شوکت ترین اور مفتاح اسماعیل کے درمیان دلچسپ مکالمہ کمیٹی کا اجلاس قہقہوں سے گونج اٹھا
اجلاس میں کمیٹی ممبران نے وزیر خزانہ کو رائے دی کہ ٹیکس غریبوں پر لگانے سے گریز کریں۔
GENEVA:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور پاکستان تحریک انصاف کے دور کے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے درمیان لچسپ مکالمہ ہوا جس پر کمیٹی کا اجلاس قہقہوں سے گونج اٹھا۔
اجلاس کے دوران سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے وزیر خزانہ کو ماخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مفتاح اسماعیل غریبوں کے بجائے کسی اور کی جیب کاٹیں۔ جس پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے برجستہ جواب دیا کہ وہ بھی کاٹیں گے بے غم رہیں۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ممبران کمیٹی اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے درمیان دلچسپ مکالمے ہوتے رہے۔ اجلاس میں کمیٹی ممبران نے وزیر خزانہ کو رائے دی کہ ٹیکس غریبوں پر لگانے سے گریز کریں۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ 300 سے اوپر جس کا ایک بھی ہندسہ جاتا تو اس کو سارے ٹیکس دینا ہوگا۔ جس پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آپ کی بات میں وزن ہے لیکن پیسوں کی بہت ضرورت ہے۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ خالی پلاٹ پر تعمیرات شروع کر دی جائیں تو کوئی ٹیکس نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آپ پہلی اینٹ لگا دیں ٹیکس ختم کر دیا جائے گا، قبضہ ملنے اور تعمیرات شروع نہ کرنے پر ٹیکس لاگو ہوگا۔ وزیر خزانہ نے خالی پلاٹ مخصوص مدت تک رکھنے کی اجازت دینے کی تجویز سے اتفاق کیا اور کہا کہ کمپنیاں سالانہ 30 کروڑ منافع پر 2 فیصد ٹیکس ادا کریں گی۔
سینیٹ کمیٹی نے سفارش کی کہ 30 کروڑ پر ٹیکس کی بجائے 30 کروڑ سے زائد آمدن پر ٹیکس عائد کیا جائے۔ اس پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بات تو ٹھیک ہے مگر کیا کریں پیسوں کی بہت ضرورت ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور پاکستان تحریک انصاف کے دور کے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے درمیان لچسپ مکالمہ ہوا جس پر کمیٹی کا اجلاس قہقہوں سے گونج اٹھا۔
اجلاس کے دوران سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے وزیر خزانہ کو ماخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مفتاح اسماعیل غریبوں کے بجائے کسی اور کی جیب کاٹیں۔ جس پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے برجستہ جواب دیا کہ وہ بھی کاٹیں گے بے غم رہیں۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ممبران کمیٹی اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے درمیان دلچسپ مکالمے ہوتے رہے۔ اجلاس میں کمیٹی ممبران نے وزیر خزانہ کو رائے دی کہ ٹیکس غریبوں پر لگانے سے گریز کریں۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ 300 سے اوپر جس کا ایک بھی ہندسہ جاتا تو اس کو سارے ٹیکس دینا ہوگا۔ جس پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آپ کی بات میں وزن ہے لیکن پیسوں کی بہت ضرورت ہے۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ خالی پلاٹ پر تعمیرات شروع کر دی جائیں تو کوئی ٹیکس نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آپ پہلی اینٹ لگا دیں ٹیکس ختم کر دیا جائے گا، قبضہ ملنے اور تعمیرات شروع نہ کرنے پر ٹیکس لاگو ہوگا۔ وزیر خزانہ نے خالی پلاٹ مخصوص مدت تک رکھنے کی اجازت دینے کی تجویز سے اتفاق کیا اور کہا کہ کمپنیاں سالانہ 30 کروڑ منافع پر 2 فیصد ٹیکس ادا کریں گی۔
سینیٹ کمیٹی نے سفارش کی کہ 30 کروڑ پر ٹیکس کی بجائے 30 کروڑ سے زائد آمدن پر ٹیکس عائد کیا جائے۔ اس پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بات تو ٹھیک ہے مگر کیا کریں پیسوں کی بہت ضرورت ہے۔