محققین کا زیتون کا درخت 7000 سال قبل اُگائے جانے کا انکشاف

تحقیق کے مطابق تِل ساف کے مقامیوں نے ان درختوں کو قصداً اُگایا ہوگا

زیتون کے درخت وادی اردن میں قدرتی طور پر نہیں اگتے تھے

ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ زیتون کا درخت سب سے پہلے 7000 سال قبل اُگایا گیا تھا۔

تل ابیب یونیورسٹی اور یروشلم کی ہیبریو یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ وادی اردن کے علاقے تل ساف سے ملنے والی چارکول کی باقیات کا تجزیہ کرنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ یہ زیتون کے درختوں سے آئی ہیں۔

محققین نے اندازہ لگایا ہے کہ زیتون کے درخت وادی اردن میں قدرتی طور پر نہیں اُگتا، اس لیے وہاں کے رہائیشیوں نے ان درختوں کو قصداً اُگایا ہوگا۔ تل ابیب یونیورسٹی کے شعبہ آثارِ قدیمہ کی رہنما مصنفہ ڈاکٹر ڈیفنا لینگٹ نے ایک بیان میں کہا کہ لکڑی قدیم دنیا میں پلاسٹک کی طرح تھی۔ یہ تعمیر، اوزار اور توانائی کے ذریعے استعمال کی جاتی تھی۔


محققین کے مطابق شناخت کی گئی درختوں کی باقیات یہ سمجھنے کیلئے اہم ہیں کہ اس وقت قدرتی ماحول میں کس طرح کے درخت اُگتے تھے اور انسانوں نے کب پھل آور درخت اُگانا شروع کیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جلنے کے باوجود درختوں کو انکے حیاتیاتی ساخت کے ڈھانچے کے ذریعے پہچانا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ تل ساف کا گاؤں وادی اردن کے وسط میں 6700 سال سے 7200 سال کے درمیان قبل از تاریخ دور میں آباد تھا۔
Load Next Story