اسٹاک مارکیٹ کے کھلاڑیوں کو اربوں کا ریلیف دیدیا گیا
حکومت نے ایف بی آر کی شیئرز پر CGT کی شرح 15 فیصد کرنے کی تجویز مسترد کردی
ISLAMABAD:
وفاقی حکومت نے دو سال تک رکھے جانے والے شیئرز پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح کم اور چھٹے سال میں سی جی ٹی مکمل ختم کرنے کی صورت میں اسٹاک مارکیٹ کے کھلاڑیوں کو انکم ٹیکس میں اربوں روپے کی چھوٹ دیدی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی سی جی ٹی کی شرح 12.5 فیصد سے بڑھاکر 15 فیصد کرنے کی تجویز مسترد کردی جس سے 5 ارب روپے کا اضافی ریونیو ملتا تاہم حکومت نے ایک سال کے اندر شیئرز کی فروخت پر 15 فیصد کیپٹل گین ٹیکس مقرر کردیا ہے مگر ہولڈنگ پیریڈ کے دوران نفع پر ٹیکس کا تصور ایک پھر متعارف کرادیا ہے۔
حکومت کے اس قدم سے اسٹاک مارکیٹ کے کھلاڑیوں کو کم از کم 8 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔ یہ قدم وزیراعظم شہباز شریف کی امیروں پر ٹیکس عائد کرکے غریب کو ریلیف دینے کی پالیسی کے بھی خلاف ہے۔
آئندہ بجٹ کی دستاویز کے مطابق حکومت نے خرید کے ایک سال کے اندر شیئرز کی فروخت پر 15 فیصد کیپٹل گین ٹیکس مقرر کیا ہے۔ اسی طرح دوسرے سال کے لیے یہ شرح 12.5فیصد، دو سال کے بعد 10 فیصد ، تیسرے سال کے بعد 7.5 فیصد، چوتھے سال کے بعد 5 فیصد، پانچویں سال کے بعد ڈھائی فیصد تجویز کی گئی ہے جبکہ 6سال کے بعد شیئرز کی فروخت پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔
ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبرزیدی کہتے ہیں کہ میرے تخمینے کے مطابق اسٹاک مارکیٹ کو 4 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ سے 20ارب روپے کا ریونیو حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور ذرائع کے مطابق ریلیف کا حجم 8 ارب روپے تک ہوسکتا ہے۔
وفاقی حکومت نے دو سال تک رکھے جانے والے شیئرز پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح کم اور چھٹے سال میں سی جی ٹی مکمل ختم کرنے کی صورت میں اسٹاک مارکیٹ کے کھلاڑیوں کو انکم ٹیکس میں اربوں روپے کی چھوٹ دیدی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی سی جی ٹی کی شرح 12.5 فیصد سے بڑھاکر 15 فیصد کرنے کی تجویز مسترد کردی جس سے 5 ارب روپے کا اضافی ریونیو ملتا تاہم حکومت نے ایک سال کے اندر شیئرز کی فروخت پر 15 فیصد کیپٹل گین ٹیکس مقرر کردیا ہے مگر ہولڈنگ پیریڈ کے دوران نفع پر ٹیکس کا تصور ایک پھر متعارف کرادیا ہے۔
حکومت کے اس قدم سے اسٹاک مارکیٹ کے کھلاڑیوں کو کم از کم 8 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔ یہ قدم وزیراعظم شہباز شریف کی امیروں پر ٹیکس عائد کرکے غریب کو ریلیف دینے کی پالیسی کے بھی خلاف ہے۔
آئندہ بجٹ کی دستاویز کے مطابق حکومت نے خرید کے ایک سال کے اندر شیئرز کی فروخت پر 15 فیصد کیپٹل گین ٹیکس مقرر کیا ہے۔ اسی طرح دوسرے سال کے لیے یہ شرح 12.5فیصد، دو سال کے بعد 10 فیصد ، تیسرے سال کے بعد 7.5 فیصد، چوتھے سال کے بعد 5 فیصد، پانچویں سال کے بعد ڈھائی فیصد تجویز کی گئی ہے جبکہ 6سال کے بعد شیئرز کی فروخت پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔
ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبرزیدی کہتے ہیں کہ میرے تخمینے کے مطابق اسٹاک مارکیٹ کو 4 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ سے 20ارب روپے کا ریونیو حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور ذرائع کے مطابق ریلیف کا حجم 8 ارب روپے تک ہوسکتا ہے۔