثال ثابت کیا ۔ ان میں سے بہت سے خصائص اللہ تعالیٰ نے خود اپنی آخری کتاب میں بیان فرمائے اور بے شمار خصائص کتب سیرت میں موجود ہیں۔

تاریخ انسانی میں یہ امتیاز صرف نبی کریم علیہ الصلاۃ و السلام ہی کو حاصل ہے کہ آپ ﷺ کی انفرادی ، معاشرتی اور قومی زندگی کا ہر لمحہ محفوظ ہوا اور انسانوں کے لئے مینارہ نور ثابت ہو رہا ہے۔ رہتی دنیا تک انسانیت یونہی روشنی حاصل کرتی رہے گی۔

زیر نظر کتاب میں کیا ہے؟ عنوان سے کافی حد تک واضح ہوجاتا ہے۔ محترمہ ڈاکٹر شائستہ جبیں نے خصائص نبویﷺ کی مختلف جہات کا ، کتب سیرت کی روشنی میں مطالعہ اور تجزیہ کیا ہے۔ دراصل یہ ڈاکٹر صاحبہ کا پی ایچ ڈی کا تحقیقی مقالہ ہے جو اپنے موضوع ، تحقیق اور علمیت کے اعتبار سے منفرد کاوش ہے۔

یہ کتاب پانچ ابواب پر مشتمل ہے: خصائص : مفہوم و موضوعاتی جہات ۔ اردو کتبِ سیرت میں اختصاصات نبویہ ﷺ کے قرآنی مظاہر ۔ اختصاصاتِ نبویہ ﷺ : اردو کتبِ سیرت میں، احادیث نبویہ ﷺ سے استدلالات ۔معجزاتِ نبویہ ﷺ اور اردو ادبِ سیرت ۔ خصائص نبویہ ﷺ کے استدلالات ( کتب خصائص کا تجزیاتی مطالعہ)۔

مذکورہ بالا ابواب میں ڈاکٹر صاحبہ نے سب سے پہلے خصائص کے معانی و مفاہیم بیان کیے ہیں، اس کے بعد خصائص نبوی ﷺ پر اردو تصانیف اور کاوشوں کا جائزہ لیا ۔ بیان خصائص کی موضوعاتی جہات اردو ادب سیرت کے تناظر میں ۔ بیان خصائصِ محمدیہ ﷺ کے قرآنی اسالیت پر تعارفی بحث ۔ رسول اللہ ﷺ کے اختصاصات علمیہ اور اردو کتب سیرت کا منہج ۔ نبی اکرم ﷺ کے جسمانی و بدنی اختصاصات ، عائلی و خاندانی اختصاصات ، رسول اللہ ﷺ کے اختصاصات فی الجہاد ، اختصاصات فی الامت ۔ اس کے بعد معجزہ اور اس کے نظری مباحث پر بات کی گئی ہے۔ نبی ﷺ کے معجزات کی جامعیت و کثرت کا تخصص ، عدیم النظیر معجزات بیان کئے گئے ہیں۔

آخر میں کتب خصائص کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔ آیات قرآنیہ سے استنباطات ، احادیث ضعیفہ و موضوعات سے استدلال کا تنقیدی جائزہ ، تورات و اناجیل سے استدلالات کا تجزیہ ، کتب خصائص کے باہمی اتفاقات و اختلافات پر بھی مفصل بات کی گئی ہے۔ ڈاکٹر شائستہ جبیں نے نہایت عرق ریزی سے کام کیا ہے ۔ میں پورے وثوق سے سمجھتا ہوں کہ زیر نظر تصنیف آنے والے محققین و مصنفین کے لئے روشنی کا ذریعہ ثابت ہوگی۔

بچھڑ گئے ( سانحہ مشرقی پاکستان کی تجزیاتی خودنوشت)
مصنف : کرنل زید آئی فرخ، قیمت : 1395 روپے
ناشر : بک کارنر ، جہلم ، (واٹس ایپ نمبر : 03215440882 )


کرنل زیڈ آئی فرخ ابھی پاک فوج میں کپتان تھے کہ مشرقی پاکستان میں ، ایسٹ پاکستان رائفلز (ای پی آر ) میں تعینات کردیے گئے ، جہاں90 فیصد بنگالی، 10فیصد بہاری اور مغربی پاکستانی تھے۔ تاہم سارے کے سارے افسر مغربی پاکستانی تھے۔

