ایشیاکپ پر چھائے سیاہ بادل تیزی سے چھٹنے لگے
آسٹریلیا سے کامیاب سیریز نے سری لنکا کے حوصلے بلند کردیے
ایشیاکپ پر چھائے سیاہ بادل تیزی سے چھٹنے لگے،آسٹریلیا سے تاحال کامیاب سیریز نے سری لنکا کے حوصلے بلند کر دیے اور وہ میگا ایونٹ کی میزبانی بچانے کیلیے بھی پْرامید ہے، آئی لینڈرز کو پاکستان سے ہوم ٹیسٹ میچز کے ساتھ لنکا پریمیئر لیگ بھی منعقد کرنا ہے، حکام ایشیائی شوپیس ایونٹ سے قبل تمام مقابلے شیڈول کے تحت ہونے کیلیے پْراعتماد ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سری لنکا کو حالیہ کچھ عرصے میں شدید معاشی بحران اور اس کے نتیجے میں ہونے والے عوامی مظاہروں کا سامنا رہا،اس کی وجہ سے وہاں پر ایشیاکپ کا انعقاد بھی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو گیا تھا، گوکہ معاشی حالات اب بھی ابتر ہیں لیکن عوام کے غم و غصے میں کچھ کمی آنے سے پہلے جیسے احتجاجی مظاہرے نہیں ہورہے۔
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم ان دنوں سری لنکا میں ون ڈے سیریز کھیلنے میں مصروف ہے، کولمبو اور پالے کیلی میں تین ٹوئنٹی 20اور 2ون ڈے میچز کا تاحال کامیاب انعقاد ہو چکا، ابھی مزید 3 ایک روزہ مقابلے اور2 ٹیسٹ کا انعقاد ہونا ہے، آسٹریلوی ٹیم کا دورہ12 جولائی کو ختم ہوگا۔
اب تک سیریز کے کامیاب میچز نے سری لنکن بورڈ کا حوصلہ بڑھا دیا اور وہ ایشیا کپ کا بھی شیڈول کے تحت انعقاد کرنا چاہتا ہے، ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبر سمانتھا ڈوڈنویلا نے کہا کہ تمام سیریز اور ٹورنامنٹس ہمارے ملک کیلیے بہت زیادہ اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ ہمیں اس وقت زرمبادلہ کی ضرورت ہے۔ ہمیں امید ہے کہ آسٹریلوی ٹیم کا دورہ کامیابی سے مکمل ہوگا،اس سے میزبانی کے حوالے سے ہمارا کیس مضبوط ہو جائے گا۔
یاد رہے کہ کرکٹ آسٹریلیا نے اپنی حکومت کی جانب سے دورہ سری لنکا پر نظر ثانی کے مشورے پر بھی تمام فارمیٹس کیلیے ٹیم کو بھیجا،اس کے ساتھ اے ٹیم بھی ٹور پر آئی۔
مزید پڑھیں: ایشیاکپ 2022؛ سری لنکا کو 50 لاکھ ڈالر سے زائد کا نقصان ہوسکتا ہے، رپورٹ
سری لنکا کو پاکستان کی بھی ٹیسٹ سیریز کیلیے میزبانی کرنی ہے، پھر لنکا پریمیئر لیگ کا تیسرا ایڈیشن 31جولائی سے21 اگست تک ہوگا جبکہ اس کے بعد ایشیا کپ کھیلا جائے گا۔ ڈوڈنویلا نے کہا کہ لوگ سوال اٹھا رہے تھے کہ اس بحرانی کیفیت میں کیا ہم ٹورنامنٹ کا انعقاد کرسکتے ہیں تو ان کیلیے جواب یہی ہے کہ کرکٹ نے ہمیشہ ہی ملکی معیشت میں اپنا حصہ ڈالا، اس سے غیرملکی کرنسی ملک میں آتی ہے،اس بار بھی یہ تمام مقابلے ہماری معیشت کیلیے سود مند ثابت ہوں گے۔
قبل ازیں سری لنکا کی ابترصورتحال کے سبب ٹورنامنٹ کو متحدہ عرب امارات منتقل کرنے پر بھی غور کیا گیا تاہم وہاں کی جھلسا دینے والی گرمی انعقاد میں رکاوٹ بن گئی تھی۔ جس کے بعد متبادل کے طور پر بنگلہ دیش کا نام سامنے آیا، بی سی بی اپنے ملک میں ایشیائی کرکٹ کا میلہ سجانے کیلیے پوری طرح تیار بھی لگتا ہے۔
صدر نظم الحسن کا کہنا تھا کہ ایشیاکپ کی مزبانی اگر سری لنکا کرتا تو بنگلہ دیش کرے گا، سری لنکا اس وقت بہت ہی مشکل وقت سے گزررہا ہے،کرکٹ بورڈ کی حالت بھی اچھی نہیں ہے،اگر فیصلہ وینیو کی تبدیلی کا ہوا تو پھر ہمارا ملک پہلی ترجیح ہوگا۔
مزید پڑھیں: ایشیاکپ 2022 کی میزبانی بنگلا دیش کے سپرد ہونے کا امکان
واضح رہے کہ ایشیا کپ کا آغاز 27 اگست سے ہونا تھا،البتہ اب یکم ستمبرسے انعقاد کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں، ایونٹ میں 5 ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان شریک ہوں گے۔ چھٹی ٹیم کا انتخاب کوالیفائنگ مرحلے کے ذریعے ہونا ہے۔ اس مرتبہ ایشیا کپ کا انعقاد آسٹریلیا میں شیڈول ورلڈ کپ کے تناظر میں ٹی 20 فارمیٹ میں ہی ہوگا۔
واضح رہے کہ دفاعی چیمپئن بھارت نے 2018 کے ون ڈے فارمیٹ میں کھیلے جانے والے ایونٹ میں بنگلہ دیش کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد فائنل میں شکست دی تھی۔