بالی ووڈ کے معرو ف ہدایتکار انوراگ باسو نے بلڈ کینسر سے جنگ کیسے لڑی
ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ ان کےپاس جینے کے لئے صرف دو ہفتے باقی ہیں
بھارتی میڈیا کو دیے ایک انٹرویو میں بالی ووڈ کے معرو ف ہدایتکار انوراگ باسو نے بتایا کہ انہیں 2004 میں بلڈ کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس انٹرویو کے دوران ہدایتکار نے بیماری کے ساتھ اپنی جنگ کو یاد کرتے ہوئے یہ انکشاف بھی کیا کہ ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ ان کےپاس جینے کے لئے صرف دو ہفتے باقی ہیں۔
ہدایتکار کا کہنا تھاکہ یہ ان کی زندگی کا سب سے خوفناک مرحلہ تھا، فلمساز کو کینسر کی تشخیص اس وقت ہوئی جب ان کی اہلیہ تقریباً سات ماہ کی حاملہ تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ '' میری بیوی کو میری حالت کے بارے میں معلوم نہیں تھا مگر اس نے کسی نیوز چینل پر یہ خبر دیکھ لی اسے بےحد صدمہ پہنچا ''۔ تاہم اس دوران ا نوراگ ممبئی کے ایک کینسر اسپتال میں زیرِعلاج تھے جہاں انہیں نئی دوائیں ملیں، وہ صحت یاب ہونے لگے۔
فلمساز نے بتایا کہ سنجے دت کے والد سنیل دت کی وجہ سے ہی انہیں فوری طور پر ہسپتال میں بستر اور علاج ملا تھا ، انٹرویو کے دوران انوراگ نے انڈسٹری کے ان لوگوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ایسے وقت میں ان کا بہت خیال رکھا۔
انہوں نے کہا کہ' مجھے آج بھی یاد ہے کہ کس طرح ٹی وی اور فلم انڈسٹری سے میرے دوست اور ساتھی پیغامات بھیج رہے تھے اور مجھے بچانے کے لیے خون کے عطیات مانگ رہے تھے'۔انہوں نے بتایا کہ میری کیموتھراپی شروع ہو چکی تھی مگر مجھے اپنے علاج کے لئے مزید رقم کی ضرورت تھی اس لئے ماسک لگا کر شوٹنگ کی اور کام جاری رکھا۔
ہدایتکار کا کہنا تھا کہ' فلم گینگسٹر اس وقت شروع کی جب ان کی کیموتھراپی چل رہی تھی اس دوران عمران ہاشمی اکثر مجھ سے ملنے اسپتال آتے تھے، مکیش بھٹ اور انوپم کھیر کے علاوہ کئی اداکار وں اور فلمسازوں نے اس وقت میرا ساتھ دیا مگر میرے والد ہمت ہار گئے تھے وہ میری فکر میں بلڈ پریشر اور شوگر جیسے مرض میں مبتلا ہوگئے'۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس انٹرویو کے دوران ہدایتکار نے بیماری کے ساتھ اپنی جنگ کو یاد کرتے ہوئے یہ انکشاف بھی کیا کہ ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ ان کےپاس جینے کے لئے صرف دو ہفتے باقی ہیں۔
ہدایتکار کا کہنا تھاکہ یہ ان کی زندگی کا سب سے خوفناک مرحلہ تھا، فلمساز کو کینسر کی تشخیص اس وقت ہوئی جب ان کی اہلیہ تقریباً سات ماہ کی حاملہ تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ '' میری بیوی کو میری حالت کے بارے میں معلوم نہیں تھا مگر اس نے کسی نیوز چینل پر یہ خبر دیکھ لی اسے بےحد صدمہ پہنچا ''۔ تاہم اس دوران ا نوراگ ممبئی کے ایک کینسر اسپتال میں زیرِعلاج تھے جہاں انہیں نئی دوائیں ملیں، وہ صحت یاب ہونے لگے۔
فلمساز نے بتایا کہ سنجے دت کے والد سنیل دت کی وجہ سے ہی انہیں فوری طور پر ہسپتال میں بستر اور علاج ملا تھا ، انٹرویو کے دوران انوراگ نے انڈسٹری کے ان لوگوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ایسے وقت میں ان کا بہت خیال رکھا۔
انہوں نے کہا کہ' مجھے آج بھی یاد ہے کہ کس طرح ٹی وی اور فلم انڈسٹری سے میرے دوست اور ساتھی پیغامات بھیج رہے تھے اور مجھے بچانے کے لیے خون کے عطیات مانگ رہے تھے'۔انہوں نے بتایا کہ میری کیموتھراپی شروع ہو چکی تھی مگر مجھے اپنے علاج کے لئے مزید رقم کی ضرورت تھی اس لئے ماسک لگا کر شوٹنگ کی اور کام جاری رکھا۔
ہدایتکار کا کہنا تھا کہ' فلم گینگسٹر اس وقت شروع کی جب ان کی کیموتھراپی چل رہی تھی اس دوران عمران ہاشمی اکثر مجھ سے ملنے اسپتال آتے تھے، مکیش بھٹ اور انوپم کھیر کے علاوہ کئی اداکار وں اور فلمسازوں نے اس وقت میرا ساتھ دیا مگر میرے والد ہمت ہار گئے تھے وہ میری فکر میں بلڈ پریشر اور شوگر جیسے مرض میں مبتلا ہوگئے'۔