ترکی کے 3 بجلی گھر بردار بحری جہازوں کی مالیت کے تعین کا حکم
جہازوں کو دبئی بھیجنا ضروری ہے، اجازت نہ ملی توبھاری جرمانہ ہوسکتا ہے، درخواست میں موقف
BAGHDAD:
سندھ ہائیکورٹ نے دوست ملک ترکی کے 3بجلی گھربرداربحری جہازوں کی مارکیٹ قیمت کے تعین کیلیے عالمی سطح کے مستند ماہر کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مقبول باقرکی سربراہی میں2رکنی بینچ نے لاکھڑا پاور پروجیکٹ کی جانب سے ترکی کے5بحری جہازوں کیخلاف درخواست کی سماعت کی ،درخواست میں بحری جہازوں پرلدے ہوئے کرائے کے بجلی گھروں کیخلاف معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات ہیں،تاہم متفرق درخواست میں موقف اختیارکیاگیاہے کہ ان بحری جہازوں کی مرمت اوررجسٹریشن و دیگرمعاملات کے لیے دبئی جانا ضروری ہے ، لیکن نیب کی جانب سے مقدمات میں ملوث ہونے کے باعث ان جہازوں کو پاکستان میں روکا ہواہے تاہم بین الاقوامی قوانین اور 16اکتوبر 2013کے معاہدے کے تقاضے پورے کرنے کیلیے ان جہازوں کو یکم نومبر 2013 سے قبل دبئی کے ڈرائی ڈاک پرپہنچنا تھا۔
متفرق درخواست میں موقف اختیارکیاگیاکہ اس صورتحال سے وزیراعظم پاکستان کوبھی آگاہ کیا تھااورانھوںنے اٹارنی جنرل پاکستان کی سربراہی میں اعلی اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی تھی،اس کمیٹی کی سفارشات کے مطابق اگرمعاہدوں پر عمل نہ کیاگیاتو پاکستان پر بھاری رقم کے جرمانے عائدہوسکتے ہیں اس کے علاوہ برادر ملک ترکی سے تعلقات بھی خراب ہوسکتے ہیں، اس لیے ان جہازوںکوبین الاقوامی پانیوں میں سفرکی اجازت دی جائے۔ فاضل بینچ نے سندھ ہائیکورٹ کے ناظراورسیکریٹری وزارت بجلی وپانی کوہدایت کی کہ ایک ہفتے میں عالمی سطح کے مستند سرویئرز کی فہرست پیش کی جائے تاکہ ان سے ان جہازوں کی مارکیٹ ویلیوکاتعین کرایاجائے ۔
سندھ ہائیکورٹ نے دوست ملک ترکی کے 3بجلی گھربرداربحری جہازوں کی مارکیٹ قیمت کے تعین کیلیے عالمی سطح کے مستند ماہر کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مقبول باقرکی سربراہی میں2رکنی بینچ نے لاکھڑا پاور پروجیکٹ کی جانب سے ترکی کے5بحری جہازوں کیخلاف درخواست کی سماعت کی ،درخواست میں بحری جہازوں پرلدے ہوئے کرائے کے بجلی گھروں کیخلاف معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات ہیں،تاہم متفرق درخواست میں موقف اختیارکیاگیاہے کہ ان بحری جہازوں کی مرمت اوررجسٹریشن و دیگرمعاملات کے لیے دبئی جانا ضروری ہے ، لیکن نیب کی جانب سے مقدمات میں ملوث ہونے کے باعث ان جہازوں کو پاکستان میں روکا ہواہے تاہم بین الاقوامی قوانین اور 16اکتوبر 2013کے معاہدے کے تقاضے پورے کرنے کیلیے ان جہازوں کو یکم نومبر 2013 سے قبل دبئی کے ڈرائی ڈاک پرپہنچنا تھا۔
متفرق درخواست میں موقف اختیارکیاگیاکہ اس صورتحال سے وزیراعظم پاکستان کوبھی آگاہ کیا تھااورانھوںنے اٹارنی جنرل پاکستان کی سربراہی میں اعلی اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی تھی،اس کمیٹی کی سفارشات کے مطابق اگرمعاہدوں پر عمل نہ کیاگیاتو پاکستان پر بھاری رقم کے جرمانے عائدہوسکتے ہیں اس کے علاوہ برادر ملک ترکی سے تعلقات بھی خراب ہوسکتے ہیں، اس لیے ان جہازوںکوبین الاقوامی پانیوں میں سفرکی اجازت دی جائے۔ فاضل بینچ نے سندھ ہائیکورٹ کے ناظراورسیکریٹری وزارت بجلی وپانی کوہدایت کی کہ ایک ہفتے میں عالمی سطح کے مستند سرویئرز کی فہرست پیش کی جائے تاکہ ان سے ان جہازوں کی مارکیٹ ویلیوکاتعین کرایاجائے ۔