منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد مونس الہیٰ گرفتاری دینے کے لیے تیار
مقدمے کا اندراج سیاسی انتقام ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے، رکن اسمبلی
مسلم لیگ ق کے رہنما اور رکن اسمبلی مونس الہیٰ منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد گرفتاری دینے ایف آئی اے کے دفتر پہنچے مگر وہاں کوئی افسر موجود نہیں تھا، جس کے باعث وہ واپس روانہ ہوگئے۔
ایف آئی اے دفتر پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مونس الہیٰ نے کہا کہ آج صبح معلوم ہوا کہ مجھ پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے، انہوں نے جو پوچھنا ہے مجھ سے پوچھیں، میں خود یہاں حاضر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے مقدمہ درج ہونے کے بعد گرفتار کرنے اور چھاپوں کے لیے ٹیمیں تیار کی ہیں، انہیں جو خرچ چھاپوں پر کرنا ہے وہ پیسے بچا کر احسن اقبال کو چائے پلا دیں۔
مونس الہیٰ کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا کیس پرائم منسٹر کے اوپر سولہ ارب روپے کا ہے، جو عدالت میں زیر سماعت ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے گرفتار کرنا ہے میں حاضر ہوں جبکہ مجھے کوئی نوٹس نہیں آیا اور نہ ہی بتایا گیا، مجھے نہیں پتہ دفتر بند ہے میں ابھی اسلام آباد سے آرہا ہوں، کیس کے بارے میں معلوم نہیں البتہ رانا ثنا اللہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ 72 کروڑ روپے کا کیس ہے۔
مزید پڑھیں: مونس الہی پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج، دو فرنٹ مین گرفتار
ق لیگ کے رہنما نے کہا کہ 'یہ سیاسی انتقام ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے، میں وزیرداخلہ کو بتانا چاہتا ہوں کہ رانا صاحب میں ایف آئی اے آگیا ہے جو کرسکتے ہیں کرلیں، میں عمران خان کے ساتھ کل بھی کھڑا تھا اور آئندہ بھی اُنکے ساتھ رہوں گا'۔
دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ مونس الہیٰ کے خلاف مقدمہ عمران خان کے دورِ حکومت میں درج ہوا، چوہدری صاحب کو یہ تحفہ پی ٹی آئی نے دیا، جس کا ذکر مونس الہیٰ نے مجھ سے خود کیا تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'مونس الہیٰ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، قانون اپنا کام خود کرے گا اور ملوث افراد کے خلاف فیصلہ عدالتیں کریں گی'۔
ایف آئی اے دفتر پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مونس الہیٰ نے کہا کہ آج صبح معلوم ہوا کہ مجھ پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے، انہوں نے جو پوچھنا ہے مجھ سے پوچھیں، میں خود یہاں حاضر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے مقدمہ درج ہونے کے بعد گرفتار کرنے اور چھاپوں کے لیے ٹیمیں تیار کی ہیں، انہیں جو خرچ چھاپوں پر کرنا ہے وہ پیسے بچا کر احسن اقبال کو چائے پلا دیں۔
مونس الہیٰ کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا کیس پرائم منسٹر کے اوپر سولہ ارب روپے کا ہے، جو عدالت میں زیر سماعت ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے گرفتار کرنا ہے میں حاضر ہوں جبکہ مجھے کوئی نوٹس نہیں آیا اور نہ ہی بتایا گیا، مجھے نہیں پتہ دفتر بند ہے میں ابھی اسلام آباد سے آرہا ہوں، کیس کے بارے میں معلوم نہیں البتہ رانا ثنا اللہ صاحب کہہ رہے ہیں کہ 72 کروڑ روپے کا کیس ہے۔
مزید پڑھیں: مونس الہی پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج، دو فرنٹ مین گرفتار
ق لیگ کے رہنما نے کہا کہ 'یہ سیاسی انتقام ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے، میں وزیرداخلہ کو بتانا چاہتا ہوں کہ رانا صاحب میں ایف آئی اے آگیا ہے جو کرسکتے ہیں کرلیں، میں عمران خان کے ساتھ کل بھی کھڑا تھا اور آئندہ بھی اُنکے ساتھ رہوں گا'۔
دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ مونس الہیٰ کے خلاف مقدمہ عمران خان کے دورِ حکومت میں درج ہوا، چوہدری صاحب کو یہ تحفہ پی ٹی آئی نے دیا، جس کا ذکر مونس الہیٰ نے مجھ سے خود کیا تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'مونس الہیٰ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، قانون اپنا کام خود کرے گا اور ملوث افراد کے خلاف فیصلہ عدالتیں کریں گی'۔