پاکستان میں ہیپاٹائٹس اے اور ای وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے عالمی ادارہ صحت

ہیپاٹائٹس اے اورای وائرس پر قابو پانے کیلیے موثرویکسین موجودہے،استعمال سے وائرس کے اثرات میں کمی لائی جا سکتی ہے

پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی اورحفظان صحت کی ناقص سہولت سے ہیپاٹائٹس ملک میں وبائی صورت اختیارکررہاہے،ڈاکٹر جمال۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں ہیپاٹائٹس وائرس ہولناک صورت اختیارکررہا ہے، ملک میں ہیپاٹائٹس سے بچاؤکے حفاظتی ٹیکے لگوانے کا رحجان کم ہے جو ایک سنگین مسئلہ بن رہا ہے یہ بات عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو بورڈ کے 134 ویں اجلاس میں کہی گئی ہے۔


اجلاس میں عالمی ادارہ صحت نے ایشیا اور افریقہ میں ہیپاٹائٹس اے اورای کے پھیلنے کی اہم وجوہات بتاتے ہوئے کہاہے کہ اس حقیقت کے باوجودکہ محفوظ اورموثر ویکسین دستیاب ہیں جن کے استعمال سے ان دونوں وائرس کے عالمی اثرات میں کمی لائی جا سکتی ہے، وائرل ہیپاٹائٹس ہر سال 1.4ملین اموات کا ذمے دار ہے اور اگر دوسرے امراض سے موازنہ کیا جائے تو ایچ آئی وی ایڈز سے لاحق ہونے والی اموات 1.5ملین، ملیریا سے 1.2 ملین اور ٹی بی سے 1.2ملین اموات واقع ہوتی ہیں اس بارے میں قومی ادارہ برائے صحت اطفال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سید جمال رضا نے بتایا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس اے اور ای وبائی خطرہ بنتے جارہے ہیں، پاکستان شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی میں بہت پیچھے ہے اور یہاں صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کی سہولتیں انتہائی ناقص ہیں۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ہیپاٹائٹس اے کوکبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیوںکہ ہیپاٹائٹس اے کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے ویکسی نیشن کے ذریعے اس کی روک تھام اہم ہے، حکومت ہیپاٹائٹس اے کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کرے، شہریوں کے محفوظ اور صحت مند مستقبل کے لیے ملک کو فوری وبائی زون سے نکالتے ہوئے موزوں ویکسی نیشن کے ذریعے وبائی صورتحال کو کم کیا جائے،ہیپاٹائٹس اے کے بڑھتے خطرات پر قابو پانے کے لیے ویکسی نیشن کے ذریعے ہیپاٹائٹس اے کے بارے میں متحرک ہونے کی سخت ضرورت ہے تاکہ فوڈ آؤٹ لیٹس پر خصوصی طور پر عملے کو اور عمومی طور پر عوام کو تربیت دینے اور ویکسی نیٹ کرنے کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکے۔
Load Next Story