ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈالر 203 روپے سے تجاوز کر گیا

اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 2روپے کے اضافے سے 205 روپے کی نئی بلند سطح پر بند ہوئی

ڈالر کی قدر ایک موقع پر 204روپے 18پیسے کی بلند ترین سطح تک بھی پہنچ گئی تھی۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
آئی ایم ایف شرائط کے مطابق وفاقی بجٹ پیش ہونے کے باوجود آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں تعطل، وزیر خزانہ کی دو ہفتے بعد مزید بجٹ اقدامات بروئے کار لانے اور چین کو دو ارب ڈالر کی ادائیگیوں کے ساتھ مزید ڈھائی ارب ڈالر کے حصول کی کوششوں جیسے عوامل کے باعث ڈالر کی دوبارہ پیش قدمی جاری رہی جس سے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ ملکی تاریخ میں پہلی بار 203روپے سے تجاوز کرگئے جبکہ اوپن ریٹ 205روپے کی سطح پر آگیا۔

کاروباری دورانیے میں انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 204روپے 18پیسے کی بلند ترین سطح تک بھی پہنچ گئی تھی لیکن بعد دوپہر طلب گھٹنے سے ڈالر کی قدر میں کمی ہوئی۔

کاروبار کے اختتام پر انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1.50روپے کے اضافے سے 203.85روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 2روپے کے اضافے سے 205 روپے کی نئی بلند سطح پر بند ہوئی۔


یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکومت ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایندھن درآمد کرنے کے لیٹر آف کریڈٹ کھول رہی ہے جو زرمبادلہ کے ذخائر میں تسلسل سے کمی کا باعث بن رہی ہے جس سے اسٹیٹ بینک زرمبادلہ کے ذخائر سنگل ڈیجٹ پر آگئے ہیں۔

اسی طرح ماہوار بنیادوں پر ترسیلات زر کی آمد میں 25 فیصد کی کمی سے مارکیٹوں میں طلب کی نسبت رسد میں کمی نے روپیہ کو بے قدر کر دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں مطلوبہ حد تک نیچے نہ آنے، ملک پر بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ اور آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی اور قسط کے اجراء میں تاخیر سے یومیہ بنیادوں پر مالیاتی بحران کی شدت بڑھ رہی ہے جو زرمبادلہ کی مارکیٹوں پر اثر انداز ہیں۔
Load Next Story