رانا بھگوان داس کو الیکشن کمشنر مقرر کرنے کی راہ ہموار قومی اسمبلی میں بل منظور

مزاری کی پبلک سروس کمیشن ترمیمی بل کی مخالفت،منظوری کے وقت خاموش رہی


Numainda Express March 08, 2014
مذاکرات میں فوج کوشامل نہ کریں، ناکام ہوئے توالزام اس پرآئے گا ، خورشید شاہ، حتمی فیصلہ نہیں ہوا، سعد، اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی۔ فوٹو: فائل

قومی اسمبلی نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن ترمیمی بل 2014ء کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی ہے جس سے فیڈرل سروس کمیشن کے سابق سربراہ اور سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) رانا بھگوان داس کی چیف الیکشن کمشنرکے عہدے پر تقرری کی راہ ہموارہوگئی ہے۔

جمعے کووفاقی وزیرزاہد حامد نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن ایکٹ 1977ء میں ترمیم کے لیے فیڈرل پبلک سروس کمیشن ترمیمی بل2014ء پیش کیا ۔ آئی این پی کے مطابق تحریک انصاف کی رکن شیریں مزاری نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے فرد واحد کوفائدہ پہنچایا جارہا ہے،قانونی ترامیم کا اس طرح لانا بری روایت ہے تاہم اسپیکر نے جب بل شق وار منظوری کے لیے پیش کیا توشیریں مزاری نے مخالفت نہیں کی،اسی طرح ایوان سے بل کی اتفاق رائے سے منظوری حاصل کرلی گئی۔ زاہد حامد نے بل کی حمایت پر تمام ارکان کا شکریہ اداکیا۔ واضح رہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان چیف الیکشن کمشنرکے عہدے کے لیے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین جسٹس (ر) بھگوان کے نام پراتفاق رائے کے بعد اس ایکٹ میں ترمیم ضروری تھی کیونکہ اس ایکٹ کی شق 122 پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کی رٹائرمنٹ کے 2 سال بعد تک کسی دوسرے سرکاری عہدے پر تقرری پر پابندی عائد کرتی ہے۔

تھرپارکر میں 121 بچوں کی اموات پر تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے ارکان میں گرما گرمی ہوئی۔ پی ٹی آئی کے رکن لال چند نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ تھر میں 121 بچے بھوک وافلاس سے مرچکے ہیں، سندھ حکومت کا کردار قابل افسوس ہے ، وفاقی حکومت اس کا نوٹس لے۔ شازیہ مری نے کہا کہ اگر یہ معاملہ سندھ حکومت کو بدنام کرنے کیلیے اٹھایا گیا ہے تو یہ درست نہیں، پوائنٹ اسکورنگ نہ کی جائے۔ اعجاز جکھرانی نے کہا کہ بچے بھوک سے نہیں سردی سے مرے ۔ پی ٹی آئی کے صدر جاوید ہاشمی نے پیپلزپارٹی کے ارکان کی وضاحت کو'عذرگناہ بدتر ازگناہ'قرار دیتے ہوئے کہا کہ تھر میں زندگی موت میں بدل رہی ہے کیا یہی جمہوریت ہے؟

وہاں کے بچے بھی لاہور جیسے ہی ہیں، وفاقی حکومت غذائی اجناس کی قلت دورکرے ۔ اسپیکر سردارایازصادق نے وفاقی وزیرزاہد حامد اور پی پی رکن اعجاز جکھرانی کوہدایت کی کہ وہ یہ معاملہ سندھ حکومت کے نوٹس میں لائیں۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہم نے کبھی طالبان سے مذاکرات کی مخالفت نہیں کی لیکن اس میں فوج کونہ گھسایا جائے کیونکہ مذاکرات ناکام ہوئے تو الزام فوج پرآئے گا، ہم چاہتے ہیں کہ جمہوریت چلے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔کچہری حملہ پر وزیرداخلہ کے بیان پر اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ جج کو اپنے محافظ کی گولیاں لگنے کی بات نامناسب ہے،اگر طالبان محب وطن ہیں تو پھر ان کے ہاتھوں مارے گئے شہری کیا ہیں؟ وزیرداخلہ اپنے بیانات سے طالبان کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کرکے پورس کا ہاتھی بن کر اپنی حکومت اور لشکر کوکچل رہے ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں