دفتر میں صرف ایک منٹ کی تاخیر پر سزا دینے والے مالک پر تنقید

برمنگھم کے ایک دفتر کے نوٹس کے تحت ایک منٹ لیٹ آنے والے ملازم کو اضافی 10 منٹ تک کام کرنا ہوگا

برمنگھم کے ایک دفتر میں ایک منٹ کی تاخیر پر سزا کا نوٹس سوشل میڈیا پر وائرل جس پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔ فوٹو: ریڈ اٹ ویب سائٹ

کراچی:
اگرچہ دنیا بھر کے دفاتر میں ملازمین کی تاخیر پر انتباہ کیا جاتا ہے لیکن برطانوی شہر برمنگھم کے ایک دفتر کا متنازعہ نوٹس اس وقت سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث ہے جس میں ایک منٹ کی تاخیر پر بھی سزا کا عندیہ دیا گیا ہے۔

اسی دفتر کے ایک ملازم نے اپنا نام نہ بتاتے ہوئے دفتر کے نوٹس بورڈ پر لگا تازہ حکمنامہ پوسٹ کیا ہے جس میں ایک منٹ کی تاخیر پر بھی سزا کی تفصیل دی گئی ہے۔

نوٹس کی تفصیلات کچھ یوں ہیں:

'دفتر کا نیا قانون: کام پر آنے کے لیے آپ کی ہر ایک منٹ کی تاخیر کے بدلے آپ کو چھ بجے کے بعد 10 منٹ اضافی کام کرنا ہوگا۔

مثلاً اگر آپ 10 بج کر دو منٹ پر آتے ہیں تو آپ کو 20 منٹ اضافی کام کرکے 6 بج کر 20 منٹ پر گھر جانے کی اجازت ملے گی۔ شکریہ '


ملازم نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ یہ کام کرنے کی ہولناک جگہ ہے جہاں تنخواہ بھی کم ترین ہے۔

اس نوٹس کو دیکھ کر لوگوں نے شدید تنقید کی ہے اور اسے دفتر مالک کی اس ناانصافی پر شدید نکتہ چینی کی ہے کیونکہ تاخیر سے دس گنا وقت کے لیے کسی کو روکے رکھنا ناانصافی ہے۔ بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے اسے احمقانہ اور غیرقانونی بھی قرار دیا ہے۔

ایک اور نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ اسی طرح مخلص ملازمین ادارے سے جان چھڑا کر چلے جائیں گے کیونکہ اس نوٹس کے بعد لوگ یہی کریں گے۔

ایک اور شخص نے سوال کیا کہ اگر کوئی ملازم صبح 9 بج کر 58 منٹ پر دفتر پہنچ جاتا ہے تو کیا ادارہ اسے 9 بج کر 40 منٹ پر چھٹی دے گا یا نہیں؟

تاہم بعض افراد نے لکھا ہے کہ کئی اداروں میں تاخیر سے آنے پر سوال جواب نہیں کئے جاتے اور لوگ اس نرمی کا فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔
Load Next Story