حصص مارکیٹ میں تیزی برقرار 26800 کی حد بھی بحال

بینکنگ، تیل وگیس ودیگرشعبوں میں نچلی قیمتوں پرخریداری، انڈیکس 320 پوائنٹس کے اضافے سے 26842 ہو گیا


Business Reporter March 07, 2014
261 کمپنیوں کی قیمتیں بڑھ گئیں، مارکیٹ سرمایہ 69 ارب 68 کروڑ روپے بلند، 26 کروڑ 30 لاکھ حصص کے سودے۔ فوٹو: آن لائن/فائل

کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو بھی تیزی کا مومینٹم قائم رہا جس سے انڈیکس کی 26800 کی حد بھی بحال ہوگئی۔

تیزی کے باعث 67.28 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید 69 ارب67 کروڑ92 لاکھ 28 ہزار557 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا تھا کہ چند روزقبل نیشنل بینک کے مایوس کن مالیاتی نتائج کے سبب اسکے حصص کی قیمت میں10 فیصد کی کمی واقع ہوئی تھی لیکن جمعرات کو اس نتائج کے منفی اثرات اس وقت زائل ہوگئے جب سرمایہ کاروں کی جانب سے نیشنل بینک سمیت دیگر کمپنیوں کے حصص کی نچلی قیمتوں پر خریداری سرگرمیاں بڑھیں۔

جمعرات کو نیشنل بینک کے ساتھ ایم سی بی ایل، اوجی ڈی سی ایل، پی ایس او، پی اوایل سمیت دیگر چھوٹے ودرمیانے درجے کے تمام اسٹاکس میں خریداری سرگرمیاں زیادہ رہیں جس سے مارکیٹ کا مورال بلندی کی جانب گامزن رہا، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 85 لاکھ 22 ہزار 431 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود کاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون میں رہی کیونکہ اس دوران بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 15 لاکھ 75 ہزار176 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے47 لاکھ 21 ہزار 292 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 1 لاکھ31 ہزار326 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے20 لاکھ 94 ہزار636 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جو تیزی کے تسلسل کا باعث بنی۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 320.54 پوائنٹس کے اضافے سے 26842.53 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس242.47 پوائنٹس کے اضافے سے 19534.69 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 396.89 پوائنٹس کے اضافے سے44967.32 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت 0.16 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر26 کروڑ30 لاکھ73 ہزار790 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار388 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں261 کے بھاؤ میں اضافہ، 103 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں