اسلامی نظریاتی کونسل کا 2 ججز کے حالیہ فیصلوں پر تحفظات کا اظہار
کونسل کے تحفظات سے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو بذریعہ مراسلہ آگاہ کر دیا گیا
اسلامی نظریاتی کونسل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے معزز جج صاحبان جسٹس بابر ستار اور جناب جسٹس عامر فاروق کے دو حالیہ فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ان فیصلوں میں معزز عدالت کی طرف سے 18 سال سے كم عمر افراد كی شادی كو غیر قانونی اور ایسی شادیوں كو مجموعہ تعزیرات پاكستان كی دفعہ 375 (زنا بالجبر) اور 377 اے (جنسی زیادتی) کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔
اسلامی نظر یاتی كونسل كے معزز اراكین کی رائے میں ایسی شادی کو زنا بالجبر كے زمرے میں لانا شریعت كے اصولوں سے متصادم اور پا كستان كے عائلی قوانین كی مسلّمہ تشریحات كے خلاف ہے۔
علاوہ ازیں اس فیصلے كے نتیجے میں اولاد کا نسب مشكوک قرار پاتا ہے جو كہ خاندان كے لیے متعدد معاشرتی مسائل كو جنم دے سكتا ہے۔
چنانچہ کونسل نے قرار دیا کہ ''18 سال سے كم عمر افراد كے نكاح كو زنا بالجبر یا جنسی زیادتی كے زمرے میں داخل كرنا درست نہیں۔ یہ فیصلے قرآن و سنت کی نصوص اور حدود و نکاح کے شرعی احکام سے مطابقت نہیں رکھتے۔ مزید برآں ان فیصلوں کی روشنی میں 18 سال سے کم عمر کی شادیوں سے پیدا ہونے والی اولاد کا نسب بھی مخدوش قرار پائے گا''۔
کونسل کے تحفظات سے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو بذریعہ مراسلہ آگاہ کر دیا گیا ہے۔
ان فیصلوں میں معزز عدالت کی طرف سے 18 سال سے كم عمر افراد كی شادی كو غیر قانونی اور ایسی شادیوں كو مجموعہ تعزیرات پاكستان كی دفعہ 375 (زنا بالجبر) اور 377 اے (جنسی زیادتی) کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔
اسلامی نظر یاتی كونسل كے معزز اراكین کی رائے میں ایسی شادی کو زنا بالجبر كے زمرے میں لانا شریعت كے اصولوں سے متصادم اور پا كستان كے عائلی قوانین كی مسلّمہ تشریحات كے خلاف ہے۔
علاوہ ازیں اس فیصلے كے نتیجے میں اولاد کا نسب مشكوک قرار پاتا ہے جو كہ خاندان كے لیے متعدد معاشرتی مسائل كو جنم دے سكتا ہے۔
چنانچہ کونسل نے قرار دیا کہ ''18 سال سے كم عمر افراد كے نكاح كو زنا بالجبر یا جنسی زیادتی كے زمرے میں داخل كرنا درست نہیں۔ یہ فیصلے قرآن و سنت کی نصوص اور حدود و نکاح کے شرعی احکام سے مطابقت نہیں رکھتے۔ مزید برآں ان فیصلوں کی روشنی میں 18 سال سے کم عمر کی شادیوں سے پیدا ہونے والی اولاد کا نسب بھی مخدوش قرار پائے گا''۔
کونسل کے تحفظات سے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو بذریعہ مراسلہ آگاہ کر دیا گیا ہے۔