ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اسمارٹ جوتے تیار

بھارتی سائنسدانوں نے تھری ڈی پرنٹر سے جوتے تیار کئے ہیں جو ذیابیطس کی پیچیدگیوں کو روکتے ہیں


ویب ڈیسک June 14, 2022
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے تحت تھری ڈی پرنٹڈ جوتے تیار کئے گئے ہیں۔ فوٹو: انڈین انسٹٰی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ذیابیطس پر تحقیقی اداروں کے تعاون سے تھری ڈی پرنٹر پر ایسے جوتے بنائے ہیں جو ذیابیطس کے مریضوں کے پیروں کی حفاظت کرتے ہوئے طبی مسائل کو روکتے ہیں۔

روایتی جوتوں کے برعکس ایسے سینڈل بنائے گئے ہیں جو ہر مریض کے پیر کی ساخت اور چلنے کے انداز کے تحت ڈیزائن کئے گئے ہیں۔ اس طرح مریض کا پیر سیدھا رہتا ہے اور وہ چلتے وقت متوازن رہتا ہے۔ اس طرح زخم مندمل ہونے کا عمل بھی تیزتر ہوجاتا ہے۔

ڈاکٹروں کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کے پیر میں جب رگوں تک خون نہیں پہنچ پاتا تو وہ احساس کھونے لگتے ہیں۔ اس عمل کو طب کی زبان میں 'ڈائبیٹک پیرفرل نیوروپیتھی' کہا جاتا ہے۔ عام احساس کے تحت ہم پہلے ایڑھی زمین پر رکھتے ہیں لیکن پیر کے تلوے بے حس ہونے سے یہ ترتیب بگڑ جاتی ہے اور پیروں پر زخم، اور چوٹ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ پھر ذیابیطس میں اس مقام کا زخم بہت مشکل سے درست ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ پیر رکھنے اور اٹھانے کا انداز بھی شدید متاثر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روایتی جوتے اس عمل کے لیے کارآمد نہیں اور نئے جوتے اس مسئلے کا حل ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس سینڈل نما جوتے کی شکل ایسے ڈھالی گئی ہے کہ جب ایک سانچے کے باہر غلط انداز میں قدم رکھا جاتا ہے تو دباؤ کے تحت اس کا مکینزم دوبارہ اصل شکل پر لوٹ کر پیر کو بھی ترتیب میں رکھتا ہے اور یوں چلنے کا انداز نارمل ہی رہتا ہے۔

تاہم ہر شخص کے وزن، پیر کی ساخت، چلنے کے انداز اور دباؤ کو دیکھتے ہوئے ہی جوتا بنایا جاتا ہے۔ اس طرح مریض کو چلنے میں بہت آسانی رہتی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جوتوں کی تیاری بہت کم خرچ ہے کیونکہ اس میں ایکچوایٹر اور سینسر نہ ہونے کے برابر ہیں۔

ماہرین نے اسے شکل یاد رکھنے والا جوتا قرار دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