بھارت مقبوضہ کشمیر میں عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے لگارپورٹ

گزشتہ تین دہائیوں کے دوران 11ہزار سے زائد خواتین کی بے حرمتی کی گئی، رپورٹ میں انکشاف

(فوٹو: کشمیر میڈیا سروس) گزشتہ تین دہائیوں کے دوران 11ہزار سے زائد خواتین کی بے حرمتی کی گئی، رپورٹ میں انکشاف

لاہور:
مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فورسز کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کیلئے عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے لگی۔

کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے تنازعات میں جنسی تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ ایک تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے مقبوضہ علاقے میں گزشتہ تین دہائیوں کے دوران 11ہزار 255 سے زائد خواتین کی بے حرمتی کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کشمیریوں کی تذلیل کرنے اور انہیں مرعوب کرنے کیلئے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جان بوجھ کر خواتین کو نشانہ بنا رہا ہے۔ کنن پوشپورہ اجتماعی عصمت دری، شوپیاں میں عصمت دری اور دہرے قتل اور کٹھوعہ میں کمسن بچی سے زیادتی اور قتل جیسے واقعات بھارتی فورسز کے ظالمانہ چہرے کی عکاسی کرتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے 23 فروری 1991کی رات کو ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوشپورہ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران تقریبا 100 خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ بھارتی فوجیوں نے 29 مئی 2009کو شوپیاں میں 2 خواتین آسیہ اور نیلوفر کو اغوا کرکے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور بعد میں دوران حراست قتل کردیا۔ ان کی لاشیں اگلی صبح علاقے میں ایک ندی سے برآمد ہوئیں۔


مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی ریاستی دہشتگردی،چار کشمیری شہید

بھارتی پولیس کے اہلکاروں اور دائیں بازو کی تنظیموں سے وابستہ ہندو انتہا پسندوں نے جنوری 2018ء میں جموں خطے کے ضلع کٹھوعہ میں ایک 8 سالہ مسلمان بچی آصفہ بانو کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور بعد میں قتل کردیا گیا۔

رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں کشمیر میں عصمت دری کو سرکاری پالیسی کے طور پر اپنایا ہے۔اب تک مقبوضہ علاقے میں اس طرح کے گھناؤنے جرائم میں ملوث ایک بھی بھارتی فوجی یا پولیس اہلکار کو سزا نہیں دی گئی۔

مزید پڑھیں: بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں مزید 2 کشمیری نوجوان شہید

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں زیادتی اور اجتماعی عصمت دری کے بہت سے کیسز کی نشاندہی کی تاہم کسی فوجی کیخلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
Load Next Story