روس میں کریمیا کی حمایت میں مظاہرہ یوکرین کے سیاسی بحران کے حل کیلئے اوباما کا پوتن سے رابطہ

پابندیوں اور دھمکیوں کی زبان برداشت نہیں کرینگے، ترجمان روسی وزارت خارجہ

یوکرین کا کوئی بھی خطہ روس کا حصہ نہیں بنے گا، وزیراعظم آرسینی، کریمیا میں زبردستی کا ریفرنڈم قبول نہیں کریں گے، کینیڈا، فرانس۔ فوٹو: فائل

روس کے دارالحکومت ماسکو میں کریمیا کی حمایت میں جمعے کو ہزاروں روسی شہریوں نے مظاہرہ کیا جبکہ روس نواز مسلح افراد نے غیر ملکی مبصرین کی ٹیم کو کریمیا میں داخل ہونے سے روک دیا۔


ماسکو نے کریمیا کی طرف سے روس کے ساتھ الحاق کی خواہش کا خیر مقدم کیا ہے، یوکرین کے مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرنے کیلیے امریکی صدر باراک اوباما نے روسی صدر ولادی میر پوتن کو فون کیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ماسکو میں 65 ہزار سے زائد افراد نے کریمیا کے کریملن کے ساتھ الحاق کی حمایت میں ریلی نکالی۔ دریں اثناکریمیا کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلیے آنے والے غیر ملکی مبصر تنظیم (او ایس سی ای) کے 47 رکنی وفد کوکریمیا کی سرحد پر روس نواز مسلح افراد نے داخل ہونے سے روک دیا۔ دوسری طرف روسی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے سربراہوں نے کریمین پارلیمنٹ کی طرف سے روس کے ساتھ الحاق کی خواہش کا خیر مقدم کیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ماسکو پابندیوں اور دھمکیوں کی زبان قبول نہیں کرے گا۔ ترجمان نے کہا کہ جو یورپی یونین کرے گی ویسا ہی جواب پائے گی۔

جمعے کو کریمین پارلیمنٹ کے اسپیکر نے الحاق کے حوالے سے ماسکو میں روسی حکام سے ملاقات کی۔ ادھر یوکرین کے عبوری وزیراعظم آرسینی یٹسنیوک نے کریمیا کے روس نواز رہنمائوں کو غدار قراردیا اور کہا کہ یوکرین کا کوئی بھی خطہ کبھی روس کا حصہ نہیں بنے گا۔ کریمیا کے ریفرنڈم کو مہذب دنیا تسلیم نہیں کرے گی۔ علاوہ ازیں امریکی صدر باراک اوباما کا اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ایک گھنٹے تک گفتگو ہوئی جس میں یوکرین کے مسئلے کے حل پر تبادلہ خیال ہوا۔ اوباما نے کہا کہ روسی مداخلت یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔ وائٹ ہائوس کے مطابق اوباما نے روسی صدر پر زور دیا کہ وہ سفارتی حل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں اور بین الاقوامی مانیٹرنگ ٹیم کو کریمیا میں رسائی دیں تاکہ وہاں مقیم روسیوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
Load Next Story