ای پی آر کے ہیڈکوارٹر میں زید آئی فرخ جنرل سٹاف افسر تھے۔ اس وقت پورے مشرقی پاکستان میں ملک کے دوسرے حصے سے بے زاری کا لاوا ابلنے کو تیار تھا ، زیڈ آئی فرخ کے فرائض میں اس پورے صوبے سے اطلاعات کی وصولی ، نقشوں پر مارک کرنا ، سینئر افسران کی زیر نگرانی ایکشن کرنا وغیرہ شامل تھا۔ انھوں نے پوری طرح پکنے والے لاوے کو محسوس کیا ، پھر اسے ابلتے دیکھا، فوجی ایکشن میں حصہ لیا۔ آٹھ ماہ کی خانہ جنگی کے بعد بے سروسامانی کی جنگ لڑی۔ اس کے بعد دو سال،چار ماہ اور بارہ دن جنگی قیدی رہے۔ واپس آئے تو پاک فوج میں بطورکرنل فرائض سرانجام دیے۔

زیر نظر کتاب ان ساڑھے چار برسوں کی کہانی ہے جو مشرقی پاکستان سے شروع ہوتی ہے اور بھارتی قید سے ہوتی ہوئی پاکستان میں آکر تمام ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں :'' اپنے آپ کو کسی ایک موضوع میں محدود کرنے کے بجائے میں نے جو خود دیکھا، خود جانا، میرے ساتھ جو گزری، بطور نوجوان افسر کس جگہ پر کیا جذبات تھے اور آج میں اس کا کیسے تجزیہ کرتا ہوں، سب نہایت ایمان داری کے ساتھ نذر قارئین کر رہا ہوں۔ امید ہے پڑھنے والوں کو اس وقت بنگال میں زندگی، عوامی احساسات ، تاریخی اور جغرافیائی اثرات اور حالات کے جبر کا کچھ اندازہ ہو جائے گا ''۔

کتاب '' امن سے آپریشن سرچ لائٹ تک '' ، '' خانہ جنگی '' ، '' جنگ '' اور '' قید ، کیمپ، رہائی اور اعزاز '' کے عنوانات سے چار حصوں پر مشتمل ہے۔ یہ محض ایک آپ بیتی نہیں بلکہ سانحہ مشرقی پاکستان کا ایک مکمل تجزیہ ہے۔ ایسے بڑے سانحات تقاضا کرتے ہیں کہ انھیں محض ایک یا دو آنکھوں سے دیکھنے کے بجائے ہر اس آنکھ سے دیکھا جائے جو اس سانحہ کی گواہ ہو۔

مصنف کا کہنا ہے : '' اب جس وقت بنگال میں لڑنے والے مجاہد آہستہ آہستہ دنیا سے روپوش ہو رہے ہیں، میں نے سوچا کہ جو حقائق میں جانتا ہوں ، وہ من و عن لکھ کر تاریخ کو نذرانہ پیش کردوں تاکہ آئندہ نسلیں جان سکیں کہ وطن کی آن پر شہید ہونے والوں کی تاریخ میں سرفروشی کبھی بھی کم نہ تھی۔''

چار آدمی
مصنف : ڈاکٹر امجد ثاقب، قیمت :1295 روپے
ناشر : بک کارنر، جہلم ، (واٹس ایپ نمبر : 03215440882 )


یہ کتاب چار آدمیوں کا قصہ ہے جنھوں نے معاشرے کے لئے غیرمعمولی طور پر خدمات سرانجام دیں اور ایک بڑی تبدیلی پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ان میں ایک ' سر گنگا رام ' ، دوسرے ' ملک معراج خالد ' ، تیسرے ' ڈاکٹر رشید چودھری'۔ تینوں معمولی کسانوں کے بیٹے، ایک انجینئر ، دوسرا ڈاکٹر اورتیسرا سیاست دان۔ چوتھا قصہ ' اخوت' ( بلاسود قرض دے کر لوگوں کو غربت سے نکالنے والا ادارہ ) کا ، جو دراصل ڈاکٹر امجد ثاقب کی اپنی کہانی ہے۔ ان چاروں نے معاشرے میں سے دکھ چن، چن کر نکالنے کے لئے اپنی زندگیاں کھپا دیں تاکہ معاشرہ خوبصورت بنے۔

