سیلز ٹیکس کم نہ ہوا تو مارکیٹ میں 100 دواؤں کی قلت ہوسکتی ہے فارما کمپنیز

فارما ایسویسی ایشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور، پیر کو دوبارہ مذاکرات ہوں گے

(فوٹو : فائل)

لاہور:
خام مال پر عائد 17 فی صد سیلز ٹیکس ختم کرنے اور ادائیگیوں سے متعلق فارما کمپنیوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات ہوئے، فارما کمپنیوں نے سیلز ٹیکس کم نہ ہونے پر مارکیٹ سے 100 دوائیں غائب ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آل پاکستان فارماسوٹیکل ایسوسی ایشن کے وفد اور حکومت کے درمیان پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں مذاکرات ہوئے۔ وفاقی وزرا خورشید احمد شاہ، مفتاح اسماعیل، سید نوید قمر، سردار ایاز صادق اور وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ سمیت چیئرمین ایف بی آر بھی مذاکرات میں شریک ہوئے۔

فارما سیوٹیکل ایسوسی ایشن کے چیئرمین قاضی دلاور نے حکومتی ٹیم کو آگاہ کیا کہ خام مال پر سیلز ٹیکس کم کیا جائے، خام مال کی قیمت دو سے تین گنا بڑھ چکی ہے، 40 دوائیں شارٹ ہوچکی ہیں اگر یہی حالات رہے تو آنے والے دنوں میں 100 کے قریب دواؤں کی قلت ہوجائے گی۔

فارما ایسوسی ایشن نے کہا کہ اخراجات بڑھ رہے ہیں، سیلز ٹیکس کا معاملہ حل ہو تو کچھ آسانی ہوگی، قیمتیں بڑھانے کا اختیار ڈریپ اور وفاقی حکومت کے پاس ہے۔ ایاز صادق نے کہا کہ خام مال پر سیلز ٹیکس لگادیا گیا ہے لیکن پروڈکٹ پر سیلز ٹیکس نہیں۔


چیئرمین فارما سیوٹیکل ایسوسی ایشن منصور دلاور نے کہا کہ 48 ارب کا فنڈ ہمیں واپس کیا جائے، ہمارے خام مال پر ٹیکس لگادیا گیا، اس وقت کے منسٹر نے کہا کہ آئی ایم ایف کا دباؤ ہے، ہمارے خام مال پر سے ٹیکس ختم کردیا جائے، ہم نے ایک فہرست بنا کر ایف بی آر میں جمع کروادی ہے، دیگر مقاصد میں استعمال ہونے والے خام میٹریل پر ٹیکس لگا دیں لیکن فارما میں استعمال ہونے والے خام مال پر نہیں۔

مذاکرات کے دوران وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ایک صورت یہ ہے کہ 992 چیزیں یا تو زیرو ریٹ کردیں بصورت دیگر فنڈز دئیے جائیں۔

چیئر مین ایف بی آر نے کہا کہ فارما کمپنیاں خام مال ٹیکس فری خرید کر مارکیٹ میں فروخت کردیتی ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے چیئرمین فارما ایسوسی ایشن سے پوچھا کہ کیا فارما کمپنیاں را میٹریل ٹیکس فری لے کر فروخت کررہے ہیں؟ سوموار کو دوبارہ میٹنگ کریں گے اور اس معاملے کو حل کرلیں گے، ایف بی آر سے میں آپ کو ری فنڈ دلوا دوں گا۔

چیئرمین فارما ایسوسی ایشن نے کہا کہ ہمیں 14 جنوری کی پوزیشن پر واپس لے جائیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے میں 40 ملین کے ری فنڈ دے دئیے ہیں، ہمارا سسٹم ریڈی ہے، ری فنڈ صرف ایک بلین ہے، ہمیں تمام کمپنیوں کی ڈریپ اے پی آئیز لسٹیں درکار ہوں گی۔
Load Next Story