لوک سبھا انتخابات کی تاریخوں کا اعلان

گجرات کے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کو بظاہر سبقت حاصل ہے۔

543 رکنی لوک سبھا کے لیے پارلیمانی انتخابات7 اپریل سے شروع ہو کر 12 مئی تک 9 مرحلوں میں میں مکمل ہوں گے۔فوٹو:فائل

QUETTA:
اپنے تئیں دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت کے دعوے دار ملک بھارت میں پارلیمنٹ ''لوک سبھا'' کے16 ویں انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ 543 رکنی لوک سبھا کے لیے پارلیمانی انتخابات7 اپریل سے شروع ہو کر 12 مئی تک 9 مرحلوں میں میں مکمل ہوں گے۔ چیف الیکشن کمشنر وی ایس سمپتھ نے مرحلہ وار ووٹنگ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا 14، 25 اور 30 اپریل کے بعد 7 اور 12مئی کو ووٹنگ ہو گی۔ اتر پردیش، بہار اور مغربی بنگال میں انتخابات پانچ اور چھ مرحلوں میں ہوں گے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھی ووٹنگ پانچ الگ الگ مرحلوں میں ہو گی۔ دہلی، پنجاب، گجرات، کرناٹک، کیرالہ اور ہماچل پردیش جیسی کئی ریاستوں میں پولنگ ایک ہی مرحلے میں مکمل کی جائے گی۔ واضح رہے کہ پارلیمان کی 543 نشستوں کے لیے انتخابات ہونے والے ہیں اور حکومت سازی کے لیے کسی بھی جماعت یا اتحاد کو کم از کم 272 سیٹیں چاہیے ہوں گی۔ ووٹروں کی تعداد 81 کروڑ 40 لاکھ بتائی گئی ہے جو گزشتہ انتخابات سے دس کروڑ ووٹر زیادہ ہے۔ بیشتر جائزوں میں حکمران کانگریس کی شکست فاش کی پیشگوئیاں کی جا رہی ہیں۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کو بظاہر سبقت حاصل ہے۔


لیکن ایک نئی پارٹی عام آدمی پارٹی کے وجود میں آنے سے انتخابی عمل اور بھی دلچسپ ہو گیا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے سربراہ ارون کیچریوال نے ریاستی انتخاب میں کانگریس کو شکست دیکر دہلی پر حکومت بنا لی تھی تاہم روایتی سیاستدانوں نے اپنی خفیہ چالوں سے کیچریوال کو وزارت عالیہ سے استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا۔ کیچریوال کی پارٹی اب لوک سبھا کا انتخاب لڑے گی اور عام انتخابات میں کسی بڑے اپ سیٹ کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ بھارت کے عام انتخابات جیسے جیسے قریب آ رہے ہیں سیاسی جوڑ توڑ میں اضافہ ہو رہا ہے، کانگریس نے صوبہ بہار میں لالو پرشاد یادیو کی سیاسی جماعت راشٹریہ جنتا دل سے اتحاد بنا لیا ہے۔ لوک سبھا کی 40 نشستوں میں سے 27 نشستوں پر راشٹریہ جنتا دل جب کہ 12 نشستوں پر کانگریس اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔ حکمران کانگریس کے رہنما اور وزیر اعظم کے ممکنہ امیدوار راہول گاندھی نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اگلے الیکشن میں پیار کی مدد سے مخالف جماعت کو ہرائے گی۔ جس طرح ان کے آباؤ اجداد نے عدم تشدد پرکاربند رہتے ہوئے1947ء میں انگریزوںکو برصغیر سے نکال کر آزادی حاصل کی اسی طرح اب کانگریس بی جے پی کو اگلے الیکشن میں نکال باہرکرے گی۔بہر حال پاکستان کو انتخابات سے پہلے ہی ایسی پالیسی اختیار کرنی چاہیے کہ جیت کر آنے والی جماعت یا اتحاد پاکستان کے ساتھ متنازعہ امور پر مذاکرات کے لیے مثبت رویے کا مظاہرہ کرے۔
Load Next Story