مصنف اکثر سوچتے تھے کہ کاش! ان کی سر گنگا رام ، ملک معراج خالد اور ڈاکٹر رشید چودھری، تینوں سے کہیں ملاقات ہو جائے۔ ان کی خدمت میں جابیٹھوں اور پھر خود انھی سے ان کی کہانی سنوں۔ ان سے پوچھوں کہ زندگی کیا ہے؟ خوشی کسے کہتے ہیں؟ کیسے وہ ( تینوں ) کامیابی سے ہمکنار ہوئے؟ افلاس نے ان کے حوصلوں کو پست کیوں نہ کیا؟ انھوں نے عزت اور شہرت کا قابل رشک مقام کیسے حاصل کیا؟ سب سے بڑھ کر یہ کہ خدمت کا راستہ کس طرح چنا ؟

پھر ایک دن ملاقات ہو ہی گئی ایک منفرد انداز میں۔ یہ کتاب اسی ملاقات کا احوال ہے۔ یہ فکشن اور نان فکشن کا حسین امتزاج ہے ۔ چاروں درویش ایک جگہ اکٹھے ہوکر اپنی اپنی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ان کا اکٹھے ہوکر بیان کرنا تو فکشن ہے لیکن وہ جو کچھ بیان کرتے ہیں ، وہ سو فیصد نان فکشن۔

ڈاکٹر امجد ثاقب کی خوبصورت نثر حیرت میں مبتلا کردیتی ہے۔ انکی نثر اور اس کتاب کے بارے میں جناب شکیل عادل زادہ لکھتے ہیں : '' وہ جو کہا جاتا ہے کہ تحریر میں کیا بہائو ہے، کوئی ندی جیسے خراماں خراماں رواں ہے۔ تحریر ہے کہ کوئی کہانی ہے۔

پڑھتے جائو ، پڑھتے جائو ، کہانی ختم ہوجائے، تجسس و تاثر ختم نہیں ہوتا۔کچھ حاصل ہونے کی آسودگی سے تحریریں ممتاز ہوتی ہیں۔ بعض تحریروں کے نقش دوامی ہوتے ہیں اور بعض کبھی بہت آزردہ و شکستہ بھی کرتی ہیں۔ تحریریں آئینہ دکھاتی ہیں اور تحریریں نہاں خانے کے دھندلکوں میں اجالوں کا سبب بنتی ہیں۔ ڈاکٹر امجد ثاقب کی یہ کتاب امیدیں جگانے، کچھ کرنے، کر گزر جانے کے لئے اپنے قاری کو آمادہ کرتی ہے۔ مصنف نے ثابت کیا ہے کہ خاص موضوع ، روداد یا سرگزشت نوعیت کی تحریر کو تخلیقی رنگ کس طور دیا جا سکتا ہے۔''

ایک بلند مرتب نثرنگار کے الفاظ کے بعد کیا مزید ضرورت رہتی ہے کچھ بیان کرنے کی؟ ہرگز نہیں۔ بس! مطالعہ شرط ہے اس خوبصورت کتاب کا، جسے ' بک کارنر' اس کے شایان شان انداز میں شائع کیا ۔ یہ ' بک کارنر' والے بھی کتابیں نہیں چھاپتے، کتابوں سے عشق کرتے ہیں۔

مہاراجا پورس
مصنف : ڈاکٹر بدھا پرکاش ، قیمت :995 روپے
ناشر : بک کارنر ، جہلم ، (واٹس ایپ نمبر : 03215440882 )



بہت سے لوگوں نے پورس کے ہاتھیوں کا تذکرہ بہت بار سنا ، پڑھا ہوگا تاہم بس ! سنا ، پڑھا ہی ہوگا، اس سے زیادہ کچھ نہیں جانتے ہوں گے۔ آج بھی جو لوگ دشمن کی صف کو لمحوں میں مٹی کا ڈھیر بنا دیں، اْنہیں پورس کے ہاتھیوں سے تشبیہہ دی جاتی ہے۔

قصہ کچھ یوں ہے کہ ڈھائی ہزار سال قبل، پوری دنیا کو فتح کرنے کے خبط میں غلطاں سکندر جہلم ( پاکستان ) تک آن پہنچا تھا۔ اس سے پہلے وہ ایران کو فتح کرچکا تھا ، تاہم جہلم اور اس کے اردگرد کے علاقوں کے حکمران مہاراجا پورس نے اس خطے کے دیگر حکمرانوں کی طرح سکندر کے سامنے نذرانے پیش کر کے مفتوح ہونے کے بجائے سکندر کی فوج کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اس نے ایک زبردست فوج تیار کی، جس کی اہم ترین خصوصیت ہاتھیوں کا دستہ تھا جس میں 100 یا اس سے کچھ زائد ہاتھی تھے۔

