توانائی کی بچت اور مارکیٹیں جلد بند کرنے کا فیصلہ

لوگوں کو معلوم ہوگا کہ بازار شام کو جلدی بند ہوجاتے ہیں تو کاروبار خود ہی دن میں چلنے لگیں گے


تمام کاروبار اور دکانیں شام کو جلد بند کردینے چاہئیں۔ (فوٹو: فائل)

کراچی: رات کو جلدی سونا اور صبح جلدی جاگنا دینی و دنیاوی دونوں لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے اور مذہب و سائنس دونوں ہی اس کی ترغیب دیتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کا معمول مبارک یہ تھا کہ آپ عشاء کی نماز کے بعد سو جایا کرتے تھے اور صبح کو جلد اٹھتے تھے اور امت کو بھی اسی کی ترغیب دیتے تھے۔

اب کچھ لوگوں کے ذہن میں یہ بات آئے گی کہ وہ تو بہت قدیم دور تھا۔ اس وقت تو لوگ پڑھے لکھے نہیں تھے، نہ ہی دنیا نے ٹیکنالوجی میں ترقی کی تھی کہ وہ ماڈرن لوگوں کی طرح مختلف کاموں میں رات کو مشغول ہوتے۔ اس وقت کے دیہاتی طرز زندگی میں تو سب لوگ ہی جلدی سو جایا کرتے ہوں گے۔ اس لیے اس وقت جلدی سونا اور صبح کو جلدی اٹھنا کوئی مشکل نہیں ہوگا، مگر اس جدید دور میں تو سب لوگ رات کو دیر تک جاگتے ہیں۔ اس لیے ایسے ماحول میں کسی ایک فرد کےلیے جلدی سونا عجیب معلوم ہوتا ہے۔

ان لوگوں کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ عہد ایسا تھا کہ اس میں بھی لوگوں کو بہت بری عادات پڑی ہوئی تھیں۔ اس دور میں بھی لوگ راتوں کو دیر تک جاگتے تھے اور زیادہ تر قصہ گوئی کی محفلیں لگا کر بیٹھے رہتے اور دیر تک قصے کہانیاں سنتے سناتے۔ ایسے معاشرے میں رات کو جلد سونا بھی عیب سمجھا جاتا تھا مگر نبی کریم ﷺ نے دیگر تمام غلط امور کی طرح اس میں بھی معاشرے کی پرواہ نہ کی اور انسانیت کی درست تعلیم کےلیے ہر معاملے میں آپؐ نے خود عمل کرکے دکھایا۔

احادیث مبارکہ میں بھی عشاء کے بعد جلد سونے کی ترغیب دی گئی ہے اور رات کو قصہ گوئی سے منع کیا گیا ہے۔ البتہ اگر کوئی دینی امور جیسے تعلیم و عبادت ہو یا کوئی اہم دنیاوی مسئلہ درپیش ہو یا گھر والوں سے گفتگو یا مہمانوں کی ضیافت کرنے کی ضرورت ہو تو یہ تمام امور عشاء کے بعد سرانجام دیے جاسکتے ہیں اور احادیث سے ثابت بھی ہیں۔ مگر عشاء کے بعد جلدی سونے کا معمول ہونا چاہیے اور یہ مستحب ہے۔ خلاصہ یہ کہ کوئی ضروری دینی یا دنیاوی کام ہو تو اس کےلیے تو جاگنا جائز ہے لیکن بلاوجہ اس کی عادت بنا لینا اور فضول کاموں میں مصروف ہونا مکروہ ہے اور اگر کسی ایسے کام میں مشغول ہوجائے جس کی وجہ سے فجر کی نماز قضا ہونے کا غالب گمان ہو تو وہ ناجائز ہے۔

اسی طرح صبح جلدی اٹھنے میں بھی بہت سے فوائد پوشیدہ ہیں۔ ازروئے حدیث اللہ رب العزت نے صبح کے اوقات میں برکت رکھی ہے۔ اس لیے صبح جلدی جاگنا چاہیے اور اپنے کاروبار، دکانیں اور بازار بھی صبح جلدی کھولنے چاہئیں، چونکہ یہ بابرکت وقت ہوتا ہے اس لیے اس وقت کی تجارت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے زیادہ نفع اور برکت ہوگی۔ اسی طرح رات کو جلدی سونے اور صبح جلدی جاگنے کی رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنے سے تمام مسلمان نماز فجر بلکہ بہت سے تو تہجد کے بھی عادی ہوجائیں گے جو سراپا رحمت و برکت ہے۔

