گٹھیا کے مریضوں کو چہل قدمی سے افاقہ ہوسکتا ہے
50 سال سے زائد عمر میں جوڑوں کی تکلیف والے خواتین و حضرات میں چلنے سے گھٹنوں کا نقصان کم کیاجاسکتا ہے
LONDON:
ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بالخصوص گھٹنوں کی گٹھیا کے شکار خواتین و حضرات اگر پیدل چلنے کو عادت بنائیں تو اس سے گھٹنوں کی ٹوٹ پھوٹ کم ہوسکتی ہے۔
اوسٹیوآرتھرائٹس کے شکار افراد کے لیے اگرچہ چلنا پھرنا مشکل ہوتا ہے لیکن اگرواک کی عادت اپنالی جائے تو اس سے گھٹنوں کی ٹوٹ پھوٹ کے عمل کو کم ضرور کیا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں تحقیق بتاتی ہے کہ اگر 50 سال سے زائد عمر کے افراد چہل قدمی کی عادت اپنائیں تو اس سے نہ صرف درد میں کمی ہوسکتی ہے بلکہ گھٹںے کے اندر ہڈیوں اور کرکرہ بافتوں کا نقصان بھی کم ہوسکتا ہے۔
بیلر کالج آف میڈیسن کے ماہرین نے 50 سال سے زائد عمر کے 1200 افراد کا سروے کیا ہے جو سب گھٹنے کے عارضے میں مبتلا تھے جو گٹھیا کی سب سے عام کیفیت ہے۔ ان میں سے 73 فیصد افراد باقاعدہ چلنے پھرنے کے عادی تھے اور بقیہ 27 فیصد واک نہیں کررہے تھے۔
نہ چلنے والے افراد کے مقابلے میں چہل قدمی کرنے والے رضاکاروں میں تکلیف 40 فیصد کم نوٹ کی گئی۔ بعد ازاں ان کے گھٹنے کے ایکس رے لیے گئے تو معلوم ہوا کہ چلنے سے جوڑوں کے دوران تکلیف اور تنگی کم تھی جو گھٹنوں کے درد کی عام تشخیصی کیفیت ہے۔ اس لیے چلنا پھرنا اس مرض میں بہت مفید ہے۔
ماہرین کے مطابق اب بھی گٹھیا کا کوئی شافی علاج نہیں اور اس ضمن میں ورزش یا چہل قدمی ایک بہترین ورزش ہے۔
ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بالخصوص گھٹنوں کی گٹھیا کے شکار خواتین و حضرات اگر پیدل چلنے کو عادت بنائیں تو اس سے گھٹنوں کی ٹوٹ پھوٹ کم ہوسکتی ہے۔
اوسٹیوآرتھرائٹس کے شکار افراد کے لیے اگرچہ چلنا پھرنا مشکل ہوتا ہے لیکن اگرواک کی عادت اپنالی جائے تو اس سے گھٹنوں کی ٹوٹ پھوٹ کے عمل کو کم ضرور کیا جاسکتا ہے۔ اس ضمن میں تحقیق بتاتی ہے کہ اگر 50 سال سے زائد عمر کے افراد چہل قدمی کی عادت اپنائیں تو اس سے نہ صرف درد میں کمی ہوسکتی ہے بلکہ گھٹںے کے اندر ہڈیوں اور کرکرہ بافتوں کا نقصان بھی کم ہوسکتا ہے۔
بیلر کالج آف میڈیسن کے ماہرین نے 50 سال سے زائد عمر کے 1200 افراد کا سروے کیا ہے جو سب گھٹنے کے عارضے میں مبتلا تھے جو گٹھیا کی سب سے عام کیفیت ہے۔ ان میں سے 73 فیصد افراد باقاعدہ چلنے پھرنے کے عادی تھے اور بقیہ 27 فیصد واک نہیں کررہے تھے۔
نہ چلنے والے افراد کے مقابلے میں چہل قدمی کرنے والے رضاکاروں میں تکلیف 40 فیصد کم نوٹ کی گئی۔ بعد ازاں ان کے گھٹنے کے ایکس رے لیے گئے تو معلوم ہوا کہ چلنے سے جوڑوں کے دوران تکلیف اور تنگی کم تھی جو گھٹنوں کے درد کی عام تشخیصی کیفیت ہے۔ اس لیے چلنا پھرنا اس مرض میں بہت مفید ہے۔
ماہرین کے مطابق اب بھی گٹھیا کا کوئی شافی علاج نہیں اور اس ضمن میں ورزش یا چہل قدمی ایک بہترین ورزش ہے۔