سکندر کی فوج اس دستے کے مقابل شدید مشکلات کا شکار ہوگئی ۔ تاہم آٹھ گھنٹے کی طویل لڑائی کے بعد پورس سکندر کے فوجیوں کے ہاتھ لگ گیا ۔ مٹی میں لت پت اور زخموں سے چُور پورس کو سکندر کے سامنے پیش کیا گیا تو سکندر نے اس کی بہادری کی تعریف کی اور اسے اپنا دوست بنا لیا، اور اس کی حکمرانی کو برقرار رکھا۔ کہتے ہیں کہ سکندر کی زندگی کی یہ آخری جنگ تھی۔ وہ اس جنگ میں برچھا لگنے سے زخمی ہوا اور پھر مقدونیہ واپس جاتے ہوئے مرگیا۔

یہ مہاراجہ پورس کون تھا ؟ آپ کو زیر نظر کتاب میں اس کے بارے میں نہایت مفصل تذکرہ ملے گا۔ دریائے چناب اور دریائے جہلم کے درمیانی علاقے پر حکمرانی کرنے والے پورس کا خاندان کیسا تھا ؟ اس وقت اس پورے خطے بلکہ پورے مغربی ایشیا کے حالات کیا تھے؟ پورس کو کیسے عروج حاصل ہوا ؟ آپ کو یہ سب کچھ جاننے کا موقع ملے گا ۔ یہ تاریخ کا کوئی خشک باب نہیں بلکہ ایک دلچسپ کتاب ہے ۔

فیصلے دل کے (افسانے)
مصنفہ : ڈاکٹر خولہ علوی، قیمت : 500 روپے
ناشر : دارالحدیث الجامعہ الکمالیہ، راجووال ، ضلع اوکاڑہ ( رابطہ نمبر : 03024900744)


زیرنظر کتاب مصنفہ کے انتیس افسانوں کا مجموعہ ہے۔ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون ہیں، تدریس و تربیت ان کا ہمہ وقت شعبہ ہے۔ داعیہ ہیں، اس لئے انسان ان کا بنیادی موضوع ہے۔ اس تناظر میں مختلف معاشرتی و خاندانی مسائل، گھریلو زندگی کی پریشانیوں، خواتین کے معاملات ، ملک و ملت سے محبت ذیلی موضوعات ہیں۔
کہنے کی ضرورت نہیں کہ وہ اصلاحی ادب تخلیق کر رہی ہیں ۔

دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اصلاحی ادب کو ادب ہی نہیں مانتے حالانکہ وہ خود جو تفریحی ادب تخلیق کرتے ہیں ، وہ بھی کسی نہ کسی مقصد کے حصول کی خاطر ہی ہوتا ہے اور وہ اپنے تئیں کسی نہ کسی غلط رویے کی اصلاح ہی کر تے ہیں۔ دیکھ لیجئے ایسے بڑے بڑے ادیبوں کا کام، چاہے وہ روسی ہوں یا مغربی یا پھر برصغیر کے '' ترقی پسند '' ادیب۔ وہ افسانوں کے ذریعے اپنے نظریات کی ترویج کرتے ہیں۔

اردو زبان میں اور بھی کہانی کار ہیں، جو اصلاحی کہانیاں لکھ رہے ہیں ، تاہم ڈاکٹر خولہ علوی کا انداز منفرد ہے۔ ان کے لکھے افسانے پڑھ کر دنیا کی مختلف زبانوں کے کلاسیکی ادب میں شامل بعض افسانے یاد آتے ہیں۔ ان کے افسانے مکالمے کے انداز میں لکھے گئے ہیں جو بہ آسانی اذہان و قلوب میں اترتے چلے جاتے ہیں۔ صرف بڑے ہی نہیں کم عمر، کم پڑھے لکھے لوگ بھی انھیں خوب سمجھ سکتے ہیں۔ آج کی مائیں اور بیٹیاں ان کہانیوں کو ضرور پڑھیں۔

کامیابی کی چابی
مصنف : ڈاکٹر اختر احمد ، قیمت : 800 روپے
ناشر : ما ئنڈ ماسٹرز لاہور، رابطہ : 03335242146


