افغانستان میں تباہ کن زلزلہ طالبان کی عالمی برادری سے امداد کی اپیل
متاثرہ علاقوں میں کئی گاؤں مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں اورسڑکیں بند ہیں
ISLAMABAD:
افغانستان میں تباہ کن زلزلے میں ایک ہزارافراد کی ہلاکت کے بعد طالبان نے عالمی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے۔
طالبان کے سینیئر اہلکار عبد القہار بلخی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ حکومت اس وقت لوگوں کی اتنی مدد کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی جتنی حالات کے مطابق درکار ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنسیاں، ہمسایہ ممالک اور عالمی طاقتیں مدد کر رہے ہیں لیکن امداد کئی گنا بڑھانے کی ضرورت ہے کیوں کہ اتنا تباہ کن زلزلہ گزشتہ کئی دہائیوں میں نہیں آیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس کا کہنا ہے کہ اس وقت ایجنسی مکمل طور پر امدادی سرگرمیوں کے لیے فعال ہو چکی ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے طبی ٹیمیں، سامان، خوراک اور عارضی پناہ گاہیں متاثرہ علاقوں میں بھجوائے جا چکے ہیں۔
امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں کئی گاؤں مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ سڑکیں بند اور موبائل فون ٹاور کام نہیں کر رہے جب کہ اموات کی تعداد میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔
متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں اور دوردراز علاقوں میں زخمیوں اور لاشوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے تاہم ملک میں جاری موسلادھار بارشوں اور ژالہ باری سے امدادی کاموں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
طالبان کے سینیئر اہلکار عبد القہار بلخی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ حکومت اس وقت لوگوں کی اتنی مدد کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی جتنی حالات کے مطابق درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنسیاں، ہمسایہ ممالک اور عالمی طاقتیں مدد کر رہے ہیں لیکن امداد کئی گنا بڑھانے کی ضرورت ہے کیوں کہ اتنا تباہ کن زلزلہ گزشتہ کئی دہائیوں میں نہیں آیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس کا کہنا ہے کہ اس وقت ایجنسی مکمل طور پر امدادی سرگرمیوں کے لیے فعال ہو چکی ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے طبی ٹیمیں، سامان، خوراک اور عارضی پناہ گاہیں متاثرہ علاقوں میں بھجوائے جا چکے ہیں۔
امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں کئی گاؤں مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ سڑکیں بند اور موبائل فون ٹاور کام نہیں کر رہے جب کہ اموات کی تعداد میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔
متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں اور دوردراز علاقوں میں زخمیوں اور لاشوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے تاہم ملک میں جاری موسلادھار بارشوں اور ژالہ باری سے امدادی کاموں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
منگل کی شب آنے والے زلزلے سے 1000 افراد ہلاک اور 1500 زخمی ہو گئے تھے۔
افغانستان میں تباہ کن زلزلے میں ایک ہزارافراد کی ہلاکت کے بعد طالبان نے عالمی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے۔
طالبان کے سینیئر اہلکار عبد القہار بلخی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ حکومت اس وقت لوگوں کی اتنی مدد کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی جتنی حالات کے مطابق درکار ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنسیاں، ہمسایہ ممالک اور عالمی طاقتیں مدد کر رہے ہیں لیکن امداد کئی گنا بڑھانے کی ضرورت ہے کیوں کہ اتنا تباہ کن زلزلہ گزشتہ کئی دہائیوں میں نہیں آیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس کا کہنا ہے کہ اس وقت ایجنسی مکمل طور پر امدادی سرگرمیوں کے لیے فعال ہو چکی ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے طبی ٹیمیں، سامان، خوراک اور عارضی پناہ گاہیں متاثرہ علاقوں میں بھجوائے جا چکے ہیں۔
امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں کئی گاؤں مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ سڑکیں بند اور موبائل فون ٹاور کام نہیں کر رہے جب کہ اموات کی تعداد میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔
متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں اور دوردراز علاقوں میں زخمیوں اور لاشوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے تاہم ملک میں جاری موسلادھار بارشوں اور ژالہ باری سے امدادی کاموں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
طالبان کے سینیئر اہلکار عبد القہار بلخی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ حکومت اس وقت لوگوں کی اتنی مدد کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی جتنی حالات کے مطابق درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنسیاں، ہمسایہ ممالک اور عالمی طاقتیں مدد کر رہے ہیں لیکن امداد کئی گنا بڑھانے کی ضرورت ہے کیوں کہ اتنا تباہ کن زلزلہ گزشتہ کئی دہائیوں میں نہیں آیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس کا کہنا ہے کہ اس وقت ایجنسی مکمل طور پر امدادی سرگرمیوں کے لیے فعال ہو چکی ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے طبی ٹیمیں، سامان، خوراک اور عارضی پناہ گاہیں متاثرہ علاقوں میں بھجوائے جا چکے ہیں۔
امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں کئی گاؤں مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ سڑکیں بند اور موبائل فون ٹاور کام نہیں کر رہے جب کہ اموات کی تعداد میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔
متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں اور دوردراز علاقوں میں زخمیوں اور لاشوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے تاہم ملک میں جاری موسلادھار بارشوں اور ژالہ باری سے امدادی کاموں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
منگل کی شب آنے والے زلزلے سے 1000 افراد ہلاک اور 1500 زخمی ہو گئے تھے۔