پی ٹی آئی کی حلقہ بندیوں کیخلاف آئینی درخواست پر عدالت عظمیٰ کا پھر اعتراض

پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری حلقہ بندیوں پر الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن پیش نا کر سکے


ویب ڈیسک June 16, 2022
عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

BEIJING: پاکستان تحریک انصاف کی حلقہ بندیوں کے خلاف آئینی درخواست پر سپریم کورٹ نے ایک بار پھر اعتراض کر دیا۔

سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کی حلقہ بندیوں کے خلاف آئینی درخواست پر وقفے کے بعد سماعت ہوئی، پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری حلقہ بندیوں پر الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن پیش نا کر سکے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے پی ٹی آئی کے وکیل فیصل فرید چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی درخواست یہ ہے کہ فاٹا پاٹا کے علاوہ پورے ملک کی حلقہ بندیاں بلا جواز ہیں، الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں کا جو نوٹیفیکیشن جاری کیا، وہ کہاں ہے؟

وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا نئی حلقہ بندیوں کا شیڈول پیپر بک میں لگایا ہے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ شیڈول کسی قانونی نوٹیفیکیشن کے بعد ہی جاری ہوتا ہے۔

پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن ہی حلقہ بندیوں کے نوٹیفیکیشن سے متعلق بہتر بتا سکتا ہے، عدالت الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دے، نوٹیفیکیشن اگلی سماعت پر پیش کر دوں گا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ نوٹیفیکیشن کے بغیر ہوا میں الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری نہیں کر سکتے۔

عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔ جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