خلیجی ممالک سے قطر کے سفیروں کی واپسی

چھ خلیجی ممالک کی تنظیم گلف تعاون کونسل تین عشرے قبل قائم کی گئی تھی تاہم موجودہ واقعہ اپنی نوعیت کی واحد مثال ہے


Editorial March 06, 2014
مصر میں الجزیرہ نیٹ ورک کے بعض صحافیوں کو اخوان کی حمایت پر گرفتار بھی کیا گیا ہے۔فوٹو:فائل

سعودی دارالحکومت ریاض سے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے انکشاف کیا ہے کہ خلیج عرب کے تین ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے قطر پر مصر کی سیاسی جماعت ''اخوان المسلمون'' کی حمایت کا الزام عاید کرتے ہوئے قطری دارالحکومت دوحہ سے اپنے سفیر واپس بلا لیے ہیں اور مزید الزام لگایا ہے کہ ریاض میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ کوئی عرب ملک دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا لیکن قطر نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ ریاض معاہدہ تین ماہ قبل ہوا تھا۔ قطر نے سفیر واپس بلانے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے تاہم کہا ہے کہ وہ ان ممالک سے اپنے سفیر واپس نہیں بلائے گا۔ حالیہ برسوں میں قطر کی دیگر خلیجی عرب ممالک کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ قطر پر ریاض معاہدے کی خلاف ورزی کے حوالے سے کوئی تفصیل بیان نہیں کی گئی۔

چھ خلیجی ممالک کی تنظیم گلف تعاون کونسل تین عشرے قبل قائم کی گئی تھی تاہم موجودہ واقعہ اپنی نوعیت کی واحد مثال ہے۔ سفیر واپس بلانے والے ممالک کا کہنا ہے کہ ان کی سلامتی کا تقاضا تھا کہ وہ اپنے سفارتی نمایندے واپس بلا لیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ قطر خلیج عرب کا واحد ملک ہے جس میں الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک قائم ہے جس کی انگریزی اور عربی زبان کی نشریات دنیا بھر میں دیکھی جاتی ہیں۔ ان خبروں اور تجزیوں میں خلیجی ممالک کے اندرونی مسائل کو اجاگر کیا جاتا ہے اور عرب حکومتوں کی پالیسیوں پر تنقید کی جاتی ہے اور تبصرے پیش کیے جاتے ہیں۔ قطر مصر میں اخوان المسلمون کا حامی ہے جب کہ سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک میں اس تنظیم پر پابندی عائد ہے۔ مصر میں الجزیرہ نیٹ ورک کے بعض صحافیوں کو اخوان کی حمایت پر گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ اس صورت حال سے واضح ہوتا ہے کہ عرب ممالک مصر اور شام کے بحران پر تقسیم ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ شام اور مصر کا بحران ختم نہیں ہو رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