رات کو جلد سونے اور صبح جلد اٹھنے کے سائنسی فوائد بھی بہت زیادہ ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق جسم کے اندر ایک بائیولوجیکل واچ کام کر رہی ہوتی ہے جو پورے جسم کی مینٹی نینس کا کام سر انجام دیتی ہے۔ یہ زخموں کی درستی اور جگر کے امور کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ جگر اس وقت صحیح طور پر کام کرتا ہے جب انسانی جسم سکون میں ہو اور اس میں کوئی حرکت نہ ہورہی ہے۔ انسانی جسم صرف اس وقت سکون میں ہوتا ہے جب انسان سو رہا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ جگر کے مریضوں کو نیند بہتر کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق رات 11 بجے سے شب 3 بجے تک انسانی جسم کا زیادہ تر خون جگر میں جمع ہوجاتا ہے اور جگر اس میں سے فاسد مادوں کو تباہ کر دیتا ہے۔ لیکن یہ اسی وقت ممکن ہے جب انسان سو رہا ہو۔ اگر وہ اس وقت جاگ رہا ہو تو جگر اس کام کو صحیح طور پر انجام نہیں دے پاتا اور وہ فاسد مادے جسم میں ہی رہ جاتے ہیں اور انسان کی طبیعت درست نہیں رہتی۔ جگر کو یہ کام صحیح طور پر انجام دینے کےلیے چار گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔ اگر کوئی شخص بارہ بجے سوتا ہے تو وہ جگر کو تین گھنٹے دے رہا ہے اگر کوئی ایک بجے سوتا ہے تو وہ جگر کو دو گھنٹے دے رہا ہے اور اگر کوئی دو بجے سوتا ہے تو وہ ایک گھنٹہ دیتا ہے اور کوئی سوتا ہی تین بجے کے بعد ہے تو اس کا جگر یہ کام سرانجام نہیں دے پاتا، جس کی وجہ سے جسم بہت سے افعال سرانجام دینے سے قاصر ہوجاتا ہے۔ اس لیے رات جلد سونے اور صبح کو جلد اٹھنے کی عادت بنا لینی چاہیے۔

اس کےلیے یہ بھی ضروری ہے کہ تمام کاروبار اور دکانیں شام کو جلد بند کردینے چاہئیں اور حکومت نے مارکیٹیں جلد بند کرنے کا اعلان تو کیا جو قابل ستائش ہے لیکن شام 8 ،9، 10 بجے تک پھر بھی کاروبار کھلے رہیں گے۔ ٹھیک ہے کھانے پینے کی دکانیں چاہے اس وقت تک کھلیں مگر دیگر کاروبار اس سے بھی قبل بند کردینے چاہئیں۔ اس کےلیے کچھ علاقوں میں تو تاجروں نے رضامندی ظاہر کی ہے لیکن کچھ علاقوں کے تاجر مزاحمت کر رہے ہیں۔ ان کا یہ مؤقف ہے کہ کاروبار تو شام کو ہی ہوتے ہیں۔ انہیں تھوڑا سا سوچنا چاہیے کہ اس کے کتنے زیادہ فوائد ہوں گے۔ بازار جلدی بند ہوجانے سے لوگ جلدی گھروں کو چلے جائیں گے، جس سے ان میں جلد سونے اور جلد جاگنے کی عادت بن جائے گی۔ رہی یہ بات کہ کاروبار شام کو جلد بند کرنے سے کاروبار کا نقصان ہوتا ہے تو یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔ کیونکہ جس شخص کو کسی چیز کی ضرورت ہے تو وہ اسے ضرور خریدے گا، چاہے رات دس بجے خریدے یا شام چھ بجے۔ ایک دن جب لوگوں کو شام دیر سے کوئی چیز نہیں ملے گی تو دوسرے دن وہ خود ہی جلدی لے لیں گے۔ لوگوں کو معلوم ہوگا کہ بازار شام کو جلدی بند ہوجاتے ہیں تو کاروبار خود ہی دن میں چلنے لگیں گے۔ اس طرح لوگوں کی صحت بھی ٹھیک ہوگی، ملک میں توانائی کی بھی بچت ہو گی اور لوگ عشاء اور فجر کی نمازیں بھی بروقت ادا کریں گے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