بینک زرعی قرضے بڑھانے کی کوششیں تیز کریں اسٹیٹ بینک

ڈپٹی گورنر کے زیرصدارت زرعی قرضوں پر مشاورتی کمیٹی کا اجلاس، پیشرفت کا جائزہ

کارکردگی جانچنے کے ماڈل کے تحت بڑے بینکوں میں ایچ بی ایل 63.7 اسکور کیساتھ اوّل رہا۔ فوٹو:فائل

اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو زرعی قرضے بڑھانے کی کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

بینک دولت پاکستان کی ڈپٹی گورنر سیما کامل نے آج کراچی میں زرعی قرضوں پر مشاورتی کمیٹی (اے سی اے سی) کے فالو اپ اجلاس کی صدارت کی۔ کمیٹی نے دسمبر 2020ء کے اپنے آخری اجلاس میں جو اہم فیصلے کیے تھے ان پر پیش رفت کا جائزہ لیا اور جولائی تا اپریل (مالی سال 22ء ) میں زرعی قرضے کے حوالے سے کارکردگی پر غور کیا۔

ڈپٹی گورنر نے کمیٹی کے مختلف فیصلوں پر عمل درآمد میں تمام متعلقہ فریقوں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے بینکوں پر زور دیا کہ وہ اسٹیٹ بینک کے حالیہ اقدامات کا فائدہ اٹھائیں اور زرعی قرضے بڑھانے کی کوششیں تیز کریں اور بالخصوص نظرانداز کیے گئے علاقوں میں اپنی رسائی بڑھائیں۔ اسٹیٹ بینک نے بینکوں کی کارکردگی ناپنے کے لیے زرعی قرضوں کا جو نوتشکیل شدہ اسکورنگ ماڈل اپنایا ہے، اجلاس میں اس کا جائزہ لیا گیا اور اس ماڈل کے مارچ 2022ء تک کے نتائج پر نظر ڈالی گئی۔


بڑے بینکوں کے زمرے میں حبیب بینک 100 میں سے 63.7 اسکور کے ساتھ اوّل رہا۔ درمیانے حجم کے بینکوں میں بینک آف پنجاب 65.2 اسکور کے ساتھ اوّل آیا۔ اسلامی بینکوں کے زمرے میں سب سے زیادہ اسکور میزان بینک نے حاصل کیا جو 42.4 تھا۔ مائیکرو فنانس بینکوں کے زمرے میں ایچ بی ایل مائیکرو فنانس بینک 73.4 اسکور کے ساتھ سرِ فہرست رہا۔

شرکا کو بتایا گیا کہ زرعی قرضے دینے والے تمام بینکوں کی کارکردگی کا اسکور کارڈ ہر سال اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا۔

زرعی قرضوں کی مجموعی کارکردگی کو اجاگر کرتے ہوئے سیما کامل نے جولائی تا اپریل (مالی سال22ء) میں 1059 ارب روپے تقسیم کرنے کے سلسلے میں بینکوں کی کوششوں کو سراہا، جو سال کے مقررہ ہدف 17کھرب روپے کا 63 فیصد ہے تاہم انھوں نے گذشتہ برس کی اسی مدت میں 1074 ارب روپے کے قرضوں کی تقسیم کے مقابلے میں زرعی قرضوں کی تقسیم میں 1.4 فیصد کمی اور قدرے سست کارکردگی پر تشویش ظاہر کی، اور اس کا سبب بعض اہم کمرشل اور تخصیصی بینکوں کی کارکردگی میں سست رفتاری کو قرار دیا۔
Load Next Story