ملکی وے کہکشاں میں آزادانہ گشت کرتا بلیک ہول

سائنس دانوں کے ایک گروپ کے مطابق اس بلیک ہول کا وزن سورج کے مقابلے میں 1.6 سے 4.4 گُنا زیادہ ہے

کچھ سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ اس کا وزن سورج سے 7.1 گُنا زیادہ ہے

امریکی ریاست کیلی فورنیا میں قائم یونیورسٹی آف برکلے کے سائنس دانوں نے ہماری ملکی وے کہکشاں میں ایک آزادانہ گشت کرتا ہوا بلیک ہول دریافت کیا ہے۔

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جب بڑے ستارے تباہ ہوتے ہیں تو وہ اپنی جسامت، توانائی اور مادہ خرچ کرنے کے لحاظ سے بلیک ہول یا دیگر اقسام کے اجسام میں بدل جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نظری (تھوریٹیکل) طور پر ہماری کہکشاں میں بہت سارے بلیک ہول ہونے چاہئیں۔

لیکن سائنس دانوں کو ان کی تلاش میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ یہ بِکھرے ہوئے بلیک ہول بصری لحاظ سے ویسے بھی ہماری آنکھ سے اوجھل ہوسکتے ہیں۔


اب محققین کا ماننا ہے کہ انہوں نے ایک آزادانہ گشت کرتے بلیک ہول کی نشان دہی کی ہے جو ہماری کہکشاں میں ایک لاکھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کررہا ہے۔

سائنس دانوں نے اس کی نشان دہی گریویٹیشنل مائیکرولینسنگ کا استعمال کرتے ہوئے کی ہے۔ اس عملی کو ثقلی لینسنگ بھی کہا جاتا ہے جس میں کسی بھاری بھرکم جسم ، مثلاً بلیک ہول کے وجہ سے پس منظر سے آنے والی روشنی کی شعاعیں خمیدہ ہوسکتی ہے اور یوں ہمیں ان دیکھے بڑے جسم کا اندازہ ہوجاتا ہے۔

یہ شے ہماری کہکشاں میں ہونے کے باوجود ہزاروں نوری سال کے فاصلے کی دوری پر ہے۔

سائنس دانوں کے ایک گروپ کے مطابق اس بلیک ہول کا وزن سورج سے 1.6 سے 4.4 گُنا زیادہ ہے جبکہ دوسرے گروہ کا یہ دعویٰ ہے کہ اس کا وزن سورج سے 7.1 گُنا زیادہ ہے۔
Load Next Story