مصنف مائنڈ سائنس کے ماہر ہیں، اس موضوع پر متعدد کتابیں تصنیف کر چکے ہیں۔ وہ ایک ہی دھن میں رہتے ہیں کہ انسان کیسے ایک کامیاب اور خوشحال زندگی بسر کرسکتا ہے؟ اس سوال پر مسلسل مطالعہ، مسلسل غور و فکر کرتے رہتے ہیں اور لوگوں کی مسلسل رہنمائی کرتے رہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب بھی ان کی اسی سعی کی ایک کڑی ہے۔ اس میں وہ بتاتے ہیں کہ کامیابی کے وہ کون سے انتہائی قیمتی راز ہیں جن پر عمل کرکے آسانی سے کامیابی حاصل کی جاتی ہے؟ ناکامی کو کامیابی اور شکست کو فتح میں بدلنے کا لائحہ عمل کیا ہے ؟ تھوڑا پڑھ کر زیادہ نمبر لینے کا طریقہ کار کیا ہے؟ کتاب میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بچوں کی کامیابی یا ناکامی میں سکول کا کتنا کردار ہوتا ہے؟

کتاب میں بچوں کی تربیت کا ایک جامع منصوبہ دیا گیا ہے جس پر عمل کرکے بچے زندگی کے ہرشعبہ میںکامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ ٹین ایجرز کے ذہنی ، نفسیاتی اور طبی مسائل کا حل بھی کتاب میں موجود ہے جن سے والدین کی بہت سی پریشانیاں دور ہو جائیں گی۔ کیرئیر کا انتخاب اکثر طلبا اور والدین کے لئے مشکل ہوتا ہے، اس مشکل کو بھی کتاب میں آسان کیا گیا ہے۔ اس کتاب کا ایک خاص پہلو یہ بھی ہے کہ اس میں دنیا کے امتحانات میں کامیابی کے ساتھ ہی ساتھ آخرت میں بھی کامیابی کے لائحہ عمل پر بھی بات کی گئی ہے۔ اس اعتبار سے یہ ایک منفرد کتاب ہے جس کا مطالعہ طلبا و طالبات کے علاوہ اساتذہ اور والدین کے لئے ازحد ضروری ہے۔

کہکشاں
شاعرہ: انیلا کہکشاں، قیمت:500 روپے، صفحات:128
ناشر: ٹی اینڈ ٹی پبلشرز، بنک کالونی، سمن آباد، لاہور(03004191687)



دل کی بات کہنے کے بے شمار انداز ہیں، مگر ان میں سب سے خوبصورت انداز شاعری ہے اور اگر اسے گائیکی سے منسلک کر دیا جائے تو حسن اور بھی نکھر جاتا ہے جس کا اندازہ موسیقاروں اور گلوکاروں کے گائے ہوئے کلام سے لگایا جا سکتا ہے۔ '' کہکشاں '' شاعری کا خوبصورت گلدستہ ہے جس میں انیلا کہکشاں اپنے ذہن و قلب میں برپا ہونے ہونے والے خیالات کو بڑی خوبصورتی سے سب کے سامنے پیش کر رہی ہیں ، ان کا انداز بیاں بہت دل نشیں ہے ، جیسے کہتی ہیں

بلند خود کو کروں گی مثال شمس و قمر
میں خاک ہو کے بھی رکھوں گی آسماں پر نظر
تمہارا عہد محبت بسا ہے آنکھوں میں
تمہاری یاد میں گزریں گے میرے شام و سحر

پروفیسر بشریٰ ربانی ان کی شاعری کے حوالے سے کہتی ہیں '' انیلا نے زیادہ تر آزاد شاعری کی ہے جس میں معاشرے کے مسائل کے ساتھ ساتھ خواتین کی ایک مہذب محفل موجود ہے جس میں شرمیلی، لجیلی اور محتاط انداز سے جھانکتی ہوئی دوشیزہ کا روپ بھی ابھرتا ہے جو کہ خوبصورت الفاظ کا جادو جگاتی ہوئی بڑی روانی اور سلاست سے اپنی بات کہنے اور سمجھانے میں کامیاب نظر آتی ہے ۔ نذیر قیصر کہتے ہیں '' انیلا کہکشاں کی نوک قلم سے نکلے ہوئے ایک ایک حرف میں جہان معنی پوشیدہ ہے جس کا اعتراف نہ کرنا ناانصافی ہو گی ۔ اعلیٰ فنی چابک دستی اور مہارت کا مظاہرہ انیلا کے کلام میں جابجا جھلک دکھاتا ہے ۔ اسلوب میں بلا کی توانائی اور نکھار ہے۔ نسائی ادب میں انیلا کہکشاں کے لئے ایک اعلیٰ مقام ان کی پہلی ہی نگارش سے مختص ہو چلا ہے ۔ '' کہکشاں ادب میں خوبصورت اضافہ ہے ۔ مجلد کتاب کو دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ شائع کیا گیا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں