معروف میزبان اور ڈرامہ نویس طارق عزیز کی دوسری برسی
1975 میں شروع کیے جانے والے اسٹیج شو نیلام گھر نے طارق عزیز کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا
ISLAMABAD:
پی ٹی وی کے پہلے نیوزکاسٹر، ڈرامہ نویس اور شاعر طارق عزیز کو اپنے چاہنے والوں سے بچھڑے 2 سال بیت گئے۔
یہ ڈائیلاگ "دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام۔" طارق عزیز کی پہچان بن گیا۔ انہوں نے نیلام گھر سے شہرت حاصل کی، رکن قومی اسمبلی بھی رہے۔ نیوز کاسٹنگ کا شعبہ ہو یا پروگرام کی میزبانی، فلم میں اداکاری ہو یا پھر دلوں پر اثر کرتی شاعری، فن تقریر ہو یا سیاست کا میدان طارق عزیز کا ہر انداز ہی منفرد تھا۔
طارق عزیز 28 اپریل1936 کو بھارتی پنجاب جالندھر میں پیدا ہوئے، ہجرت کے بعد پاکستان آئے اور اہلخانہ کے ہمراہ و ساہیوال میں سکونت اختیار کی۔ ریڈیو پاکستان لاہور سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ 1964 میں پاکستان ٹیلی ویژن کا قیام عمل میں آیا تو وہ پی ٹی وی کے پہلے مرد اناؤنسر تھے۔
1975 میں شروع کیے جانے والے اسٹیج شو نیلام گھر نے ان کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ یہ پروگرام چار دہائیوں تک جاری رہا۔ پروگرام کے آغاز میں یہ ڈائیلاگ "دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کوطارق عزیز کاسلام"۔"ان کی پہچان بن گیا۔
طارق عزیر نے شاعری کے ساتھ ریڈیو ، ٹی وی اور فلموں میں بھی کام کیا۔۔ان کی سب سے پہلی فلم انسانیت 1967ء میں ریلیز ہوئی، ہار گیا انسان، سالگرہ، قسم اس وقت کی، چراغ کہاں روشنی کہاں جیسی فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ طارق عزیز سابق وزیر اعظم عمران خان کو شکست دے کر 1997سے 1999 تک قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے، شاندار فنی خدمات پر حکومت پاکستان کی طرف سے تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
طارق عزیز آخری ایام میں شوگر کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد 17 جون 2020,کو چوراسی برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے،ان کی وصیت کے مطابق ان کی تمام جائیداد 4کروڑ 41 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کے نام کر دی گئی۔
پی ٹی وی کے پہلے نیوزکاسٹر، ڈرامہ نویس اور شاعر طارق عزیز کو اپنے چاہنے والوں سے بچھڑے 2 سال بیت گئے۔
یہ ڈائیلاگ "دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام۔" طارق عزیز کی پہچان بن گیا۔ انہوں نے نیلام گھر سے شہرت حاصل کی، رکن قومی اسمبلی بھی رہے۔ نیوز کاسٹنگ کا شعبہ ہو یا پروگرام کی میزبانی، فلم میں اداکاری ہو یا پھر دلوں پر اثر کرتی شاعری، فن تقریر ہو یا سیاست کا میدان طارق عزیز کا ہر انداز ہی منفرد تھا۔
طارق عزیز 28 اپریل1936 کو بھارتی پنجاب جالندھر میں پیدا ہوئے، ہجرت کے بعد پاکستان آئے اور اہلخانہ کے ہمراہ و ساہیوال میں سکونت اختیار کی۔ ریڈیو پاکستان لاہور سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ 1964 میں پاکستان ٹیلی ویژن کا قیام عمل میں آیا تو وہ پی ٹی وی کے پہلے مرد اناؤنسر تھے۔
1975 میں شروع کیے جانے والے اسٹیج شو نیلام گھر نے ان کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ یہ پروگرام چار دہائیوں تک جاری رہا۔ پروگرام کے آغاز میں یہ ڈائیلاگ "دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کوطارق عزیز کاسلام"۔"ان کی پہچان بن گیا۔
طارق عزیر نے شاعری کے ساتھ ریڈیو ، ٹی وی اور فلموں میں بھی کام کیا۔۔ان کی سب سے پہلی فلم انسانیت 1967ء میں ریلیز ہوئی، ہار گیا انسان، سالگرہ، قسم اس وقت کی، چراغ کہاں روشنی کہاں جیسی فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ طارق عزیز سابق وزیر اعظم عمران خان کو شکست دے کر 1997سے 1999 تک قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے، شاندار فنی خدمات پر حکومت پاکستان کی طرف سے تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
طارق عزیز آخری ایام میں شوگر کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد 17 جون 2020,کو چوراسی برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے،ان کی وصیت کے مطابق ان کی تمام جائیداد 4کروڑ 41 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کے نام کر دی گئی۔