کراچی کے تھانے میں اہلکاروں کی موجودگی میں معذور ملزم کا دیگر قیدیوں پرتشدد

وزیر اعلیٰ سندھ کا ویڈیو پر نوٹس، ایس پی کو غفلت برتنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت


Munawar Khan June 19, 2022
فوٹو اسکرین گریپ

شہر قائد کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کے لاک اپ میں زیر حراست معذور ملزم کی دیگر دو ملزمان پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہوگئی جس کا وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس لے لیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق شاہ لطیف تھانے کے لاک اپ میں ایک ہاتھ سے معذور گرفتار ملزم نے دیگر 2 ملزمان کو تشدد کا نشانہ بنایا ، لاک اپ کے باہر موجود پولیس اہلکار تماشا دیکھتے رہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ نے لاک اپ میں تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے پولیس اور سندھ حکومت کو تنقید کر نشانہ بنایا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کراچی پولیس چیف کو تحقیقات کی ہدایت جاری کی جس پر انہوں نے ایس ایس پی ملیر سے رابطہ کیا اور واقعے کی انکوائری مکمل کر کے رپورٹ طلب کی۔

ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے منظر عام پر لائی گئی ویڈیو 5 ماہ پرانی ہے، واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جاچکی ہے، دوبارہ ویڈیو وائرل کر کے پولیس کی کردار کشی کی گئی ہے۔

عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ جو ویڈیو منظر عام پر لائی گئی ہے اس کی تحقیقات کی گئی تو وہ ویڈیو تقریباً 5 ماہ پرانی نکلی ہے ، ویڈیو میں دکھائی دینے والے ملزمان کو منشیات فروشی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا،جنہوں نے لاک اپ کے اندر ہی جگھڑا شروع کردیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ایس پی ملیر کو انکوائری افسر مقرر کیا ہے جو تمام واقعہ کی تحقیقات اور وہاں پر موجود پولیس اہلکاروں کے کردار کا تعین کرتے ہوئے رپورٹ مرتب کریں گے۔

اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پولیس کی موجودگی میں اس طرح کا افسوسناک واقعہ پیش آیا ، میں نے پہلے ویڈیو بیان میں کہا تھا پولیس قیدیوں کے ذریعے حملے کراتی ہے اور اپنے مخالفین پر کارروائی کے لیے پولیس کو استعمال کیا جاتا ہے۔ انھوں مزید کہا کہ مجھے بھی دھمکی دی گئی تھی گرفتاری کے بعد ملزمان سے حملہ کروایا جائیگا اور ایسے واقعات کا ذکر میں چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھے خط میں بھی کیا تھا اور شاہ لطیف تھانے کا واقعہ ایک کھلی مثال ہے جبکہ پورے سندھ میں یہی صورتحال ہے کہ عقوبت خانے قائم ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں