وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی ایرانی صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی کو دورہ پاکستان کی دعوت
ایرانی صدر سے ملاقات میں وزیر خارجہ نے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کی گہری خواہش کا اعادہ کیا۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تہران میں ایران کے صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی،وزیر خارجہ نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی جانب سے صدر کو مبارکباد پیش کی اور انہیں دورہ پاکستان کی سرکاری دعوت بھی دی ہے۔
ایرانی صدر مملکت سے ملاقات میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کی گہری خواہش کا اعادہ کیا۔
وزیر خارجہ نے اقتصادی اور توانائی کے تعاون کو آگے بڑھانے، علاقائی روابط، بارٹر ٹریڈ اور بارڈر مارکیٹ پلیس کو فعال کرنے اور زیارت کے لیے ایران آنے والے زائرین کی سہولت کے لیے باقاعدہ حکمت عملی اور مشترکہ انتظامات کی اہمیت کو اجاگر کیا،وزیر خارجہ نے ایرانی جیلوں میں زیر حراست پاکستانی قیدیوں کی رہائی/منتقلی کے معاملہ پر بھی بات کی۔
ملاقات میں صدر ابراہیم رئیسی نے وزیر خارجہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک قریبی تاریخی روابط اور مضبوط برادرانہ تعلقات کے پابند ہیں،ایران پاکستان کے ساتھ اپنے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے جس میں مزید ترقی کے کافی امکانات ہیں.
اس سے پہلے وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کی جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی۔ وزیر خارجہ ڈاکٹر امیر عبدالہیان نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانے کا بھی اہتمام کیا، دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا۔
گفتگو کے دوران دونوں فریقوں نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا،جس میں اقتصادی تعلقات اور تجارتی حجم میں توسیع، بلوچستان میں مکران ڈویژن کے لیے ایران سے اضافی بجلی کی درآمد،سیکیورٹی مسائل اور منشیات کی اسمگلنگ کے سدباب کے لیئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بات کی ۔
وزیر خارجہ نے اگست 2022 میں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اگلا اجلاس منعقد کرنے کی ضرورت اور علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، باالخصوص امور افغانستان اور ہندوستان کی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اختیار کئے جانے والے رویہ پر ہونے والی پیش رفت پر توجہ مرکوز کی، اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کشمیری مسلمانوں کے منصفانہ مقصد کے لیے ایرانی قیادت کی ثابت قدم حمایت کو بھی سراہا۔
ایرانی صدر مملکت سے ملاقات میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کی گہری خواہش کا اعادہ کیا۔
وزیر خارجہ نے اقتصادی اور توانائی کے تعاون کو آگے بڑھانے، علاقائی روابط، بارٹر ٹریڈ اور بارڈر مارکیٹ پلیس کو فعال کرنے اور زیارت کے لیے ایران آنے والے زائرین کی سہولت کے لیے باقاعدہ حکمت عملی اور مشترکہ انتظامات کی اہمیت کو اجاگر کیا،وزیر خارجہ نے ایرانی جیلوں میں زیر حراست پاکستانی قیدیوں کی رہائی/منتقلی کے معاملہ پر بھی بات کی۔
ملاقات میں صدر ابراہیم رئیسی نے وزیر خارجہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک قریبی تاریخی روابط اور مضبوط برادرانہ تعلقات کے پابند ہیں،ایران پاکستان کے ساتھ اپنے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے جس میں مزید ترقی کے کافی امکانات ہیں.
اس سے پہلے وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کی جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی۔ وزیر خارجہ ڈاکٹر امیر عبدالہیان نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانے کا بھی اہتمام کیا، دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا۔
گفتگو کے دوران دونوں فریقوں نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا،جس میں اقتصادی تعلقات اور تجارتی حجم میں توسیع، بلوچستان میں مکران ڈویژن کے لیے ایران سے اضافی بجلی کی درآمد،سیکیورٹی مسائل اور منشیات کی اسمگلنگ کے سدباب کے لیئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بات کی ۔
وزیر خارجہ نے اگست 2022 میں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اگلا اجلاس منعقد کرنے کی ضرورت اور علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، باالخصوص امور افغانستان اور ہندوستان کی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اختیار کئے جانے والے رویہ پر ہونے والی پیش رفت پر توجہ مرکوز کی، اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کشمیری مسلمانوں کے منصفانہ مقصد کے لیے ایرانی قیادت کی ثابت قدم حمایت کو بھی سراہا۔