پاکستان کی جیت اور نام نہاد بھارتی جمہوریت کا اصل چہرہ
کشمیری عوام کی پاکستان سے والہانہ محبت کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں لیکن ایشیا کپ میں ہونے والے پاک بھارت ٹاکرے ۔۔۔
کشمیری عوام کی پاکستان سے والہانہ محبت کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں لیکن ایشیا کپ میں ہونے والے پاک بھارت ٹاکرے نے ایک بار پھر بھارت کا نفرت انگیز اصل چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔
پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والے میچ کو نہ صرف دونوں ممالک میں رہنے والے کرکٹ شائقین بلکہ دنیا بھر کے لوگ بڑی دلچسپی سے دیکھتے بلکہ اپنی اپنی ٹیموں کی پرزور حمایت بھی کرتے ہیں، یکم مارچ کو ہونے والے پاک بھارت میچ کے دوران بھی میر پور کا شیر بنگلہ اسٹیڈیم لوگوں سے کچھا کچھ بھرا ہوا تھا اور تماشائی اپنی اپنی ٹیوں کو سپورٹ کر رہے تھے لیکن شاہینوں نے نہ صرف بین الاقوامی کرکٹ کے 3 چوہدریوں کو بیک وقت شکست دی بلکہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت کا میلا چہرہ بھی پوری دنیا کے سامنے ننگا کردیا۔
پاکستان نے ایشیا کپ میں جب بھارتی سورماؤں کو شکست فاش دی تو اتر پردیش کی میرٹھ یونی ورسٹی کے مسلمان کشمیری طلبا نے پاکستان کی جیت کی خوشی میں جشن منایا جو ان کا بنیادی جمہوری حق ہے لیکن کیا کہنے پوری دنیا میں جمہوریت کا راگ الاپنے والی بھارت سرکار کا کہ انھوں نے پہلے تو درجنوں کشمیری طلبا پر انتہا پسند ہندوؤں سے لاٹھی چارج کروایا اور پھر انھیں یونیورسٹی سے ہی بے دخل کر دیا، طلبا کو صرف یونیورسٹی سے نکالنے پر ہی اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ انھیں یہ بھی کہا گیا کہ جاؤ پاکستان میں ہی جا کر پڑھو تمھارے لئے بھارت میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ معاملہ اگر یہیں تک رہتا تو اس پر بھی کوئی بات کی جا سکتی تھی لیکن بھارت نے تو تمام حدوں کو پار کرتے ہوئے 67 طلبا کے خلاف بھارتی پینل کورٹ کی دفعہ 124 اے، 153 اے اور 427 کے تحت ملک سے بغاوت اور غداری کا مقدمہ بھی درج کروا دیا۔
پوری دنیا اس بات سے بھی بخوبی واقف ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر وہاں کے عوام کی خواہشات کے برعکس 7 لاکھ سے زائد فوج کے ذریعے سے قبضہ کر رکھا ہے، سری نگر میں جب ایک کشمیری نوجوان نے پاکستان کی جیت پر خوشی کا اظہار کیا تو پہلے تو بھارتی فوجیوں نے اس پر اپنے دل کی بھڑاس نکالی لیکن جب اس پر ان کا دل مطمئن نہ ہوا تو بھارتی فوج کے سفاک اہلکاروں نے نہتے کشمیری نوجوان کو چھریوں کے پے درپے وار کر کے قتل کر دیا۔
حکومت پاکستان اور حریت پسند کشمیری رہنماؤں نے بھارت کے نفرت انگیز رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جب کہ حکومت پاکستان نے بھارت کی جانب سے یونیورسٹی سے نکالے گئے طالب علموں کو پاکستان میں داخلے کی پیش کش بھی کر دی ہے لیکن میرے خیال میں اتنا کافی نہیں ہے حکومت پاکستان کو کشمیری عوام کے خلاف بھارتی بربریت کو بین الاقوامی سطح پر اس طرح اجاگر کرنا چاہیئے کہ بھارت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائے۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والے میچ کو نہ صرف دونوں ممالک میں رہنے والے کرکٹ شائقین بلکہ دنیا بھر کے لوگ بڑی دلچسپی سے دیکھتے بلکہ اپنی اپنی ٹیموں کی پرزور حمایت بھی کرتے ہیں، یکم مارچ کو ہونے والے پاک بھارت میچ کے دوران بھی میر پور کا شیر بنگلہ اسٹیڈیم لوگوں سے کچھا کچھ بھرا ہوا تھا اور تماشائی اپنی اپنی ٹیوں کو سپورٹ کر رہے تھے لیکن شاہینوں نے نہ صرف بین الاقوامی کرکٹ کے 3 چوہدریوں کو بیک وقت شکست دی بلکہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت کا میلا چہرہ بھی پوری دنیا کے سامنے ننگا کردیا۔
پاکستان نے ایشیا کپ میں جب بھارتی سورماؤں کو شکست فاش دی تو اتر پردیش کی میرٹھ یونی ورسٹی کے مسلمان کشمیری طلبا نے پاکستان کی جیت کی خوشی میں جشن منایا جو ان کا بنیادی جمہوری حق ہے لیکن کیا کہنے پوری دنیا میں جمہوریت کا راگ الاپنے والی بھارت سرکار کا کہ انھوں نے پہلے تو درجنوں کشمیری طلبا پر انتہا پسند ہندوؤں سے لاٹھی چارج کروایا اور پھر انھیں یونیورسٹی سے ہی بے دخل کر دیا، طلبا کو صرف یونیورسٹی سے نکالنے پر ہی اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ انھیں یہ بھی کہا گیا کہ جاؤ پاکستان میں ہی جا کر پڑھو تمھارے لئے بھارت میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ معاملہ اگر یہیں تک رہتا تو اس پر بھی کوئی بات کی جا سکتی تھی لیکن بھارت نے تو تمام حدوں کو پار کرتے ہوئے 67 طلبا کے خلاف بھارتی پینل کورٹ کی دفعہ 124 اے، 153 اے اور 427 کے تحت ملک سے بغاوت اور غداری کا مقدمہ بھی درج کروا دیا۔
پوری دنیا اس بات سے بھی بخوبی واقف ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر وہاں کے عوام کی خواہشات کے برعکس 7 لاکھ سے زائد فوج کے ذریعے سے قبضہ کر رکھا ہے، سری نگر میں جب ایک کشمیری نوجوان نے پاکستان کی جیت پر خوشی کا اظہار کیا تو پہلے تو بھارتی فوجیوں نے اس پر اپنے دل کی بھڑاس نکالی لیکن جب اس پر ان کا دل مطمئن نہ ہوا تو بھارتی فوج کے سفاک اہلکاروں نے نہتے کشمیری نوجوان کو چھریوں کے پے درپے وار کر کے قتل کر دیا۔
حکومت پاکستان اور حریت پسند کشمیری رہنماؤں نے بھارت کے نفرت انگیز رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جب کہ حکومت پاکستان نے بھارت کی جانب سے یونیورسٹی سے نکالے گئے طالب علموں کو پاکستان میں داخلے کی پیش کش بھی کر دی ہے لیکن میرے خیال میں اتنا کافی نہیں ہے حکومت پاکستان کو کشمیری عوام کے خلاف بھارتی بربریت کو بین الاقوامی سطح پر اس طرح اجاگر کرنا چاہیئے کہ بھارت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائے۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 300 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